طاقت اور بالادستی حاصل کرنے کے 48 قوانین (دوسرا حصہ)

قانون نمبر ۱۱: دوسروں کے آپ پر اعتماد کو بچائے رکھنا سیکھیں

آپ کو اپنی آزادی اور خود مختاری برقرار رکھنے کے لئے لوگوں کو ان کی خوشیوں اور ترقیوں کو حاصل کرنے کے سلسلے میں اپنا محتاج بنائے رکھنا ہوگا۔ لیکن آ پ ان کو کبھی وہ سب کچھ نہ سکھائیں جس کے سیکھنے کے بعد  وہ آپ سے مستغنی ہو کر کسی وقت بھی آپ کو اپنے درمیان سے نکال باہر کرسکیں۔۔

قانون نمبر ۱۲:  سچائی اور سخاوت کو  ایسے طریقہ سے استعمال کریں کہ آپ کا مقابل اپنے ہتھیار ڈال دے۔

آپ کا ایک اچھا اخلاص بھرا کام آپ کے دس برے کاموں پر پردہ ڈال سکتا ہے۔۔ سچے اور درست انداز میں سچائی اور سخاوت کا مظاہر کیا جائے تو شکی مزاج لوگوں کا دل بھی پھیرا جاسکتا ہے۔۔ اور جیسے ہی آپ کسی کے دل کے تاروں تک پہنچ کر اسے چھیڑنے میں کامیاب ہوگئے، آپ اس کے ساتھ جس طرح چاہیں کھیل سکتے ہیں۔ ایسے ہی صحیح وقت پر صحیح گفٹ جادوئی تاثیر رکھتا ہے۔۔

قانون نمبر ۱۳:  لوگوں سے مانگتے ہوئے منت نہ کرو، بلکہ ان سے ان سے مانگنے کے لئے انہیں ان کا فائدہ دکھاؤ

اگر آپ کو کسی سے مدد لینی ہو تو اسے آپ کے اس پر احسانات یاد دلانے کا کو ئی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ جواب میں وہ تجاہل اور بہانے بازی سے کام لیکر دور ہونے کی کوشش کرے گا۔ اس کے بجائے آپ اسے کچھ ایسی چیزیں دکھائیں جس میں اسے آپ کا کام کرنے سے  اپنا فائدہ نظر آرہا ہو، اور اس وقت آپ کو اپنی بات میں سارا زور اسے حاصل ہونے والے فائدوں کو بیان کرنے میں لگانا ہے، اگر آپ کا انداز کامیاب رہا تو آپ کا کام خوب شوق سے کرے گا۔

قانون نمبر ۱۴:  دوستوں کی سی محبت ظاہر کر یں، تاکہ جاسوس کی طرح نگرانی کرسکیں۔

مقابلے کے نتیجہ پر اثر انداز ہونے والی ایک بہت ہی اہم چیز یہ ہوتی ہے کہ آپ کو اپنے مقابل کے راز معلوم ہوجائیں۔ اور اس کے لئے آپ کو اس کی طرف جاسوس بھیجنے پڑیں گے، اور سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ خود اپنے لئے جاسوسی کریں۔ مختلف اجتماعات اور محافل کی ملاقاتوں میں مہارت سے بُنے گئے مہذب سوالات آپ کو لوگوں کی کمزوریوں  اور منصوبوں تک پہنچاسکتے ہیں، لوگوں کی  کمزوریوں کی ہر موقع پر نگرانی آپ کو طاقتور بنا کر رکھے گی۔

قانون نمبر ۱۵:  اپنے دشمن کو بلا تردد  کچل ڈالو۔

تاريخ كے پہلے دن سے ہی فاتحوں  اور کمانڈروں نے یہ چیز اپنے پلے باندھ رکھی ہے کہ جس دشمن سے خطرہ ہے، اسے کچل ڈالو، ان میں سے بعضوں نے یہ بات بہت سے تلخ تجربوں سے گزر کر سیکھی۔ جلتی رہنے والی چنگاری چاہے جتنی بھی کمزور ہو ،  لازما کسی وقت بھی بڑھکتی آگ بنے گی۔ اور جو نقصان آپ کو اس دشمن سے اٹھانا پڑے گا جس پر آپ نے رحم کرکے چھوڑ دیا ہے، وہ ان نقصانات سے کہیں زیادہ ہے جو آپ کو اس دشمن کو ختم کرنے میں ہوں گے، کیونکہ آپ نے اگر اسے بالکل ختم نہ کیا تو وہ پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا، اور اس بار اس کے دل میں جذبہ انتقام بھی ہوگا۔ لہذا اپنے دشمن کو صرف مادی طور پر نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں بھی کچل ڈالو۔

قانون نمبر ۱۶:  نظروں سے اوجھل ہو کر اپنی اہمیت اور وقار بڑھانا ایک فن ہے، اسے سیکھیں۔

جو  پروڈکٹ مارکیٹ میں عام ہوجاتی ہے، اس کی قیمت گر جاتی ہے، اسی طرح جتنا آپ لوگوں کے درمیان رہیں گے اور جتنا وہ آپ کی باتوں کو سنتے رہیں گے، اتنی ہی آپ کی اہمیت ان کے دلوں سے نکلتی رہے گی۔ آپ کا وقار ختم ہوجائے گا۔

