خطاب شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی

یہ تقریب شیخ الکل مولانا سلیم اللہ خان اور ڈاکٹر مولانا عادل خان کی یاد دلاتا ہے:

"شیخ الکل،ہمارے مشفق استاذ محترم شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان رحمہ اللہ کے جامعہ فاروقیہ کے سالانہ اجتماع کے طور پر منعقد ہو رہا ہے۔ وہ ہمیں ایک طرف حضرت والا قدس اللہ سرہ کی یاد دلاتا ہے اور دوسری طرف ان کے فاضل فرزند حضرت مولانا ڈاکٹر محمد عادل خان شہید رحمۃ اللہ علیہ کی اس موقع پر شدت سے یاد دلاتا رہا ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے جانشینوں کو ان کی خدمات کے جاری و ساری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔"

مولانا فضل الرحمان نے ایک جامع خطاب کیا:

اس موقعے پر حقیقت یہ ہے کہ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم جو جمعیت علماء اسلام کے قائد ہیں اور اب وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست بھی ہیں، انہوں نے مختصر خطاب میں جتنی جامعیت کےساتھ بہت سے پیغامات ہمیں اور آپ کو دیئے ہیں اس کے بعد مجھے کوئی اضافہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔

انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ ایک طالب کس طرح علم حاصل کرے؟ کس طرح اپنی تربیت کی طرف توجہ دے اور پھرخدمت دین کے جو بے شمار شعبے ہیں ان کے لئے اپنے آپ کو اسی درس گاہ میں تیار کریں؟

یہ مدارس دینیہ دیوبند کا فیض ہیں:

حقیقت یہ ہے کہ یہ مدارس دینیہ دارالعلوم دیوبند کے چشمہ فیض سے سیراب ہو کر قائم ہوئے ہیں۔ الحمدللہ صرف برصغیر میں نہیں، بلکہ جیسے حضرت مولانا فضل الرحمان نے فرمایا کہ دنیا کے ہر خطے میں الحمداللہ اس کا فیض پھیلا ہوا ہے۔

ہمارا دشمن ملا کو کیوں قابو کرنا چاہتا ہے؟

اب ہمارے دشمنوں کو بھی خوب اچھی طرح اس بات کا پتہ چل گیا ہے کہ یہ بوریوں پر بیٹھنے والے، قرآن کریم پڑھانے والے ، اور یہ مکتب، یہ مولوی صاحبان، یہ قال اللہ اور قال الرسول پڑھنے والے لوگ ہمارے اصل شمن ہیں۔وہ خوب سمجھ گیا ہے کہ اگر دنیا میں ہمیں اپنا لادینی نظام چلانا اور قائم رکھنا ہے، تو اس ملا کو کسی طرح اپنے قابو کرنا پڑے گا ہے، اور یہ وہی بات ہے کہ جب انگریز نے برصغیر پر حملہ کیا، اور افغانستان کی طرف قدم بڑھائے تو اللہ تبارک و تعالی نے افغانستان کی حفاظت کے لیے اس ملا کو کھڑا کر دیا اورانگریز افغانستان کے پہاڑوں سے ٹکر مار مار کر پاش پاش ہوگیا۔

ملا کو اس کے کوہ و دمن سے نکال دو:

انگریز کی زبان میں اقبال مرحوم نے یہ دوشعر کہے تھے۔ انگریز کی یہ سوچ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا :

افغانیوں کی غیرت دیں کا ہے یہ علاج

ملا کو اس کے کوہ و دمن سے نکال دو

وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں ذرا

روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

تو مغرب کی فکر یہ ہے کہ کسی طرح اس ملا کو ختم کرو اوراس ملا نے پڑھنے پڑھانےاور کتاب اللہ کی تعلیم کا جو نظام جاری کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے ہماری سازشیں اور منصوبے ناکام ہورہے ہیں، اس کو ختم کر دو۔ اس کے لئے انہوں نے اپنا سرمایہ اور اپنی طاقتیں صرف کی ہوئی ہیں۔

جتنا مدارس کو دبایا جائے گا اتنا یہ ابھریں گے:

