قرآن مجید کی توہین؛ اسباب و وجوہات اور مسلم امہ کی ذمہ داری

اس بات میں کوئی شک نہیں کبھی انسان کی زندگی میں ایسے غیر معمولی اور غیر متوقع حالات، واقعات اور سانحات پیش آتے ہیں کہ جس سے اس کے حواس ماؤف ہوجاتے ہیں، اس کے سوچنے، سمجھنے اور بولنے کی قوت سلب ہوجاتی ہے، وہ گم سُم ہوجاتا ہے اور اپنے اندر دکھ، درد، تکلیف اور اذیت کے اظہار و بیان کی طاقت نہیں رکھتا، ٹھیک اسی طرح بعض اوقات دین و مذہب کے خلاف کی جانے والی سازشوں، ریشہ دوانیوں، فتنہ سامانیوں، فتنہ پردازیوں اور فتنہ پروروں کی طرف سے پیدا کردہ صورت حال سے ایک باضمیر انسان ایسا بے حال ہوجاتا ہے کہ اس کو کچھ سجھائی نہیں دیتا کہ وہ کیا کرے؟ 

گذشتہ دنوں سے سویڈن اور ڈنمارک میں مسلسل قرآن مجید کی بے ادبی و گستاخی، بے حرمتی و توہین کے افسوسناک واقعات نے پوری مسلم امہ کا حال کچھ ایسا ہی کردیا ہے، ستم بالائے ستم یہ کہ اس گستاخانہ گھناؤنے جرم کا ارتکاب کرنے والے رُوسیاہ کو قرار واقعی سزا دینے کے بجائے سویڈن کی عدالت نے آزادی اظہار رائے کے عنوان سے کھلی چھوٹ دے کر اپنی حمایت اور پشت پناہی کا ثبوت بھی دیا ہے۔ان واقعات نے پوری امت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، اس پر ساری دنیا میں احتجاجات ہورہے ہیں، مسلمان تو مسلمان صحیح الفکر غیر مسلم بھی ان شرمناک واقعات کی مذمت کررہے ہیں، ان سب کے باوجود مغرب پونے دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچارہا ہے، وہ بار بار ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے جس سے مسلم امہ کا وجود دہل جائے، مغرب جس تسلسل کے ساتھ مسلم دنیا کے جذبات سے کھیل رہا ہے یہ یقیناً مغرب کی اسلام دشمنی اور طویل المیعاد منصوبہ بندی کا حصہ ہے 

آزادی اظہارِ رائے کی آڑ میں مغرب کی اسلام کی دشمنی 

نام نہاد ترقی یافتہ ممالک خود کو انسانی مساوات، بنیادی انسانی حقوق کے علم بردار قرار دیتے ہیں لیکن وہ اپنے قول میں کیسے سچے ہوسکتے ہیں جو آئے دن مسلمانوں کی دل آزاری کرتے ہیں، مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں، 

دوسروں کو انسانی حقوق کے احترام کا درس دینے والی قومیں کیوں دوسروں کے مذہب کا احترام نہیں کرتیں؟

اظہار رائے کی آزادی کے دعویدار کیوں دوسروں کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق نہیں دیتے؟

کیا اظہارِ رائے کی آزادی کے عنوان سے مقدس شخصیات کی توہین جرم نہیں ہے؟ 

کیا آزادی اظہارِ رائے کے عنوان سے مذہبی کتابوں کی بے حرمتی درست ہے؟

 نہیں ہرگز نہیں بلکہ یہ یقیناً اسلام اور اہلِ اسلام کے ساتھ مغرب کا غیر انسانی، غیر مذہبی اور غیر اخلاقی رویہ ہے ۔

اہل مغرب کی اسلام اور قرآن سے بوکھلاہٹ

اگر ہم اس کے اسباب و وجوہات پر غور کریں گے تو معلوم ہوگا کہ مغرب اسلام کی حقانیت سے مرعوب ہوچکا ہے، اسلام اپنی حقانیت، احترام انسانیت اور ابدی افادیت کی وجہ سے دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ غیر مسلموں کے منفی پروپیگنڈوں کے باوجود نہ صرف عام انسان بلکہ اہم شخصیات بھی تیزی سے اسلام قبول کر رہی ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اسلامی تعلیمات و قرآن حکیم کا مطالعہ کر کے اور پوری تحقیق کرکے حلقہ بہ گوشِ اسلام ہو رہے ہیں، اسلام جس تیزی کے ساتھ مغربی ممالک میں اپنے وجود کو منوا رہا ہے اور اہل زیغ و ضلال کے دلوں میں ایمانی روشنی پیوست کررہا ہے وہ یقیناً اہل ہوی و ہوس اور مغربیت کے علمبرداروں کے لئے ایک خوفناک خواب ہے جسکی تعبیر سے خوف زدہ ہوکر "کھسیانی بلی کھمبا نوچے " کے مانند آئے دن مغرب اوچھے ہتھکنڈے اور نت نئے حربے استعمال کرتا ہے جس سے مسلمانوں کی دل آزاری ہو، قرآن مجید کی بے ادبی و بے حرمتی، مقدس شخصیات کی توہین و تنقیص، تحقیر و تذلیل، گستاخانہ خاکوں کی اشاعت، اور اسلاموفوبیا کا فروغ سب اسی ڈر اور خوف کا شاخسانہ ہے اور اسلام کے آفاقی پیغام کے فروغ سے مغرب کی بوکھلاہٹ اور شکست کا واضح منظر ہے اسکے باوجود اہل مغرب کے لیے یہ اٹل حقیقت تسلیم کے بغیر چارہ کار نہیں کہ 

نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن

پھونکوں سے یہ چراغ بھجایا نہ جائے گا 

 

قرآن مجید؛ ایک مقدس کلام

یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ قرآن کریم ،کلام الٰہی ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے انسانیت کی ہدایت و راہ نمائی اور بھلائی و خیر خواہی کے لئے حضرت جبریل علیہ السلام کے ذریعے محمد مصطفی، احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرمایا ہے مسلمانوں کے نزدیک یہ کتاب:کلام الٰہی،لاریب، ہادی وراہنما،اوامر و نواہی سے بھر پور،ایمان میں قوَّت واضافہ کاباعث اور دنیا و آخرت کی سعادتوں اورکامرانیوں سے مالامال کرنے والی کتاب ہے، اس کے برعکس مشرکین،یہود بے بہبود اور عیسائی نزول قرآن کے وقت سے قرآن کے مخالف رہے ہیں ،اپنی قوم کو قرآن مجید کی پاکیزہ تعلیمات سے بدظن اور دور رکھنے کے شیطانی منصوبے بناتے رہتے ہیں، حتیٰ کہ قرآن کریم کومٹانے اور اس میں تحریف کے خواہاں ہیں اور آج تک انہیں شیطانی چالوں،دسیسہ کاریوں اور فتنہ پردازیوں پر عمل پیرا ہیں۔

اس کی بڑی وجہ ذکر کرتے ہوئے شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ ”لا تسمعوا لہٰذا القرآن والغوا فیہ لعلکم تغلبون۔“ (حم السجدہ: ۲۶) کی تشریح میں لکھتے ہیں:

چونکہ قرآن کریم کی آواز بجلی کی طرح سننے والوں کے دلوں میں اثر کرتی تھی جو سنتا، فریفتہ ہوجاتا، اس سے روکنے کی تدبیر کفار نے یہ نکالی کہ جب قرآن پڑھا جائے، ادھر کان مت دھرو اور اس قدر شور وغل مچاؤ کہ دوسرے بھی نہ سن سکیں، اس طرح ہماری بک بک سے قرآن کریم کی آواز دب جائے گی۔ آج بھی جاہلوں کو ایسی ہی تدبیریں سوجھا کرتی ہیں کہ کام کی بات کو شور مچا کر سننے نہ دیا جائے، لیکن صداقت کی کڑک، مچھروں اور مکھیوں کی بھنبھناہٹ سے کہاں مغلوب ہوسکتی ہے؟ ان سب تدبیروں کے باوجود حق کی آواز قلوب کی گہرائیوں تک پہنچ کر رہتی ہے۔“

مسلم امہ کی ذمہ داریاں

ایک ایسے وقت میں جب مسلم امہ کو کئی درپیش چیلنجز ہیں، مسلمانوں نے اس وقت بھی عالمی سطح پر اجتجاجات درج کروائے ہیں، سویڈب کے سفیروں کو کئی ایک اسلامی ممالک سے بے دخل کردیا گیا ہے، اقوام متحدہ میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف قرارداد منظور ہوئی ہے، عرب ممالک اور ترک سمیت بھارت نے بھی عالمی سطح پر توہینِ قرآن کی مذمت کی ہے، لیکن یہ ناکافی ہے ہمیں بحیثیت مسلمان:

  •  قرآن مجید کے احکام پر عمل پیرا ہونا ہوگا،
  •   قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ ساتھ اسکو سمجھ کر پڑھنے کی کوشش کرنی ہوگی
  •   غیر مسلموں تک قرآن مجید کے آفاقی پیغام کو پہنچانا ہوگا

 عالمی سطح پر قرآن مجید کی توہین پر سخت سے سخت قوانین بنانے کے لئے متحد ہوکر مغرب سے مقابلہ کرنا ہوگا

 

اللهم اجعـل القــرآن العظــيم ربــيع قـلوبــنا

وجـلاء احزاننا و ذهاب هـمـومنا وغمومنا 

 وسائقنا ودليلنا اليك والى جناتك جنات النعيم 

 

مفتی احمد عبید اللہ یاسر قاسمی


خادم تدریس ادارہ اشرف العلوم حیدرآباد
کل مواد : 18
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025