عورتوں کے روزے کے احکام

(٭٭ …  عورتوں کا روزہ… ٭٭)

بالغ لڑکی پر بھی رمضان کے روزے فرض ہیں، جس کا اہتمام کرنا اُن پر ضروری ہے، اور جو نابالغ بچی ہو اس کو بھی سابقہ تفصیلات کے مطابق روزہ رکھنے کی عادت ڈالنے کی کوشش کی جائے۔رمضان المبارک کے روزوں سے متعلق عورتوں کے کچھ خاص مسائل ہیں، جو ذیل میں ذکر کیے جا رہے ہیں، جن مسائل کا سمجھنا دشوار ہو یا مزید کوئی بات قابل استفسار ہو وہ اپنے محرم مردوں کے ذریعے معتمد مفتیان کرام سے دریافت کر لی جائے۔
[1] ماہ رمضان میں جب کسی عورت کے ” مخصوص ایام“  شروع ہو جائیں تو اُن دنوں میں رمضان کا روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، بعد میں اُن دنوں کی قضاء کرنا لازم ہے، جب تک وہ قضاء نہ کر لے، وہ روزے اس کے ذمے باقی رہیں گے، صرف توبہ واستغفار سے معاف نہیں ہوں گے۔ ان روزوں کی قضاء میں عورتوں میں بہت سستی دیکھنے میں آتی ہے، یہ قابلِ افسوس امر ہے، اس کے سد باب کی ضرورت ہے، موت سے قبل ہی اس کی فکر کرنا اور ترتیب بنانا ضروری ہے۔
[2] عورتوں کا رمضان کے روزے رکھنے کی غرض سے ایسی ادویات کا استعمال کرنا، جن سے ماہواری رک جاتی ہے، جسمانی اعتبار سے اُن کے انتہائی نقصان دہ ہونے کی وجہ سے درست نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود اگر کوئی عورت وہ ادویات استعمال کر لے اور اس کو ماہواری نہ آئے اور وہ روزے رکھ لے تو یہ رکھے جانے والے روزے درست ہیں۔
[3] اگر کسی عورت کو روزے کی حالت میں دن کے کسی بھی حصے میں ماہواری شروع ہو جائے تو وہ روزہ فاسد ہو جائے گا، اس کے بعد کھانے پینے کی اجازت ہو گی، اور اس روزے کی قضاء بھی بعد میں لازم ہو گی۔
[4] رمضان کے کسی دن کے کسی بھی حصے میں ماہواری سے پاکی ہو گئی تو غروب ِ آفتاب تک روزے داروں کی مشابہت اختیار کرنا، یعنی: کچھ بھی کھائے پیے بغیر رہنا واجب ہے، اس دن کے روزے کی قضاء بھی لازم ہو گی۔ 
[5] ماہواری تین دن سے کم، یا دس دن سے زیادہ ہو تو ان دنوں میں روزہ رکھنا لازم ہے۔
[6] حاملہ عورتوں کے لیے روزہ رکھنے میں اصول یہ ہے کہ اگر اس کو غالب گمان ہو کہ روزہ رکھنے سے خود اس کی یا بچے کی جان کو نقصان پہنچے گا تو روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے۔ 
[7] حاملہ عورت نے روزہ رکھا ہوا تھا لیکن کوئی ایسی بات پیش آ گئی کہ جس سے اپنی جان یا بچے کی جان کا غالب اندیشہ ہو تو روزہ  توڑ دینا درست ہے، بعد میں صرف قضاء لازم ہو گی۔ 
[8] کسی کا دودھ پیتا بچہ اور اور دودھ پلانے میں حد درجہ مشقت ہو، اور ایسی کمزوری پیدا ہو جاتی ہو کہ روزہ رکھنا ناممکن یا بہت زیادہ دشوار ہو جانے کا اندیشہ ہو تو ایسی صورت میں بھی روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہے، بعد میں اُن کی قضاء کر نا لازم ہو گا۔
[9]اگر کسی عورت کا شوہر سخت مزاج ہو اور سالن وغیرہ میں نمک کی کمی وبیشی پر وہ جھگڑا کرتا ہو تو ایسی عورت کے لیے سالن پکانے ہوتے نمک چکھ کر تھوک دینا درست ہے، اس سے روزہ فاسد نہیں ہو گا۔
[10] روزے کی حالت میں سرمہ، سرخی، پاؤڈر وغیرہ لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
[11] عورتیں روزے کی حالت میں گھر کے کام وکاج کے ساتھ بہت سے خیر کے کاموں کو کر سکتی ہیں، مثلا: سحری بنانے کے لیے جب اٹھے تو پہلے حسب توفیق دو چار، چھ یا آٹھ رکعت پڑھ لے، کچھ تلاوت قرآن مجید کر لے، دعا کر لے، پھر کھانا پکانا کرتے ہوئے اپنی زبان کو ذکر الٰہی میں مشغول رکھے۔دن بھر کے نوافل کا اہتمام کرے، رات کی افطاری کے کاموں کو اس طرح سمیٹ لے کہ غروب آفتاب سے بیس پچیس منٹ قبل فارغ ہو جائے، اس وقت گھر کے سب افراد مل کر دعا میں مشغول ہو جائیں، افطاری کے بعد بروقت کاموں سے فارغ ہو کر تراویح کی تیاری کریں، اور جلد تراویح ادا کر کے سو نے کی ترتیب بنائیں تا کہ سحری میں جلد اٹھنا ممکن ہو سکے۔
٭٭٭…………٭٭…………٭٭٭

مفتی محمد راشد ڈَسکوی

تدریس وتصنیف
مفتی محمد راشد ڈَسکوی عفی اللہ عنہ
دار الافتاء جامع مسجد اشتیاق، ڈسکہ، سیالکوٹ
سابق استاذ ورفیق شعبہ تصنیف وتالیف، جامعہ فاروقیہ، کراچی

کل مواد : 23
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024