غسل سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ - اصلاح اغلاط 1

 غسل کے بعد وضو کرنے سے متعلق غلط فہمی کا اِزالہ:

بہت سے لوگ اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ غسل کے بعد بھی وضو کرنا چاہیے، اور وہ لاعلمی کی وجہ سے یہ سمجھتے ہیں کہ غسل کرنے سے وضو نہیں ہوتا یا کم از کم مکمل نہیں ہوتا، اس لیے وہ غسل کے بعد بھی وضو کرتے ہیں اور اس حوالے سے طرح طرح کے وسوسوں اور شک میں مبتلا رہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ محض غلط فہمی ہے جس کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں۔ غسل کے بعد وضو کرنے سے متعلق درست مسئلہ درج ذیل ہے:

 غسل کے بعد وضو کرنے کا حکم:

غسل سے پہلے وضو کرنا تو سنت ہے البتہ غسل کے بعد وضو کرنے کا حکم نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی ضرورت ہے، چاہے اس نے غسل سے پہلے وضو کیا ہو یا نہ کیا ہو کیوں کہ یہ ایک واضح سی بات ہے کہ جب غسل سے وضو کے اعضا بھی دھل جاتے ہیں تو غسل کرنے سے وضو بھی ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس معاملے میں مطمئن رہتے ہوئے کسی بھی شک اور غلط فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

سنن الترمذی میں ایک واضح حدیث ہے جس سے اس معاملے میں راہنمائی ملتی ہے کہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس ﷺ غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔

یہ حدیث نقل کرنے کے بعد امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ بہت سے صحابہ اور تابعین کا بھی یہی مذہب ہے کہ غسل کے بعد وضو نہیں کرنا چاہیے۔

سنن الترمذی میں ہے:

107 - عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ كَانَ لَا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الغُسْلِ. هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهَذَا قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالتَّابِعِينَ: أَنْ لَا يَتَوَضَّأَ بَعْدَ الغُسْلِ.

(بَابٌ فِي الوُضُوءِ بَعْدَ الغُسْلِ)

☀ اسی مضمون کی حدیث سنن ابی داود میں بھی ہے:

250 - عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ يَغْتَسِلُ وَيُصَلِّى الرَّكْعَتَيْنِ وَصَلَاةَ الْغَدَاةِ، وَلَا أُرَاهُ يُحْدِثُ وُضُوءًا بَعْدَ الْغُسْلِ.

(باب فِى الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ)

☀ حدیث کی مشہور کتاب مصنف ابن ابی شیبہ میں غسل کے بعد وضو نہ کرنے سے متعلق حضرت عبد اللہ بن عمر، حضرت عائشہ، حضرت جابر بن زید اور حضرت حذیفہ جیسے جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، اور امام علقمہ، امام سعید بن جُبیر، امام ابراہیم نخعی، امام عبد الرحمٰن بن یزید اور امام عکرمہ جیسے تابعین عظام رحمہم اللہ تعالیٰ کا یہی مذہب نقل کیا گیا ہے، ملاحظہ فرمائیں:

▫748- حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ غُنَيْمِ بْنِ قَيْسٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَ: وَأَيُّ وُضُوءٍ أَعَمُّ مِنَ الْغُسْلِ؟!

▫749- حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ لا يَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ.

▫750- حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ سَلاَّمٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ لاِبْنِ عُمَرَ: إنِّي أَتَوَضَّأُ بَعْدَ الْغُسْلِ، قَالَ: لَقَدْ تَعَمَّقْت.

▫751- حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاهِيمَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إلَى عَلْقَمَةَ فَقَالَ لَهُ: إنَّ بِنْتَ أَخِيك تَوَضَّأَتْ بَعْدَ الْغُسْلِ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهَا لَوْ كَانَتْ عِنْدَنَا لَمْ تَفْعَلْ ذَلِكَ، وَأَيُّ وُضُوءٍ أَعَمُّ مِنَ الْغُسْلِ؟!

▫752- حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَن عَلْقَمَةَ قَالَ: وَأَيُّ وُضُوءٍ أَعَمُّ مِنَ الْغُسْلِ؟!

▫753- حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ: سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ رَجُلٍ اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ فَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلاةِ، فَخَرَجَ مِنْ مُغْتَسَلِهِ، أَيَتَوَضَّأُ؟ قَالَ: لا، يُجْزِئُهُ أَنْ يَغْسِلَ قَدَمَيْهِ.

