سالانہ تقریب جامعہ فاروقیہ فیز II /مولانا عبدالغفورحیدری کا اہم خطاب
جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنما،سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے مختصر مگر اہم گفتگو کی۔وہ تمہید کا تکلف برطرف رکھ کر سیدھے سبھاو اپنے مدعا پر آئے، اور علی طریق السرد یہ گفتگو کی:
شیخ الہند کا جانشین:
" ۱۸۵۷ کی جنگ آزادی میں ہمارے علماء کا اساسی رول تھا۔ پھر دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی گئی۔ پورے ملک میں اس سے منسوب مدارس کا جال پھیل گیا۔ یہاں سے تحریکیں اٹھیں۔جن کی قیادت شیخ الہند مولانا محمود حسن ان کے اخلاف نے کی۔ حتی کہ برطانیہ کو ہندوستان چھوڑ کر بھاگنا پڑا۔برطانیہ سکڑ گیا۔مگر جنگ رکی نہیں۔ ملک تقسیم ہوگیا۔اب بریطانیہ کی جگہ امریکا نے لی۔ اور یہاں پاکستان میں اللہ تعالی نے شیخ الہند کی سیاسی جانشینی مولانا فضل الرحمان کو دی۔اس وقت امریکا اور یورپ کی سرپرستی میں مدارس کے خلاف جاری سازشیں عروج پر ہیں۔ ہمارے ہاں سیکولر قوتیں ان کی سازشوں کو پروان چڑھانے کے لئے اجرت پر کام کر رہی ہیں۔ جمعیت اس کا مقابلہ کر رہی ہے۔ جمعیت کی پشت پر دینی مدارس ہیں۔ اور جمعیت دینی مدارس کی پشت پر۔"
دینی مدارس کی مخالفت کا سبب:
"دینی مدارس کی مخالفت کا سبب کیا ہے؟ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ ان مدارس نے افعانستان میں اسلامی نظام حکومت قائم کیا۔ میں افغانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے تین عالمی طاقتوں کو شکست دی۔ پہلے انگریز آئے۔ تو ان کے ٹکڑے کردئے۔ پھر سویت یونین آیا۔ تو اسے ایسی شکست دی کہ وہ مکمل تحلیل ہوکر رہ گیا۔ پھر امریکا آیا تو اسے بھی گوریلا جنگ کی مدد سے مار بھگایا۔ افسوس کہ ہمارا ملک اس جنگ میں اس کا معاون بنا۔ کاش ایسا نہ ہوتا۔ خیر دوہزار اٹھارہ میں اسی امریکا نے طالبان سے مذاکرات کی بھیگ مانگی۔ وہ سویت یونین والے انجام سے خوف زدہ تھا۔ اس لئے بھیگ مانگتا رہا۔ ہم اللہ کے بھروسے پر دینی مدارس اور ان کے طلبہ کو مٹانے کی کوشش کرنے والی طاغوتی طاقتوں کا مقابلہ کررہے ہیں۔ اس ملک میں شراب، زنا اور دیگر منکرات عام ہیں۔ ہمیں اٹھنا ہوگا۔ آواز بلند کرنی ہوگی، افغانستان کے طلبہ کی استقامت رنگ لائی۔ آپ بھی میدان میں آئیں، آپ کی محنت اللہ ضائع نہیں کرے گا۔ ریاست مدینہ والی سرکار نے دینی مدارس اور مساجد کو منہدم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ہم سب کو اس کے خلاف جدوجہد کا حصہ بننا ہوگا۔ "