لیکن اللہ تعالی کا فضل ہے جتنا اس کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اتنا ہی اللہ تعالی اس کو چڑھا رہا ہے۔ اتنا ہی یہ ابھرے گا جتنا یہ دبائیں گے۔ ابھی حضرت مولانا فضل الرحمان صاحب دامت برکاتہم جو جمعیت علماء اسلام کے تو قائد ہیں ہی اور وفاق المدارس العربیہ کے بھی سرپرست ہیں، انہوں نے یہ بتلایا ساری کوششوں کے باوجود وفاق المدارس العربیہ کے ساتھ الحاق کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ جو لوگ گئے ہے ان کہ تعداد ۲۸ ہے۔ اور جو نئے آئے ان کی تعداد ۱۱۳ ہے۔ اور اس سال وفاق المدارس کے امتحانات میں جو طلبہ آئے ان کی تعداد چالیس ہزار ہے۔

ہمارا کمزور کردار ہی بربادی لاسکتا ہے:

یہ مدارس اللہ تعالی کا نظم ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اسے ملیامیٹ نہیں کرسکتی۔ ہاں اگر خدا نخواستہ اگر ہمارے اندر کمزوری آگئی۔ اگر ہم نے دھمکیوں اور لالچوں کو قبول کرنا شروع کیا اور ہم نے اپنا نظام خراب کردیا تو پھر خرابی کا سبب ہم خود ہوں گے۔

جو نصیحتیں حضرت مولانا نے فرمائی ہیں کہ اپنی تعلیم کو اسی انداز میں جاری رکھیں جس طرح ہمیں ہمارے اکابر نے پہنچائی ہے، ان پر عمل کریں۔ لہذا میں اساتذہ کرام اور نئے فضلاء سے یہ گذارش کروں گا کہ دین کی جن تعلیمات کاتعلق اخلاقیات، معیشت اور معاملات سے ہے، وہ ان سے بھی وابستگی پیدا کریں۔

مختلف شعبوں میں کام کی استعداد بنایئے:

ہمیں لمبی چوڑی بحثوں کی بجائے بنیادی اور اساسی تعلیمات پر توجہ دینی چاہئے۔ ہمیں اپنے طلبہ میں دین کے مختلف شعبوں میں کام کرنے کی استعداد پیدا کرنی چاہئے۔ دین کے بے شمار میدان ہیں۔ جہاں عمل کے مواقع ہیں۔ ہمیں کوئی میدان خالی نہیں چھوڑنا چاہئے۔

جامعہ فاروقیہ کے فضلاء کو دعاء و مبارکباد:

میں ان تمام طلبہ کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے یہاں دورہ حدیث کی تکمیل کی ہے۔ اور ان کے اساتذہ کرام، ان کے والدین اور خاندانوں کو بھی، کہ جن کو اللہ تبارک وتعالی نے یہ نعمت عطا فرمائی۔ اللہ تبارک وتعالی ان کو صحیح معنی میں علم وعمل کی توفیق عطاء فرمائے۔ علم نافع اور عمل صالح عطاء فرمائے۔ اور اس دور کے تقاضوں کے مطابق دین کی خدمت کی توفیق عطاء فرمائے۔

اپنی تمام مرویات کی اجازت:

ابھی مجھ سے یہ فرمائش کی گئی ہے کہ طلبہ کرام کو حدیث کی اجازت دوں، اگرچہ میں اس کا اہل نہیں۔ لیکن تحصیل سعادت اور تعمیل حکم کے لئے میں حدیث مسلسل بالأوليۃ آپ کے سامنے پڑھتا ہوں:

بسم اللہ الرحمن الرحیم

"عن عبداللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ تعالی عنہما قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : الراحمون یرحمھم الرحمن تبارک وتعالی، ارحموا من فی الأرض یرحمکم من فی السماء".

یہ پہلی حدیث ہے جو میں نے حضرت شیخ حسن المشاط المکی المالکی رحمۃ اللہ علیہ سے شیخ محمد یاسین الفادانی رحمہ اللہ تعالی ، شیخ ناخبی رحمہ اللہ سے اور حضرت مولانا محمد یونس جونپوری رحمہ اللہ سے پڑھی تھی۔ میں اس کی اسی اولیت کے ساتھ آپ حضرات کو اجازت دیتا ہوں۔ اور اسی طرح میری جتنی مرویات ہیں، چاہے وہ برصغیر کے علماء ومشائخ سے حاصل کی ہوں یا بلاد عربیہ کے مشائخ سے، ان سب کی بھی آپ کو اجازت عامہ دیتا ہوں۔ اللہ تبارک وتعالی اپنے فضل وکرم سے، اپنی رحمت سے ہمیں اس کی برکات عطاء فرمائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین۔

حبيب حسين

استاذ ادب عربی جامعہ فاروقیہ فیز II کراچی
کل مواد : 5
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024