▫754- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مُعَاذِ بْنِ الْعَلاءِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ: سَأَلْتُه عَنِ الْوُضُوءِ بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَكَرِهَهُ.

▫755- حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ فِي الرَّجُلِ يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، وَتَحْضُرُهُ الصَّلاةُ، أَيَتَوَضَّأُ؟ قَال: لا.

▫756- حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ طَلْحَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَن حُذَيْفَةَ قَالَ: أَمَا يَكْفِي أَحَدُكُمْ أَنْ يَغْسِلَ مِنْ لَدُنْ قَرْنِهِ إلَى قَدَمِهِ حَتَّى يَتَوَضَّأ؟!

▫757- حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إبْرَاهِيمَ قَالَ: كَانَ يُقَالُ: الطّهر قَبْلَ الْغُسْلِ.

▫758- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِعَبْدِ اللهِ: إنَّ فُلاَنَةَ تَوَضَّأَتْ بَعْدَ الْغُسْلِ، قَالَ: لَوْ كَانَتْ عِنْدِي لَمْ تَفْعَلْ ذَلِكَ.

(في الوضوء بَعْدَ الْغُسْلِ مِنَ الْجَنَابَةِ)

 

 غسل سے پہلے وضو کرنے سے متعلق عبارات:

☀صحیح مسلم میں ہے:

744- عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ فَيَغْسِلُ فَرْجَهُ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يَأْخُذُ الْمَاءَ فَيُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِى أُصُولِ الشَّعْرِ حَتَّى إِذَا رَأَى أَنْ قَدِ اسْتَبْرَأَ حَفَنَ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ ثُمَّ أَفَاضَ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ.

(باب صِفَةِ غُسْلِ الْجَنَابَةِ)

☀ صحیح بخاری میں ہے:

272 - عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ ﷺ إِذَا اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ غَسَلَ يَدَيْهِ وَتَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اغْتَسَلَ ثُمَّ يُخَلِّلُ بِيَدِهِ شَعَرَهُ حَتَّى إِذَا ظَنَّ أَنَّهُ قَدْ أَرْوَى بَشَرَتَهُ أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ سَائِرَ جَسَدِهِ.

☀ مختصر القدوری میں ہے:

وَسُنَّةُ الْغُسْلِ: أَنْ يَبْدَأَ الْمُغْتَسِلُ فَيَغْسِلَ يَدَيْهِ وَفَرْجَهُ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ إلَّا رِجْلَيْهِ....

☀تحفۃ الفقہاء میں ہے:

وأما السنن فما ذكره محمد رحمه الله في «كتاب الصلاة»: وهو أن يبدأ فيغسل يديه إلى الرسغين ثلاثا ثم يفرغ الماء بيمينه على شماله فيغسل فرجه حتى ينقيه ثم يتوضأ وضوءه للصلاة ثلاثا ثلاثا إلا أنه لا يغسل رجليه ثم يفيض الماء على رأسه وسائر جسده ثلاثا ثم يتنحى عن ذلك المكان فيغسل قدميه. هكذا روت ميمونة زوج النبي عليه السلام أنه اغتسل هكذا. ثم إنما يؤخر غسل القدمين إذا اغتسل في موضوع تجتمع فيه الغسالة تحت القدمين، فأما إذا لم تجتمع بأن اغتسل على حجر ونحوه فلا يؤخر؛ لأنه لا فائدة في تأخيره.

 

17 محرم 1441ھ/ 17 ستمبر 2019


اصلاح اغلاط: عوام میں رائج غلطیوں کی اصلاح

دینی تعلیمات سے متعلق عوام میں رائج غلطیوں اور غلط فہمیوں کی نشاندہی اور اصلاح کے لیے ایک اہم اور مفید سلسلہ ۔ اس مفید سلسلے کے مقاصد یہ ہیں:
1- دینی عقائد، مسائل اور اخلاق سے متعلق مستند دینی تعلیمات سے آگاہی۔
2- دینی تعلیمات سے متعلق مروجہ غلطیوں کا ازالہ۔
3- غیر معتبر اور منگھڑت احادیث اور روایات کی نشاندہی اور تحقیق۔
4- بدعات ورسومات کی نشاندہی اور مدلل تردید۔

بندہ مبین الرحمٰن
17 محرم 1441ھ/ 17 ستمبر 2019

کل مضامین : 2
اس سلسلے کے تمام مضامین

مفتی مبین الرحمن صاحب

فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
کل مواد : 2
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024