طاقت اور بالادستی حاصل کرنے کے 48 قوانین (چوتھا حصہ)
قانون نمبر ۳۱: کھیل کے پتوں کو اپنے قابو میں رکھیں۔ دوسروں کو وہی چالیں چلنے دیں جو آپ نے ان کیلئے طے کررکھے ہیں۔
لوگوں کی سوچ اور ارادوں کو قابو میں رکھنے کا سب سے بہترین طریقہ وہی ہوتا ہے جس میں بظاہر انہیں انتخاب کرنے کی آزادی دی جاتی ہے، یعنی کہ آپ ان کے لئے مختلف چوائس رکھیں، جن سب کا فائدہ انجام میں آپ ہی کو پہنچ رہا ہو۔ ان کو انتخاب کرنے کا اختیار دینے کے بعد آپ محسوس کریں گے کہ آپ کا کام بہت آسان ہوگیا ہے، اور اگر اختیار نہیں دیتے تو زبردستی سے ان سے وہ کام کروانا آپ کے لئے انتہائی مشکل ہوتا۔
قانون نمبر ۳۲: لوگوں کو ان کے خوابوں اور امیدوں کے حساب سے مخاطب کریں، ان کو حقیقت کی رو سے کبھی مخاطب نہ کریں۔
عموما لوگوں کو حقائق پسند نہیں ہوتے، کیونکہ حقائق تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ جو ان کے لئے امیدوں کی شاعری کرتا ہے اسے اپنے لئے صحرا میں نخلستان تلاش کرنے والے کے طور پر مانتے ہیں اور اس کی طرف دوڑ لگاتے ہیں، آپ لوگوں کو ان کی امیدوں کے ڈور سے کنٹرول کرنا سیکھیں، اور ان پر حکمرانی کریں۔
قانون نمبر ۳۳: اپنے ہر مقابل کی کمزوریوں کو معلوم کریں۔
ہر ان انسان کی کوئی نہ کوئی کمزوری ہوتی ہے، اسے وہ سات پردوں میں چھپا کر رکھتا ہے۔ یہ کمزوری عموما کوئی ضعف، کوئی میلان، کوئی شدید خواہش، کچھ بھی ہوسکتی ہے، جیسے ہی آپ اس کمزوری تک پہنچ گئے آپ اسے اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔
قانون نمبر ۳۴: اپنے طور اطوار عادات گفتار وکردار کو ہمیشہ بلند رکھیں۔ بادشاہ کی طرح رہیں گے تو بادشاہ کی طرح معاملہ کیا جائے گا۔
آپ اپنے آپ کو جس مقام پر کھڑا کرتے ہیں، عموما لوگ آپ کو وہی مقام دیتے ہیں، بازاری پن ، نیچ عادتیں، گرے ہوئے اطوار لوگوں کے اندر آپ کے لئے حقارت کو پید کریں گے۔ بادشاہوں والا طرز اپنائیں جو اپنے آپ کو عزت اور وقار والی عادتیں اختیار کرنے پر مجبور رکھتے ہیں تو لوگ بھی انہیں بادشاہوں والا احترام دیتے ہیں ۔ اپنے طور اطوار بلند کیجئے تاکہ لوگ آپ کو دیکھ کر محسوس کریں کہ آپ بادشاہ بننے کے لئے ہی پیدا ہوئے ہیں۔
قانون نمبر ۳۵: وقت کا انتظار کرنا سیکھیں۔
جلدبازی کبھی نہ کریں۔ کیونکہ جلدبازی سے آپ یہ پیغام دیتے ہیں کہ نہ آپ کو اپنے آپ پر قابو ہے نہ ہی وقت پر، ہر وقت متحمل مزاج بن کر ظاہر ہوں، جیسے کہ آپ کو یقین ہے کہ ہر چیز بالآخر آپ کی مرضی کے مطابق ہی ہوکر انجام کو پہنچے گی۔ اسکے ساتھ ساتھ مناسب موقع کی تاک میں رہیں، وقت کی ضرورت اور زمانے کے ان رخوں پر آپ کی گہری نظر ہو جو آپ کو منزل تک لے جائیں گی۔ آپ الگ رہ کر انتظار کرنا سیکھیں جب تک وقت کا پھل پک نہیں جاتا ،اور جیسے ہی موقع آجائے تو پوری قوت کے ساتھ اپنا وار کردیں۔ یہ یاد رکھیں، کہ ہم فاصلوں کو واپس قریب کرسکتے ہیں، لیکن وقت کو واپس نہیں لاسکتے۔
قانون نمبر ۳۶: جس چیز کو حاصل نہیں کرسکتے اسے چھوڑ دیں، کیونکہ انہیں بھلادینا انتقام لینے سے بہتر ہے۔
جب آپ کسی چھوٹی سی پریشانی کو مان لیتے ہیں تو آپ اسے بڑا کردیتے ہیں، جتنا آپ کا کسی دشمن کے بارے میں سوچنا بڑھے گا اتنا ہی آپ اسے طاقتور بناتے رہیں گے، چھوٹی غلطی کو جب درست کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو وہ بڑی غلطی میں تبدیل ہوجاتی ہے، کبھی کبھی بہتر یہ ہوتا ہے کہ چیزوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے، اگر کوئی چیز ایسی ہے جس کی آپ کو طلب تو ہے لیکن آپ اسے حاصل نہیں کرسکتے تو آپ اس کواہمیت دینا چھوڑ دیں، ایسا کرنے سے آپ پہلے سے طاقتور دکھائی دینے لگیں گے۔
