ماہِ رمضان کی برکات و خصوصیات ماہنامہ النخیل رمضان 1440

 

یَا بَاغِیَ الخَیْرِ أَقْبِلْ، وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ أَقْصِرْ

 نیکی کے طالب اور متلاشی! قدم بڑھا کے آ ،اور اے بدی اور معصیت کے شائق! آگے نہ بڑھ، رک جا!

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے رمضان مبارک کی برکات اور خصوصیات بیان کرتے ہوئے ایک موقع پر فرمایا کہ اس مبارک مہینہ کی ہر رات میں الله کا منادی ندا لگاتا ہے”یَا بَاغِیَ الخَیْرِ أَقْبِلْ، وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ أَقْصِرْ!“ رواہ الترمذی وابن ماجہ)

جس کے پاس اعلیٰ قسم کی دوربین ہو ،وہ سینکڑوں میل تک دیکھ لیتا ہے، جب کہ اُس کے بغیر وہ دو میل تک بھی نہیں دیکھ سکتا اور جس کے پاس دور تک کی آوازیں سننے کا سامان ہو وہ ہزاروں میل کی آوازیں سن لیتا ہے، جب کہ اس کے بغیر وہ دیوار کے پیچھے کی آواز بھی نہیں سن سکتا، اسی طرح الله تعالیٰ انبیاء علیہم السلام کو اور کبھی کبھی اپنے بعض دوسرے خاص بندوں کو بھی ملاء اعلی اور عالمِ غیب کی وہ آوازیں سنوا دیتا ہے جن کو عام لوگ نہیں سنتے اور نہیں سن سکتے۔

بے شک رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی اطلاع برحق ہے، ہمارے وہ کان نہیں جن سے ہم ملا ء اعلی کی آوازیں سن سکیں، لیکن الله تعالیٰ نے جن کو سنانا چاہا انہوں نے رمضان مبارک کی راتوں میں منادیٔ غیب کی یہ ندا سنی:یَا بَاغِیَ الخَیْرِ أَ  قْبِلْ، وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ أَ قْصِر!اور ظاہر ہے کہ ندائے غیب کے سننے والوں اور رمضان مبارک کی آسمانی برکتوں اور روحانی لذتوں کے شناساؤں اور تجربہ کاروں میں سب سے بلند مقام اس اطلاع کے دینے والے سید الانبیاء والمرسلین حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم ہی کا ہے، اسی لیے آپ کا یہ حال تھا کہ رمضان مبارک کے آتے ہی حق تعالیٰ کی طرف اور امورِ خیر کی طرف آپ کی توجہ بہت زیادہ بڑھ جاتی، گویا رمضان کا مہینہ آپ کی روح مبارک کے لیے ”موسمِ بہار“ ہوتا۔ حضرت عبدالله بن عباس رضی الله عنہ کا بیان ہے:

” رسول الله صلی الله علیہ وسلم یوں تو ہمیشہ ہی او راپنی فطرت ومزاج کے لحاظ سے لوگوں کے لیے سراپا جود وسخا تھے، لیکن بالخصوص رمضان مبارک میں یہ صفت بہت ہی بڑھ جاتی تھی“۔(رواہ البخاری ومسلم)

رمضان مبارک کے دنوں میں آپ روزے رکھتے اور تلاوت قرآن اوراسی طرح کے دوسرے اعمال واشغال میں مشغول رہتے اور رات کا بڑا حصہ الله تعالیٰ کے حضور قیام وقعود اور رکوع وسجود میں گزارتے، الله کے بندوں کے ساتھ احسان ،ان کی ہمدردی وغم خواری اور ان کی خدمت وخبر گیری کی طرف بھی آپ کی توجہ اس مہینہ میں بہت بڑھ جاتی، کبھی کبھی توجہ الی الله اور عبادت کا انہماک اتنا بڑھ جاتا کہ رمضان کی راتوں میں بھی کچھ نہ کھاتے کچھ نہ پیتے اور اسی طرح بے کھائے پئے مسلسل اورمتواتر روزوں پر روزے رکھے جاتے، جس کو شریعت کی اصطلاح میں ”صوم وصال“ کہتے ہیں اور سوائے اس ”صوم وصال“ کے (جن کی دوسروں کو اجازت نہیں تھی)یہ ”صوم وصال“ آپ کے خصائص میں سے ہے، دوسروں کو اس کی اجازت نہیں ہے، صحیح بخاری وصحیح مسلم وغیرہ میں مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو اس طرح روزے رکھتے دیکھ کر بعض صحابہ کرام نے بھی ایسا کرنا شروع کر دیا تھا، جب آپ کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ نے اُن کو اس سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اس معاملہ میں کسی کو میری تقلید نہیں کرنی چاہیے،الله تعالیٰ کا میرے ساتھ ایک خاص معاملہ ہے، مجھے بے کھائے پیے اُس کی طرف سے غذا مل جاتی ہے، تم میں کون ایسا ہے جس کے روح وقلب کو عالمِ غیب سے وہ غذا ملتی ہو؟

