حدیث (من لبی تلبیۃ واحدۃ حج حجۃ واحدۃ) کی تحقیق

حدیث کے مختصر مضامین (1) 

▪من لبی تلبیۃ واحدۃ حج حجۃ واحدۃ ومن لبی مرتین حج حجتین ومن زاد فبحساب ذلک ▪

یہ حدیث سندا ومتنا موضوع من گھڑت ھے ۔ اسی لئے متعدد کتب موضوعات میں اس روایت کو جگہ دی گئی ھے ، جیسے : تذکرة الموضوعات 73 ، تنزيه الشريعة 2/ 173  ، ذيل اللآلئ 443 ، الفوائد المجموعة 307 .

گھڑنے والا اس کا ( محمد بن محمد بن الاشعث بن الھیثم ، ابو الحسن کوفی ) ھے ، جس نے 1000 ایک ھزار روایات آل بیت پر مختلف ابواب فقہ میں گھڑی ھے ، اور ان تمام روایات کو ایک ھی سند سے ذکر کی ھے ۔

سند یہ ھے : موسی بن اسماعیل بن جعفر ، عن ابیہ اسماعیل بن جعفر ، عن جدہ جعفر بن محمد الصادق ، عن ابیہ محمد الباقر ، عن ابیہ علی زین العابدین ، عن ابیہ الحسین بن علی ، عن الامام علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ وعنہم ۔

اس سند کو اختصارا اس طرح بیان کیا جاتا ھے : ابن الاشعث عن موسی بن اسماعیل عن آبائہ ۔۔۔

ابن الاشعث کی گھڑی ھوئی 1000 مرویات کو ( الجعفریات ) یا ( العلویات ) یا ( الاشعثیات ) کہا جاتا ھے ، اور روافض کے یہاں اس کو مستقل ایک کتاب میں جمع کیا گیا ھے ۔ حافظ ابن حجر نے "لسان المیزان" میں لکھا ھے کہ : ابن الاشعث نے اس کتاب کو ( السنن ) کے نام سے موسوم کیا ھے ، اور پوری کتاب ایک ھی سند سے مروی ھے ۔ ابن عراق نے "تنزیہ الشریعہ" میں مذکورہ روایت کا حوالہ اس طرح دیا ھے : (ابن الاشعث فی سننہ التی وضعہا علی آل البیت ، من حدیث علی ) ۔

اسی طرح ابن عدی نے "الکامل" میں اور دارقطنی نے محمد بن الاشعث پر ان روایات کے گھڑنے کی تہمت لگائی ھے ۔

خود روافض کی کتب رجال میں ابن الاشعث کے بارے میں عدم اعتماد ظاھر کیا گیا ھے ، اور اس کے شیخ ( موسی بن اسماعیل ) کو مجہول قرار دیا گیا ھے ، جس سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتاھے کہ ( موسی بن اسماعیل ) کی شخصیت بھی ابن الاشعث کی ایجاد کردہ ھے ۔

زیر بحث روایت کے الفاظ (  من لبی تلبیة واحدة .... ) الخ جیساکہ عرض کیا گیا ھے کہ موضوع ھیں ۔ لیکن اس کا مفہوم دوسری روایات سے ثابت ھے ، فاکہی نے ( تاریخ مکہ ) میں حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا ایک روایت پیش کی ھے جس کے الفاظ یہ ھیں :

" لما فرغ إبراهيم عليه السلام من بناء البيت أمره الله عز وجل أن ينادي في الحج، فقام على المقام، فقال: "يا أيها الناس إنّ ربكم قد بنى لکم بيتاً فحجوه، وأجيبوا الله عزّ وجل، فأجابوه في أصلاب الرجال وأرحام النساء: أجبناك، أجبناك، أجبناك، لبیک اللهم لبيك، قال: فكل من حج اليوم فهو ممن أجاب إبراهيم علی قدر ما لبی " ۔

اس سند کے ناقلین معتبر ھیں ، اور روایت کے اخیر میں ( علی قدر ما لبی ) اوپر والی روایت کے مفہوم میں ھے ۔

خلاصہ یہ ھے کہ : اس حدیث کو حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کی طرف نسبت کرتے ھوئے بیان کرنا چاہئے ، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف نسبت کرنے میں احتیاط کرنی چاہئے ۔

 

واللہ اعلم

کتبہ الشیخ طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ


حدیث کے مختصر مضامین

( حدیث کے متعلق سوالوں کے جواب)

الشيخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ
(تلمیذ رشید شیخ عبد الفتاح ابو غدہ قدس سرہ)

کل مضامین : 4
اس سلسلے کے تمام مضامین

الشیخ محمد طلحہ بلال احمد منیار حفظہ اللہ

تلمیذ رشید شیخ عبد الفتاح ابو غدہ قدس سرہ
کل مواد : 4
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024