بیوی سے حسن سلوک کے حوالہ سے ایک روایت کی تحقیق

استاد محترم حضرت مولانا مفتی مزمل سلاوٹ صاحب حفظہ اللہ نے بیوی کے ساتھ حسن سلوک سے متعلق ایک حدیث کی صحت سے متعلق استفسار فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہ جس شخص نے اپنی بیوی کا ہاتھ محبت کے طور پر پکڑا اللہ تعالی اس کے لیے پانچ نیکیاں لکھتے ہیں، اگر اس سے معانقہ کیا تو دس نیکیاں، اگر بوسہ لیا تو بیس نیکیاں، پھر اگر قربت کرے تو دنیا ومافیہا سے بھتر ہے، پس جب فارغ ہو کر غسل کرے اس وقت بدن کے جس جگہ سے پانی بہے اس سے اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں اور درجہ بلند ہوتا ہے اور اس کو اس غسل پر دنیا ومافیہا سے زیادہ عطا کیا جاتا ہے اور اللہ تعالی اس کی وجہ سے فرشتوں پر فخر کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھو میرے اس بندے کو ٹھندی رات میں جنابت سے پاک ہونے کے لیے، اور یہ یقین کرتا ہے کہ میں اس کا رب ہوں، اے فرشتو تم گواہ رہنا میں نے اس کو معاف کردیا.

الجواب حامدا ومصليا

یہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل روایت کا حصہ ہے، اس کی سند میں دو راویوں زیاد بن میمون اور صباح بن سہیل پر شدید کلام ہے، زیاد کذاب اور صباح منکر الحدیث ہے.

خود زیاد بن میمون سے جب امام عبد الرحمن بن مہدی اور امام ابو داؤد نے اس روایت کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا کہ تم گواہ رہو کہ میں نے اس سے رجوع کرلیا ہے یعنی یہ ثابت نہیں، یہی وجہ ہے کہ امام دارقطنی نے اس حدیث کو باطل قرار دیا ہے.

اہل علم حضرات عربی عبارات وحوالہ جات ملاحظہ فرمائیں :

هذا جزء من حديث طويل عن أنس رضي الله عنه.

وفيه زياد بن ميمون والصباح بن سهيل.

قال الدار قطني هذا حديث باطل.

ذهب عبد الرحمن بن مهدي وأبو داود إلى زياد بن ميمون فأنكرا عليه هذا الحديث، فقال : اشهدوا أني قد رجعت عنه عنه. انتهى. قال المؤلف : قال يزيد بن هارون : كان زياد بن ميمون كذاب. وقال يحي بن معين : ليس بشيء ،لا يساوي قليلا ولا كثيرا. وقال البخاري : تركوه.

وأما الصباح بن سهيل فقال البخاري وأبو زرعة : هو منكر الحديث. وقال ابن حبان : يروي المناكير عن أقوام مشاهير، لا يجوز الاحتجاج به. (انظر : الموضوعات لابن الجوزي : 2/270،271.)

قال السيوطي في اللآلي المصنوعة : 2/143 : تابع الصباح حماد بن أبي سليمان.

وتعقب عليه الكناني في التنزيه: 2/246 وقال : قلت : فالبلاء من زياد، وقد شهد عليه عبد الرحمن بن مهدي أنه رجع عن هذا الحديث.

والله أعلم بالصواب.

أبو الخير عارف محمود الجلجتي دار التصنيف بالمدرسة الفاروقية بجلجت 31 اگست 2020 م.

شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025