قرآن میں مذکور شراب کے منافع سے کیا مراد ہے؟
سوال: شراب کے بارے میں قرآن میں ہے کے اس میں "منافع" (البقرة : ٢١٩) بھی ہیں؟ تو اس سے کیا مراد ہے؟
جواب : تفاسیر میں اس کی بابت کی اہم نکات منقول ہیں:
١- تفسیر درمنثور میں بروایت عبد بن حمید، ابن جریر نے مجاہد (رح) سے اس آیت لفظ آیت "قل فیہما اثم کبیر" کے بارے میں روایت کیا کہ یہ پہلی آیت ہے کہ جس سے شراب کی برائی بیان کی گئی اور لفظ آیت "و منافع للناس" سے مراد ہے اس کی قیمت اور (اس سے) جو وہ (لذت) اور سرور پاتے تھے۔
٢- قرآن کریم کے مخاطب اول عرب تھے، تو اس آیت کریمہ میں ان کے ماحول اور معاشرے کے اعتبار سے پس منظر بھی بیان کیا گیا ہے جیسا کہ تفسیر قرطبی میں ہے کہ "ومنافع للناس" کہ شراب میں تاجروں کے لئے نفع ہے کیونکہ وہ اسے شام سے سستے داموں خرید کر لاتے تھے اور حجاز میں منافع کے ساتھ اسے فروخت کرتے تھے اور وہ اس میں کوئی تنگی نہیں دیکھتے تھے کیونکہ شراب کا طالب اسے مہنگے داموں خرید لیتا ہے، شراب کے منافع کے بارے جو کچھ کہا گیا ہے، یہی قول زیادہ صحیح ہے اور اس کے "منافع" کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شراب کھانے کو ہضم کرنے میں معاون ہوتی ہے، ضعف اور کمزوری کو قوت دیتی ہے، قوت مردانگی میں معاون ہوتی ہے، بخیل کو سخی بناتی ہے، بزدل کو بہادر اور دلیر بناتی ہے اور رنگ کو صاف کرتی ہے، علاوہ ازیں لذت کا کام بھی دیتی ہے۔
حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا ہے :
ونشربھا فتترکنا ملوکا ** واسدا ماینھنھنا اللقاء
اور ہم اسے پیتے ہیں اور یہ ہمیں ایسا بادشاہ اور شیر بنا کر چھوڑتی ہے کہ حملہ آور لشکریوں کو ہم سے روک دیتی ہے۔
اس کے علاوہ بھی اس کی کئی راحتیں اور خوشیاں ہیں، ایک دوسرا شاعر کہتا ہے :
*فإذا شربت فإننی رب الخورنق والسدیر*
جب میں شراب پیتا ہوں تو میں خورنق اور سدیر (نعمان اکبر بن امروالقیس کا محل جو عراق میں تھا) کا مالک ہوتا ہوں۔
*وإذا مسحوت فإننی رب الشویهة البعیر*
اور جب میں نشے میں افاقہ پالیتا ہوں تو میں بکریوں اور اونٹوں کا مالک ہوتا ہوں۔
٣- تفسیر ماجدی (سورة البقرة : ٢١٩) میں لکھا ہے کہ مفسرین نے آیت کے اس جزو کے تحت میں شراب کے بہت سے منافع و مصالح اپنی اپنی بصیرت و دائرہ علم کے لائق گنوائے ہیں، اور یہیں سے ایک مسئلہ نکل آیا کہ کسی حرام اور ناجائز شئ کے جزوی منافع و مصالح بیان کرنا اس کی حرمت کے منافی اور اس کی حرمت سے انکار کے مرادف ہرگز نہیں، آج جو "اسپرٹ" ملی ہوئی انگریزی دوائیں کثرت سے چل پڑی ہیں، یہ عموما تیزاب کے قسم کی ہوتی ہیں، اور فقہاء نے انہیں زہر کے حکم میں رکھا ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ موجودہ دور میں شراب (الکحل جس کا ایک جزو ہے) کا بہت بڑا استعمال بطور *محَلِّل* (solvents) کے بھی ہے، اور یہ خارجی استعمال میں بطور ایندھن (برائے سواری و صفائی) کے بھی مستعمل ہے، آجکل کیمیکل انڈسٹری میں اس کا بہت زیادہ استعمال ہے، اس اعتبار سے "منافع" معروف ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
(✍ : سفیان بلند)
رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل