عید کی نماز کے بعد چار رکعت کی فضیت سے متعلق میری رائے
جسکا حاصل یہ ہے کہ چار رکعات عید کی نماز کے بعد گھر میں پڑھنا آثار صحابہ جنمیں حضرت علی و ابن مسعود و بریدہ رضی اللہ عنہم سے اور ابن سیرین و اسود ابن ھلال تابعین رحمہم اللہ سے ثابت ہے جسکو ابن ابی شیبہ و بیہقی و عبدالرزاق رحمہم اللہ نے نقل کیا ہے لہذا پڑھ سکتے ہیں لیکن جو فضیلت آڈیو میں بیان کی گئی ہے(کہ عید کی نماز کے بعد گھر آکر چار رکعت ایک سلام کے ساتھ جو بھی مرد اور عورت پڑھےتو پوری دنیا میں جنتے درخت ہے اس پر جتنے پتے ہیں اسکے بقدر ثواب اور نیکی ملےگی)یہ فقہ حنفی کی کتابوں میں جیسا کہ مبسوط و بدائع و مراقی وغیرہ میں تو مذکور ہے جسکی نسبت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف کی گئی ہے مگر نہ وہاں کسی سند کو ذکر کیا ہے نہ ہی کسی حدیث کی معتبر کتاب کا حوالہ ہے اور نہ ہی حدیث کی کتابوں میں باوجود تلاش کے نظر آئی بلکہ بدائع جوکہ محمد عدنان کی تحقیق کے ساتھ شائع ہوئ ہے اس میں اس حدیث پر حاشیہ میں "لم اجدہ"لکھا ہے-
لہذا اس فضیلت کو حدیث سے ماننا صحیح نہیں ہے البتہ آثار صحابہ و تابعین کی وجہ سے پڑھنا چاہے تو گنجائش ہے
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد عمران آمودی
(شيخ محمد طلحه بلال احمد منيار حفظه الله)
الجواب صحیح