فقہیاتِ رمضان (03) : افطاری کے احکام

افطار کا وقت داخل ہوتے ہی افطاری میں جلدی کرنا

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا جب تک لوگ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے بھلائی کے ساتھ رہیں گے۔ (بخاری مسلم)

فائدہ : آفتاب کے غروب ہوجانے کے بعد افطار میں دیر نہ لگائی جائے، شہروں میں غروب آفتاب کی علامت یہ ہے کہ مشرق کی جانب سیاہی بلند ہوجائے یعنی جہاں سے صبح صادق شروع ہوتی ہے، وہاں تک پہنچ جائے، آسمان کے بیچوں بیچ سیاہی کا پہنچنا شرط نہیں ہے۔

افطار میں جلدی کرنے سے اہل کتاب کی مخالفت بھی ہوتی ہے کیونکہ وہ افطار میں اس وقت تک تاخیر کرتے ہیں جب کہ ستارے خوب اچھی طرح نہیں نکل آتے، اورصحیح احادیث کے بموجب مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے افطار کرنا سنت ہے۔

افطار کا وقت سبب افطار ہے

حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب ادھر سے رات آئے (یعنی مشرق کی جانب سے رات کی سیاہی بلند ہو) اور ادھر (مغرب ) دن جائے اور سورج (پورا ) ڈوب جائے تو سمجھو کہ روزہ دار نے افطار کیا۔ (بخاری ومسلم)

فائدہ : "روزہ دار نے افطار کیا" کے تین مفہوم ہیں :

1- جب افطار کا وقت ہوگیا تو گویا روزہ دار نے افطار کرلیا چاہے اس نے کچھ کھایا پیا نہ ہو۔

2- روزہ دار افطار کے وقت میں داخل ہوگیا۔

3- جب مذکورہ وقت آجائے تو روزہ کو افطار کر لینا چاہئے۔

جلد افطار کرنے کی فضیلت

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ میرے بندوں میں سب سے زیادہ پیارا وہ بندہ ہے جو وقت ہوجانے پر افطار میں جلدی کرے۔ (ترمذی)

ایک دوسری روایت میں ارشاد نبوی ہے کہ دین اسلام ہمیشہ غالب رہے گا جب تک کہ لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے کیونکہ یہود و نصاریٰ افطار میں دیر کرتے ہیں۔(ابو داؤد اور ابن ماجہ)

کسی عذر سے افطار میں معمولی تاخیر کرنا

حضرت ابوعطیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے ام المومنین! آپ ﷺ کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں دو اشخاص ہیں ان میں سے ایک صاحب تو جلدی افطار کرتے ہیں اور جلدی نماز پڑھتے ہیں، دوسرے صاحب دیر کر کے افطار کرتے ہیں دیر کر کے نماز پڑھتے ہیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ جلدی افطار کرنے والے اور نماز پڑھنے والے کون صاحب ہیں؟ ہم نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ حضور اکرم ﷺ کا یہی معمول تھا اور دوسرے صاحب جو افطار میں اور نماز میں دیر کرتے تھے حضرت ابوموسیٰ ؓ تھے۔ (مسلم)

فائدہ : محدثین فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ بڑے اونچے درجے کے عالم اور فقیہ تھے، اس لئے انہوں نے سنت کے مطابق عمل کیا اور حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ بھی بڑے جلیل القدر صحابی تھے، ان کا عمل بیان جواز کی خاطر تھا یا انہیں کوئی عذر لاحق ہوگا، اور یہ بھی احتمال ہے کہ وہ ایسا کبھی کبھی (کسی مصلحت و مجبوری کی خاطر) کرتے ہوں۔

کھجور اور پانی سے افطار کرنا باعث برکت ہے:

حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے جو شخص روزہ افطار کرے تو اسے چاہئے کہ وہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ کھجور باعث برکت ہے اور اگر کوئی شخص کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے۔(احمد و ترمذی)

فائدہ: یہ استحبابی حکم ہے اور کھجور سے افطار کرنے میں بظاہر حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس وقت معدہ خالی ہوتا ہے اور کھانے کی خواہش پوری طرح ہوتی تو اس صورت میں جو چیز کھائی جاتی ہے، اسے معدہ اچھی طرح قبول کرتا ہے، لہٰذا ایسی حالت میں جب شیرینی معدہ میں پہنچتی ہے تو بدن کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ شیرینی کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے قوائے جسمانی میں قوت جلدی سرایت کرتی ہے خصوصا قوت باصرہ کو شیرینی سے بہت فائدہ پہنچتا ہے اور چونکہ عرب میں شیرینی اکثر کھجور ہی کی ہوتی ہے اور اہل عرب کے مزاج اس سے بہت زیادہ مانوس ہیں، اس لئے کھجور سے افطار کرنے کے لئے فرمایا گیا اورکھجور کے نہ پانے کی صورت میں پانی سے افطار کرنا ظاہری و باطنی طہارت و پاکیزگی کے لئے بطور نیک فالی فرمایا گیا ہے۔

حضور اکرم ﷺ کی افطاری

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ نماز مغرب سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے افطار فرمایا کرتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو تین چلو پانی پی لیتے۔(ترمذی، ابوداؤد)

ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ تین کھجوروں سے یا کسی ایسی چیز سے جو آگ کی پکی ہوئی نہ ہوتی تھی، روزہ کھولنا پسند فرماتے تھے۔(ابویعلیٰ)

فائدہ: مکہ مکرمہ میں مقیم لوگ اور معتمرین افطار کے لئے کھجور سے پہلے آب زمزم پی کر روزہ افطار کرنے یا ان دونوں کو ملا کر ان سے روزہ افطار کرنے کو مسنون سمجھتے ہیں جبکہ یہ اتباع سنت کے خلاف ہے کیونکہ حضور اکرمﷺ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں بہت دنوں تک مقیم رہے مگر آپ ﷺ سے ایسا کوئی عمل منقول نہیں ہے۔

مفتی سفیان بلند صاحب

رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل
مدرس جامعہ دارالہدی گلستان جوہر
رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل

کل مواد : 29
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025