مساجد سے محبت اور اسکے تقاضے

مسجد اللہ کا مبارک گھر ہے اس سے محبت کرنا اور دل لگانا ایمان کی علامت ہے کل قیامت کے دن جن سات خوش نصیبوں کو سایہ میں جگہ ملے گی ان میں ایک وہ ہے جس کا دل مسجد سے لگا رہتا ہے اس مضمون میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں مسجد سے محبت اور اسکے تقاضے ذکر کیے گئے ہیں

روئے زمین پر سب سےمبارک،اعلی وارفع ،محبوب و مقصود، پاکیزہ اور پر امن جگہ مسجد ہے. اللہ کی عبادت کے لئے سب سے پہلا گھر کعبة اللہ مکہ میں تعمیر کیا گیا. اللہ تعالی کا ارشاد ہے« إِنَّ أَوَّلَ بَيْتٍ وُضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِي بِبَكَّةَ مُبَارَكًا وَهُدًى لِلْعَالَمِينَ».  [آل عمران96]
ترجمہ: بےشک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے مقرر کیا گیا، یقینا وہی ہے جو بکہ میں ہے، بہت با برکت اور جہانوں کے لیے ہدایت ہے۔
مسجد بنانے اور اسے آباد کرنے کی ذمہ داری اہل ایمان کو دی گئی ہے اللہ تعالی نے فرمایا «إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ فَعَسَى أُولَئِكَ أَنْ يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ». [التوبة18]
ترجمہ:  ؛اللہ کی مسجدیں تو وہی آباد کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔ تو یہ لوگ امید ہے کہ ہدایت پانے والوں سے ہوں گے؛. 

اسلام میں جہاں مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہیں مسجد سے محبت کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے. حدیث میں سات خوش نصیبوں کا ذکر کیا گیا جنہیں قیامت کے دن سایہ میں جگہ ملے گی ان میں ایک  وہ ہے جس کا دل مساجد سے لگا رہتا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا {وَرَجُلٌ قَلْبُهُ مُعَلَّقٌ فِي الْمَسْجِدِ}                (البخاری 6806 باب فضل من ترک الفواحش)
ترجمہ: وہ شخص جس کا دل مسجد میں لگارہتا ہے

امام نووی رحمہ اللہ نے کہا مسجد دل لگانے سے مراد  شدید الحب لھا و الملازمة للجماعة فیھا  یعنی مساجد سے حد درجہ محبت کرنا  اور جماعت کے ساتھ مساجد میں نماز پڑھنے کا التزام کرنا ہے 
اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مسجد سے محبت کرنا واجب ہے
اللہ تعالی  کا مسجد سے محبت کرنا

احادیث سے پتا چلتا ہے کہ اللہ تعالی کے نزدیک مسجد پسندیدہ جگہ ہے.  
عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " أحب البلاد إلى الله مساجدها، وأبغض البلاد إلى الله أسواقها ".
(صحيح مسلم 1528 كِتَابٌ : الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ   بَابٌ : فَضْلُ الْجُلُوسِ فِي مُصَلَّاهُ بَعْدَ الصُّبْحِ، وَفَضْلُ الْمَسَاجِدِ )
ترجمہ : ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اللہ تعالی کو شہروں میں سب سےزیادہ محبوب جگہیں مساجد ہیں اور شہروں میں سب سےزیادہ ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں
ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو صبح و شام مسجد جاتا ہے اس کےلئے جنت میں دسترخوان تیار کیا جاتا ہے 
عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " من غدا إلى المسجد وراح ، أعد الله له نزله من الجنة كلما غدا أو راح ".
(صحيح البخاري 662 كِتَابُ الْأَذَانِ  | بَابُ فَضْلِ مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ وَمَنْ رَاحَ)
ترجمہ : ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جو شخص صبح و شام مسجد میں جاتاہے اس کی صبح کے اور شام کے وقت آمد پر اللہ تعالی اس کے لئے جنت میں میزبانی تیار فرماتے ہیں
اس حدیث سے یہ معلوم ہوتاہے کہ مسجد آنے والا اللہ کا مہمان ہے جنت میں اس کی مہمان نوازی کی جائے گی

اللہ کے رسول کا مسجد سے محبت کرنا

یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم مساجد سے محبت کرتے تھے اور آپ نے اپنی امت کو محبت کرنے کی تعلیم دی ہے.         جب تک آپ مکہ میں تھے کعبہ سے محبت کرتے تھے اور مدینہ آنے کے بعد آپ نے وہاں مسجد بنائی اور صحابہ کو مسجدیں بنانے کا حکم دیا. 
 آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا لگاؤ مسجد سے کیسا تھا؟ اس کی وضاحت طول کلام کے ڈر  سے  نکات کی شکل میں کی جارہی ہے 

1-ھجرت کے دوران قبا  میں آپ نے مسجد بنوائی. 
2-مدینہ پہنچ کر وہاں بھی مسجد بنوائی. 
3-مسجد نبوی کی تعمیر میں مزدور بن کر آپ نےکام کیا
4-ازواج مطہرات کے گھر مسجد سے متصل بنائے
5-سفر اور غزوات سے واپس ہوتے تو پہلے مسجد جاتے پھر گھر جاتے 
6-نماز کے بعد مسجد میں دیر تک بیٹھا کرتے تھے
7-مسجد کی وجہ سے مسجد کی صفائی کرنے والون سے محبت کرتے تھے
8-مسجد میں گندگی دیکھتے تو خود صاف کرتے

اسلام میں مسجد سے محبت کی تعلیم

اسلام میں مسجد سے دل لگانے اور اپنا رشتہ مسجد سے جوڑنے کی تعلیم دی گئی ہے. اور اہل اسلام کے دل میں مسجد کی محبت پیدا کرنے کے لئے ترغیبی اور ترھیبی اسلوب اختیار کیا گیا ہے. 

ترغیبی اسلوب

1-تکبیر تحریمہ کا اہتمام کرنا

عن أنس بن مالك قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " من صلى لله أربعين يوما في جماعة، يدرك التكبيرة الأولى كتب له براءتان : براءة من النار، وبراءة من النفاق ".
(سنن الترمذي 241أَبْوَابُ الصَّلَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ  بَابٌ : فِي فَضْلِ التَّكْبِيرَةِ الْأُولَى)      حكم الحديث: حسن
ترجمہ : جس نے چالس دن جماعت میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ نماز ادا کیا اس کے لئے دو براءتيں لکھی جاتی ہیں ۱-جہنم سے ۲-نفاق سے

2-جمعہ میں مسجد جلد آنا

عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : " من اغتسل يوم الجمعة غسل الجنابة ثم راح ؛ فكأنما قرب بدنة، ومن راح في الساعة الثانية فكأنما قرب بقرة، ومن راح في الساعة الثالثة فكأنما قرب كبشا أقرن، ومن راح في الساعة الرابعة، فكأنما قرب دجاجة، ومن راح في الساعة الخامسة، فكأنما قرب بيضة، فإذا خرج الإمام حضرت الملائكة يستمعون الذكر ".
(صحيح مسلم1984 كِتَابٌ : الْجُمُعَةُ.  بَابٌ : الطِّيبُ وَالسِّوَاكُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ)

3-تاریکی میں مسجد جانے پر قیامت کے دن نور  کا حاصل ہونا

 عن بريدة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " بشر المشائين في الظلم إلى المساجد بالنور التام يوم القيامة
 ".(سنن أبي داود561  كِتَابُ الصَّلَاةِ  بَابٌ : مَا جَاءَ فِي الْمَشْيِ إِلَى الصَّلَاةِ فِي الظَّلَامِ)           حكم الحديث: صحيح
ترجمہ : تاریکی میں مساجد کی طرف جانے والوں قیامت کے دن مکمل نور کی خوشخبری سنادو

4-مسجد بنانا

مَنْ بَنَى مَسْجِدًا - قَالَ بُكَيْرٌ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ - بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ ( فِي الجَنَّةِ)
 (بخاری کتاب الصلاة باب من بنی مسجدا 450)
ترجمہ: جس نے مسجد بنائی بکیر ( راوی ) نے کہا میرا خیال ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس سے مقصود اللہ تعالیٰ کی رضا ہو، تو اللہ تعالیٰ ایسا ہی ایک مکان جنت میں اس کے لیے بنائے گا۔
ترھیبی اسلوب

مرد کے لئے مسجد میں فرض ادا کرنا ضروری ہے بغیر کسی شرعی عذر کے گھر میں نماز ادا نہیں کرسکتے. اگر کوئی مسجد چھوڑ کر گھر میں فرض نماز ادا کرتا ہے  تو معنی یہ ہے اس کے دل میں مسجد کی محبت نہیں ہے اور حکم شریعت کے خلاف عمل کرہا ہے. ایسے افراد سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا  میں چاہتاہوں کہ میری جگہ کسی کو امام بناوں اور ان لوگوں کے گھر جلادوں جو مسجد آئے بغیر گھر میں نماز ادا کرتے ہیں
عَبْدِ اللهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِقَوْمٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ: «لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى رِجَالٍ يَتَخَلَّفُونَ عَنِ الْجُمُعَةِ بُيُوتَهُمْ».                                 ( مسلم1485 کتاب المساجد و مواضع الصلاة)
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ان لوگوں سے جو جمعے سے پیچھے رہ جاتے ہیں ، فرمایا :’’میں نے ارادہ کیا کہ کسی آدمی کو حکم دو ں وہ لوگوں کو نماز پڑھائے ، پھر ان لوگوں کے گھروں کو ان پر اس سمیت جلادوں جو جمعے سے پیچھے رہتے ہیں

مسجد سے محبت کے تقاضے

1-مسجد کے آداب کا لحاظ کرنا
2-کثرت سے مسجد کو جانا
3-مسجد میں با جماعت نماز ادا کرنا
4-پہلی صف میں نماز پڑھنے کی کوشش کرنا
5- ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا
6-مسجد کی صفائی کا خیال رکھنا
7-مسجد کو آباد کرنا
8-گاوں یا محلہ میں مسجد بنانا
9-مسجد میں تعلیم و تربیت کا انتظام کرنا

اللہ تعالی ہم تمام کو مساجد سے محبت کرنے کی توفیق عطا کرے 
              (آمین یا رب العالمین)

محمد امین عمری رائیدرگی

استاد جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ
کل مواد : 1
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025