سکوت دریا - قسط نمبر ۲
محمدرضوان عزیز
رئیس قسم التخصص فی علوم ختم النبوۃ چناب نگر
منتظمین سفر کایہ حسن انتظام تھا کہ آغازسے پہلے ارض محترم کے سفری نشیب وفراز سےآگاہ کیا اور باقاعدہ لاھورمغل اعظم ھوٹل مین 4گھنٹےکی بریفنگ دی جس مین تمام شرکاء کوجن کی تعداد123کےلگ بھگ تھی سفری دستاویزپاسپورٹ ٹکٹ وغیرہ اور گروپس کی تشکیل کےمتعلق آگاہ کیا اور 30 مارچ صبح 7بجے علامہ اقبال ائیرپورٹ لاھور پہنچنے کولازم قرار دیا شاندار عشائیہ کااہتمام تھا راقم نے پروگرام کےاختتام پر اپنے بھت ھی عزیز دوست برادرم مولناسلمان انبالوی کےھاں رات کاقیام کیا بیگم کو اولا توسفر پرجانےسے ھی بھت سےتحفظات تھے لیکن میرے شوق پراس نےاپنےجذبات کوقربان کردیا اور یہ اسےاکثرھی کرناپڑتاھے سامان سفر تیارکروایااور ساتھ قدم قدم پرادعیہ ماثورہ پڑھنے کی تلقین۔سچی بات تویہ ھے کہ شادی شدہ لوگوں کےنیک ھونےمین بیگم کی نگرانی اور محفوظ ھونےمیں دعاؤں کابڑا دخل ھوتاھے
بندہ دارالھجرہ حجامہ سنٹرسےصبح جناب محمدشکیل جھنگوی صاحب کاردیف بن کرائیرپورٹ کی طرف روانہ ھوا رش کم تھا اور موصوف موٹربائیک چلانے میں انتھائ ماھر۔ تصوف اور تعلق مع اللہ کی ساری منازل 20منٹ میں طےکروا کر7بج کر25منٹ پرائیرہورٹ پہنچادیا۔امگریشن کے صبرآزمالمحات سےگزرکرلاؤنج میں پہنچےجھاں قاسم علی شاہ صاحب کی مکمل ٹیم یکےبعددیگرےپہنچ رھی تھی ۔دل بلیوں اچھل رھاتھا کہ اب اس خاموش دریاکی طرف چلنےوالےھین جس کی زمین کبھی ھنگامہ آرائیوں کامرکزتھی ۔شاھوں کی نوبت سےآسمان گونجتےتھے مگراب فضائیں سھمی سھمی ہیں قال اللہ قال الرسول کی دل نشیں صداؤں کی آغوش میں پلنےوالادیس اذان بلالی کوترس رھاھے یہی وجہ تھی کہ اس سفرنامے کواس دریاکی طرف منسوب کروں ھوعرصےسےساکت ھے جس کےقافلےروپوش اورحدی خواں مدھوش ہیں ۔۔۔۔۔۔جاری ھے