سالانہ تقریب جامعہ فاروقیہ فیز II / ممتاز اہل علم کی گفتگو

جامعہ فاروقیہ فیز ٹو میں سالانہ تقریب ہوئی۔ شاندار اور بے مثال۔ وسیع وعریض اسٹیج کی آنکھیں خیرہ کردینے والی سجاوٹ، دائیں اور بائیں جانب ترتیب سے رکھے صوفے، کرسیاں اور گلدستے، خدمت وضیافت پر مامور طلبہ واساتذہ کے خوش اطوار ،فرض شناس اور مستعد دستے۔ سب کچھ بے مثال تھا۔سلیقہ مندی اور حسن انتظام یہاں اوج کمال پر تھا۔بڑا مجمع تھا۔ لگ بھگ دس ہزارنفوس پر مشتمل۔ مگر ذرہ بدنظمی نظر نہ آئی۔پروگرام کے لئے مروجہ تشہیری حربے قطعا استعمال نہیں کئے گئے۔ نہ ہی معروف شخصیات کی آمد کی خبر پھیلائی گئی۔جامعہ کے آفیشل پیج پر "سالانہ تقریب " کے عنوان سے ایک سادہ سا اعلان لگادیا گیا۔مگر ایک خلقت ٹوٹ پڑی تھی۔ وسیع ہال عوام وخواص سے بھرا ہوا تھا۔یہ جامعہ فاروقیہ کی کشش تھی۔شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان اور ڈاکٹر مولانا عادل خان شہید کی مقبولیت کا اثر۔

مفتی محمد انس عادل خان میزبان کی حیثیت اس بڑے پروگرام کے منتظم تھے، پیکر تواضع بنے رہے، طلبہ اور اساتذہ میں گھل مل کر متحرک رہے۔مدراس اور دینی سیاست کی مین اسٹریم قیادت کہکشاں کی صورت یہاں موجود تھی۔ قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمان، شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی،حضرت مولانا عبیداللہ خالد(مہتمم جامعہ فاروقیہ کراچی )حضرت مولانا محمدیوسف افشانی، حضرت مولانا محمد انور،حضرت مولانا عبدالغفور حیدری صاحب، افغان قنصل جنرل ملا عبدالجبار صاحب، حضرت مولانا منظور احمد مینگل صاحب، حضرت مولانا عبدالستار صاحب، علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب، مولانا امداد اللہ یوسف زئی صاحب، مفتی عبدالحمید ربانی صاحب اور دیگر ممتاز مقامی و غیر مقامی علماء کرام اسٹیج پر ستاروں کی طرح چمک رہے تھے۔ایک روحانی مجلس تھی۔درو دیوار پر برکتیں برستی محسوس ہورہی تھیں۔ اہل علم کے تاباں چہروں کی زیارت اور اور ان کی گفتگو روح کو بالیدہ کر رہی تھی۔

علماء کی مجلسیں نفس کی کثافتوں کی تطہیر کے لئے اکسیر ہیں۔ ہنگام زندگی سے کچھ وقت ایسی محفلوں میں کیلئے نکال لیا کیجئے کہ بقول مولانا رومی

ہمنشینی مُقبلاں چوں کمیاست

چوں نظر شاں کیمائے خود کجاست

(اللہ کے مقبول بندوں کی ہمنیشی سونا ہے بلکہ سونا خود ان کی نظر کے مقابلے میں کچھ نہیں)۔

مولانا عبدالستارصاحب کی گفتگو:

مولانا عبدالستار صاحب کو یہاں پہلی بار سنا۔ نپی تلی مربوط گفتگو۔ وہ نئے فضلا کو بتا رہے تھے کہ " دنیا اپنی عقل، تجربے اور وسائل کو بروئے کار لاکر کامیابی پانا چاہتی ہے۔ جبکہ وہ علم ومعرفت کی صورت میں آپ کے پاس موجود ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا أعزنا الله بالإسلام (اللہ تعالی نے ہمیں اسلام کے ذریعے عزت وقوت دی۔) یہی سچائی ہے۔ یہی جوہر ہے۔یہی حقیقت ہے۔ لیکن یہ بات ہمیں اپنی عملی زندگی سے ثابت کرنا ہوگی کہ کامیابی اور سکون قلب کی جس دولت کے پیچھے دنیا بھاگ رہی ہے وہ آپ کے پاس ہے"۔

نافع بنیے:

اس کے بعد مولانا نے بہت اہم بات کی۔ انہوں نے کہا "خود کو نفع رساں بنائیں۔نافعیت کا جوہر جتنا آپ میں ہے کسی میں نہیں۔ روحانیت اور استعداد بڑھانے پر توجہ دیں۔یقین کریں آپ جنگل میں بیٹھ کر منگل بنابیٹھیں گے۔ لوگ سچائی کی تلاش میں آپ کے پیچھے چل پڑیں گے۔ شکوہ کیا جاتا ہے کہ علماء کی قدر نہیں۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ میں عرض کرتا ہوں کہ واللہ آپ کے اندر نفع رسانی کی خوبی ہوگی تو یہ شکوہ ہی پیدا نہ ہوگا۔ نافع لوگوں کا چہرہ دیکھنا لوگ سعادت سمجھتے ہیں۔ یہ استعداد آپ میں بھی موجود ہے۔ نافع بنئے۔ مضر بن کر مت رہئے۔ ورنہ ساری ذہانت اور سارا کمال ضائع ہوجائے گا۔"حقیقت یہ ہے کہ یہ بہت گہری بات ہے۔ہم حمیت اور اظہار حق کے خود ساختہ مفاہیم کے زیر اثر نفرتیں بانٹتے ہیں، تو لوگ پرے بھاگتے ہیں۔ قریب آنا پسند نہیں کرتے۔اہل علم کو تو الفت ومحبت کا پیکر ہونا چاہئے۔