قانون نمبر ۳۷: دلفریب مناظر تخلیق کریں۔
حیران کن تصویریں، بامعنی رموز کا استعمال کرنا آپ کے گرد ایک طاقت کا ہالہ قائم کردیگا، کیونکہ ہرشخص ان سے متاثر ہوتا ہے، لہذا اپنے مجمع کو ایسے مناظر کی سیر کرائیں جن میں حیران کن ودلفریب تصورات اور روشن اشارے ورموز ہوں، جب لوگ ان سے متاثر ہوکر کھو جائیں گے تو آپ کو کوئی اصل کام کرتے ہوئے نہیں دیکھے گا۔
آپ بالادستی کی تلاش میں ہیں جو مختلف راستوں سے حاصل ہوتی ہے، اور آپ کو ہر وقت لوگوں کے شکوک وشبہات پر ذہانت سے قابو پانا ہوتا ہے، اور دلفریب تصورات واشارے دکھانا سب سے مختصر طریقہ ہے، کیونکہ یہ دماغ کو جو کہ شکوک بُنتا ہے گمراہ کرتے ہوئے دل پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
آپ کے کہے ہوئے الفاظ آپ کو ہمیشہ دفاع پر مجبور کریں گے، اور جب آپ کے الفاظ سوال کا نشانہ بن گئے تو آپ کی بالادستی بھی سوالیہ نشان بن سکتا ہے، البتہ کوئی تصویر کوئی اشارہ ورمز ان قیود سے آزاد ہوکر اپنے آپ کو منواتے ہیں، یہ سوالوں کو ختم کرتے ہیں، اور تعلقات کا سلسلہ پیدا کرتے ہیں جو کبھی کبھی بہت سی نسلی وقبائلی حدود سے ما وراء ہوتے ہیں۔ الفاظ جھگڑے پیدا کرتے ہیں، رموز لوگوں کو جوڑتے ہیں۔
قانون نمبر ۳۸: سوچیں اپنی مرضی کا ، دکھائیں لوگوں کی مرضی کا۔
اگر آپ اپنے عبقری خیالات اور منفرد سوچوں کی لوگوں کے سامنے نمائش کرنے لگ گئے جو عمومی سوچ سے ہٹ کر ہوں تو لوگ یہ سمجھیں گے آپ انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ان کو حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں، آپ کو کسی نہ کسی طریقے سے اس کی سزا بھی دے دیں گے، اس سے بہتر اور محفوظ راستہ یہ ہے کہ آپ لوگوں میں ضم ہوجائے، عمومی رخ پر چلیں، اپنی سوچوں کو خاص خاص دوستوں تک محدود رکھیں، جو کھلے خیال کے ہوں اور آپ کی قدر کرتے ہوں۔ کہتے ہیں: سوچو کم لوگوں کے ساتھ ، بات کرو زیادہ لوگوں کے ساتھ۔ اور: اچھی زندگی وہی گزارتا ہے جسے اچھی طرح اپنے آپ کو چھپانا آتا ہے۔
قانون نمبر ۳۹: شکار کے لئے تالاب میں ہلچل مچانی پڑتی ہے۔
غصہ اور ہیجان ہمیشہ الٹے نتائج پیدا کرتے ہیں، آپ کو ہردم ٹھنڈے ذہن کے ساتھ رہنا ہوگا، ساتھ ساتھ اگر آپ اپنے مقابل کو غصہ دلانے میں کامیاب ہوگئے تو آپ ایک فیصلہ کن خصوصیت کے حامل ہیں۔ لہذا اپنے مدمقابل کے توازن کو توڑیں، انکے اعتماد میں دڑاڑ پیدا کرکے ان کو بوکھلاہٹ کا شکار کرسکتے ہیں، پھر اس کی تمام ڈوریں آپ کے ہاتھ میں ہوں گی۔
قانون نمبر ۴۰: ہر مفت چیز سے دور رہیں۔
ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ جو چیز آپ کو فری دی جارہی ہے یا تو آپ کو اس کے ذریعے دھوکا دیا جارہا ہے، یا شرمندہ کیا جارہا ہے یا اخلاقی طور پر پابند کیا جارہا ہے۔ اس بوجھ سے اپنے آپ کو آزاد کریں، سخاوت کا مظاہرہ کرکے ہر اس چیز کی قیمت ادا کریں جس کی آپ کی نظر میں قیمت ہو۔ بخل نہ دکھائیں، کیونکہ بخل اور بالادستی کبھی جمع نہیں ہوتی۔ سخی بنیں، کیونکہ سخاوت بالادستی کا رازہے، بالادستی اگر دل ہے تو سخاوت اس کی دھڑکن ہے۔