آپ اس مہینہ میں صحابہ کرام کو بھی تمام امورِ خیر، عبادت، ذکر وتلاوت ، دعاواستغفار، خصوصاً راتوں کے قیام اور بند گان خدا پر صدقہ واحسان وغیرہ کی خاص طور سے ترغیب دیتے اور ہدایت فرماتے۔ اس سلسلہ میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے مستقل خطبے کتب حدیث میں محفوظ ہیں، یہ سارے خطبے دراصل منادیٴ غیب کی ندا”یا باغي الخیرأقبل“ کی شرح اور توضیح ہیں۔ اسی طرح رمضان مبارک میں معصیات اورمنکرات ومکروہات سے روکنے کے لیے آپ خاص طور سے تنبیہات فرماتے تھے، اس سلسلہ میں مختلف موقعوں پر آپ نے جو کچھ ارشاد فرمایا وہ سب دراصل اس ندائے غیب کے دوسرے جز ”یا باغی الشر أقصر“ کی تفصیل وتشریح ہے ۔اب جب کہ ہماری زندگیوں میں ایک دفعہ پھر رمضان مباک آیا ہے ،آئیے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اس سلسلہ کے ترغیبی وترہیبی خطبات وارشادات کی آج پھر یاد تازہ کر لیں، آپ کے یہ خطبات وارشادات صرف صحابہ کرام ہی کے لیے نہیں تھے،بلکہ قیامت تک آنے والے اہل ایمان کے لیے تھے پہلے ایک مختصر، مگر جامع خطاب پڑھیے!

حضرت عبادہ بن صامت رضی الله عنہ راوی ہیں کہ ایک دفعہ جب رمضان المبارک آیا تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ہم لوگوں سے ارشاد فرمایا:

” لوگو! ماہ رمضان آگیا ہے، یہ بڑی برکت والا مہینہ ہے، الله تعالیٰ اس میں اپنے خاص فضل وکرم سے تمہاری طرف متوجہ ہوتا ہے، اپنی خاص رحمتیں نازل فرماتا ہے، خطائیں معاف کرتا ہے، دعائیں قبول فرماتا ہے اور اس مہینہ میں طاعات وحسنات اور عبادات کی طرف تمہاری رغبت اور مسابقت کو دیکھتا ہے او رمسرت ومفاخرت کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھی دکھاتا ہے۔ پس اے لوگو! ان مبارک دنوں میں الله پاک کو اپنی نیکیاں ہی دکھاؤ (یعنی عبادات وحسنات کثرت سے کرو) بلاشبہ وہ شخص بڑا بدبخت ہے جو رحمتوں کے اس مہینہ میں بھی الله کی رحمت سے محروم رہے۔“(رواہ الطبرانی)

اور اس مبارک مہینہ میں قولی وعملی معصیات ومکروہات سے بچنے اور پرہیز کرنے کی تاکید فرماتے ہوئے ایک موقع پر آپ ﷺنے فرمایا:

 جو شخص روزہ کی حالت میں جھوٹ اور بیہودہ باتوں اور غلط اور بیہودہ اعمال سے پرہیز نہ کرے تو الله کو اس کے بھوکے اور پیاسے رہنے کی کچھ پرواہ نہیں۔(رواہ البخاری)

ایک دوسرے موقع پر ارشاد فرمایا:

 ’’جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو اسے چاہیے کہ وہ کوئی بیہودہ حرکت اور بیہودہ بات نہ کرے اور غصہ اور تیزی میں زور سے بھی نہ بولے او راگو کوئی دوسرا آدمی اس کے خلاف گالی بازی کرے اور لڑنا چاہے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔‘‘

اور جو لوگ روزے کی حالت میں بھی خرافات اور معصیات سے پرہیز او راحتیاط نہ کریں، ان کے بارے میں آپ نے فرمایا:

” کتنے ہی روزہ دار ہیں کہ ان کے روزوں کا حاصل بھوک پیاس کے سوا کچھ نہیں اور کتنے ہی شب زندہ دار ہیں جن کی راتوں کی نمازوں کا حاصل اور نتیجہ رات کے جاگنے اور نیند خراب کرنے کے سوا کچھ نہیں۔“(رواہ الدارمی)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ان ارشادات کو سامنے رکھ کر سوچئے کہ ان میں ہمارے لیے کیا ہدایت اور ہم سے کیا مطالبہ ہے ،یہ مبارک مہینہ خاص طور سے تطہیر اور تزکیہ کا مہینہ ہے، گناہوں سے توبہ اور استغفار کا مہینہ ہے، الله سے مانگنے اور اس کے حضور میں رونے کا مہینہ ہے، اپنے کو جنت اور الله تعالیٰ کی خاص رضا ورحمت کا مستحق بنا لینے کا مہینہ ہے ، جیسا کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، واقعہ یہی ہے کہ جو کوئی اس ماہ رحمت میں بھی الله کی رحمت ومغفرت کے فیصلہ سے محروم رہا وہ بڑاہی بے نصیب اور بدبخت ہے:

”یَا بَاغِیَ الخَیْرِ أَقْبِلْ،

 وَیَا بَاغِیَ الشَّرِّ أَقْصِرْ“

٭…٭…٭

 

شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024