چھوٹے کام کو حقیر مت سمجھئے:

مولانا نے کہا "کسی چھوٹے کام کو حقیر مت سمجھئے۔آپ اخلاص سے نفع رسانی کے جذبے سے کوئی چھوٹا کام بھی کریں گے تو مخلصین آپ کے دست وبازو بنتے جائیں گے۔ آپ پر راہیں کھلیں گی۔ ہم تدریس کے لئے ڈیفنس سے جامعہ فاروقیہ تین گاڑیاں بدل کر جاتے تھے۔ اور واپس آکر نورانی قاعدہ پڑھاتے تھے۔بظاہر اس چھوٹے سے نظر آنے والے کام کو بزرگان دین کی دعاوں کے سبب اتنی وسعت ملی کہ حیرت ہوتی ہے۔ لہذا چھوٹے سے چھوٹے کام کو اپنی اہلیت سے بڑھ کر سمجھئے۔ دین کا کوئی کام چھوٹا نہیں ہوتا۔"

دعاء کو وقت دیں:

دعاء جو مومن کا ہتھیار اور عبادت کا مغز ہے مولانا نے اس اس کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا " دعاوں کو وقت دیں۔ دعائیں وہ مانگتا ہے جسے اللہ کی قدرت اور خزانوں پر ایمان ہوتا ہے۔ دعاوں سے آدمی کا یقین بڑھتا بھی ہے اور یقین کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ جسے اللہ کا در اور اللہ کا خزانہ ملتا ہے وہ مخلوق سے بے نیاز ہوجاتا ہے۔ اس کے اندر محتاجی نہیں رہتی۔ اس لئے روزانہ دعاوں کو وقت دیجئے۔آپ امام بن جائیں گے۔ وجعلناھم أئمة بأمرنا لما صبروا۔ آپ اللہ کے خزانوں کے سہارے جیتے ہیں او دنیا مادیت کے سہارے جیتی ہے۔ یہی آپ اور اہل دنیا میں امتیازی فرق ہے۔"

مولانا محمد یوسف افشانی کی گفتگو :

تدریس سے ربط رکھئے:

مولانا محمد یوسف افشانی دور حاضر کے سید العارفین ہیں۔ان کی نصیحتیں "از دل خیزد بدل ریزد" کی مصداق ہوتی ہیں۔ ان کی فی البدیہہ گفتگو عربی، فارسی اور اردو کے اشعار اور سلف کے اقوال وامثال سے مزین ہوتی ہے، علم وتصوف دونوں جس میں پہلو بہ پہلو ہوتے ہیں۔ انہوں نے نئے فضلا کو تدریس وتعلیم کے مروجہ شعبوں سے مرتبط رہنے پر زور دیکر کہا کہ "آپ جہاں بھی رہیں، درس کا نظم قائم رکھیں۔ اسے کسی صورت مت چھوڑیں۔"

سلف کے بارے میں سوء ظن سے بچے:

آزادی اظہار رائے کے عنوان سے آج ہر دوسرا شخص اپنے اکابر واسلاف پر تبری بازی کرتا نظر آتا ہے۔ عُجب وخود پسندی وبائے عام بن گئی ہے۔ سوشل میڈیا اس کا سب سے بڑا مظہر ہے۔ یہ خوفناک پس منظر مولانا جیسے زیرک عالم دین کی ثاقب نگاہوں سے اوجھل نہیں رہ سکتا، شاید اسی وجہ سے انہوں فرمایا کہ اکابر سے حسن ظن رکھئے۔ آپ کو ان سے بدگمان کئے جانے کی کوشش کی جائے گی۔ المومن کیّس فطن حذر کے مصداق آپ کو سمجھدار اور محتاط رہنا ہوگا۔ کوئی بھی ہمیں اکابر سے بدگمان نہ کرے۔ سلف صالحین کے ساتھ حسن ظن کا معاملہ رکھئے۔"

اجتماعیت سے جڑے رہیے:

عالمی سامراج اور اس کے گماشتے یعنی سرکار کی سرپرستی میں وطن عزیز میں علماء کی وحدت کو توڑنے کی سازشیں عروج پر ہیں۔نئے بورڈ اسی سازش کا شاخسانہ ہیں۔ مولانا نے اسی مخصوص پس منظر میں فرمایا: " اجتماعیت کے ساتھ رہیں۔ ریت کا ٹیلہ منتشر پہاڑ کا نام، یہ ہوا کےساتھ جگہ بدلتا ہے۔ جبکہ پہاڑ جما رہتا ہے۔ شیاطین ہمیں منتشر کرنے کی کوشش میں ہیں۔ شیخ الاسلام حضرت حسین احمد مدنی فرماتے تھے کہ اجتماعیت کو برقرار رکھنے کے لئے کبھی کبھی زہریلے کڑوے گھونٹ پینے پڑتے ہیں۔ اس لئے اجتماعیت کو ہر بصورت میں برقرار رکھئے۔"

حبيب حسين

استاذ ادب عربی جامعہ فاروقیہ فیز II کراچی
کل مواد : 5
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025