 لہذا جیسے ہی لوگوں کے ذہنوں میں آپ کے بارے میں ایک اچھی رائے قائم ہوجائے تو  اب آپ کے لئے اوجھل ہونے کا وقت آگیا ہے، انہیں آپ  اپنے بارے میں بات کرنے کا ، اپنی تعریف کرنے کا بھی موقع دیں، آپ کو یہ سیکھنا ہوگا کہ اپنی قیمت بڑھانے کے لئے   منظر نامے سے کب  غائب ہونا ہے  ۔

قانون نمبر ۱۷: لوگوں کوایک مستقل ہیبت وخوف کا شکار رکھیں،  ایسا ماحول بنائے رکھیں کہ ان کے لئے آپ کے کاموں کو پہلے سے جاننا ناممکن ہو۔

لوگوں پر روٹین کا راج ہوتا ہے، اور ان کی خواہش یہ ہوتی ہے کہ انہیں اپنے آس پاس کے لوگوں کی عادتیں معلوم ہوں، کیونکہ اس سے انہیں ’’ہر چیز کنٹرول میں ہے‘‘ کا احساس ملتا رہتا ہے۔ ان میں تھوڑی ہلچل پیدا کرنے کی ضرورت ہے، اس کے لئے آپ کو کبھی کبھی اچانک کچھ الگ، کچھ سمجھ نہ آنے والے کام کرنے ہوں گے، کیونکہ یہ سب انہیں آپ کے کاموں کی وضاحت ڈھونڈنے میں مصروف رکھیں گے، اور  ان کے دلو آپ کے طرف سے ایک انجانا خوف  مسلط رہے گا۔

قانون نمبر ۱۸:  اپنے آپ کو مضبوط قلعے کے حصار میں بند کرکے نہ بیٹھ جائیں، کیونکہ یہ قلعہ جس میں آپ سب سے الگ ہو بیٹھے ہیں، یہی اصل خطرہ ہے۔

اس میں شک نہیں ہے کہ دنیا ایک خطرناک ، دشمنوں سے بھری جگہ ہے، اور شاید آپ کو یہ لگے کہ لوگوں سے دوری بنائے رکھنا آپ کو محفوظ رکھے گا۔ لیکن لوگوں سے دوری آپ کو محفوظ کرنے کے بجائے آپ  کے لئے خطرات کو بہت زیادہ بڑھادے گی۔ کیونکہ اس کی وجہ سے آپ قیمتی اور اہم معلومات حاصل کرنے سے رہ  جائیں گے، اور آپ دشمنوں کے لئے  آسان ہدف بن جائیں گے۔  بہتر یہ ہے کہ آپ لوگوں میں گھومیں پھریں، ان سے اختلاط کریں، ان میں اپنے لئے مددگار پیدا کریں، کیونکہ لوگوں کا مجمع ہی اصل ڈھال ہے جس میں رہ کر آپ دشمنوں کے وار سے بچ سکتے ہیں۔

قانون نمبر ۱۹:  اپنے مد مقابل کو اچھی طرح سمجھ لیں، تاکہ کسی غیر مقصود  کو نشانہ بنانے کی غلطی نہ کر بیٹھیں۔

دنیا مختلف قسم کے لوگوں سے بھری پڑی ہے، آپ یہ ہر گز نہ سمجھیں کہ ہر کوئی آپ کا وار آپ کے ہی انداز میں پلٹائے گا۔  دنیا میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو اگر آپ نے دھوکہ دیا یا کھلونا بنایا تو اپنی ساری زندگی آپ سے انتقام لینے میں صرف کردیں گے۔ ایسے لوگ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہوتے ہیں، لہذا آپ کو اپنے مدمقابل کو سوچ سمجھ کر چننا ہوگا، تاکہ غلطی سے آپ سانپ کے بل میں ہاتھ نہ ڈال بیٹھیں۔

قانون نمبر ۲۰:  اپنے آپ کو کسی ایک فریق کا پابند نہ بنائیں۔

احمق لوگ ہی کسی ایک فریق کے طرفداری کرنے میں جلد بازی کا مظاہر کرتے ہیں، آپ بس اپنی طرف داری کریں، اپنی خود مختاری کو برقرار رکھنا آپ کے ہاتھ میں  دوسروں کا کنٹرول دے دے گا۔ اور الگ رہ کر ہی آپ دونوں فریق کے نجات دہندہ کے طور پر ظاہر ہوسکتے ہیں۔


 

جاری ہے۔۔۔

پہلا حصہ    || تیسرا حصہ


طاقت اور بالادستی حاصل کرنے کے 48 قوانین

48 مؤثر ترین اصول جو آپ کو برتر رہنے میں مدد کرتے رہیں گے۔ مشہور انگریزی کتاب The 48 Laws of Power کا خلاصہ، کتاب کا رائٹر رابرٹ گرین نیویارک ٹائمز کے مطابق دنیا کا بیسٹ سیلر کتب کا مولف ہے، مضمون کو پڑھ کر مغربی سوچ اور ان کے سیاست کے طور طریقوں اور کرداروں کو قریب سے جاننے میں کافی مدد ملے گی۔

کل مضامین : 6
اس سلسلے کے تمام مضامین

عشرت حمید


کل مواد : 8
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024