حضور اکرم ﷺ کی انگوٹھی مبارک


????حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشی تھا۔

???? آپ ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی تھی، اس سے خطوط وغیرہ پر مہریں لگاتے تھے۔

???? آپ ﷺ کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی تھا۔

???? آپ ﷺ نے جب اہل عجم کو تبلیغی خطوط لکھنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے عرض کیا کہ عجم بغیر مہر والے خط کو قبول نہیں کرتے، اس لئے حضور اکرم ﷺ نے انگوٹھی بنوائی۔

???? آپ ﷺ کی انگوٹھی کے نقش پر محمد رسول اللہ ﷺ لکھا تھا، اس طرح کہ "محمد" ﷺ ایک سطر میں تھا، "رسول" دوسری سطر میں اور لفظ "اللہ" تیسری سطر میں ہوتا تھا۔

???? آپ ﷺ نے کسریٰ اور قیصر اور نجاشی کے پاس تبلیغی خطوط لکھنے کا قصد فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا حضور! یہ لوگ بدون مہر کے خطوط قبول نہیں کرتے ہیں اس لئے آپ ﷺ نے ایک مہر بنوائی جس کا حلقہ چاندی کا تھا اس میں محمد رسول اللہ منقش تھا۔

???? آپ ﷺ جب بیت الخلاء میں تشریف لے جاتے تو اپنی انگوٹھی نکال کر تشریف لے جاتے ۔

???? آپ ﷺ سے دائیں ہاتھ اور بائیں ہاتھ دونوں میں انگوٹھی پہنا ثابت ہے۔

???? آپ ﷺ نے ایک چاندی کی انگوٹھی بنوائی، اس کا نگینہ ہتھیلی کی جانب رہتا تھا، اس میں "محمد رسول اللہ" کندہ کرایا تھا اور لوگوں کو منع فرمادیا تھا کہ کوئی شخص اپنی انگوٹھی پر یہ کندہ نہ کرائے، یہ وہی انگوٹھی تھی جو حضرت معقیب رضی اللہ عنہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیر اریس (بئر خاتم جو کہ مسجد قبا کے ساتھ ہے) میں گر گئی تھی۔

???? آپ ﷺ کے پاس متعدد انگوٹھیاں تھیں:
1- ایک پر محمد رسول اللہ منقش تھا۔
2- ایک کا نگینہ چاندی کا تھا۔
3- ایک کا نگینہ حبشی تھا۔
4- ایک کا نگینہ عقیق پتھر کا تھا جس کا رنگ سیاہ تھا۔

???? چند اہم احکام ????
1- مرد کے لئے صرف چاندی کی انگوٹھی کی اجازت ہے اور عورت کے لئے صرف سونے اور چاندی کی انگوٹھی کی اجازت ہے، اس کے علاوہ ممنوع ہے۔

2- انگھوٹی کو مؤثر سمجھنا غلط ہے، البتہ اتباع سنت کی نیت سے عقیق پتھر استعمال کرنا جائز ہے۔

3- حضرت گنگوہی اور حضرت سہارنپوری رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہننا روافض کا شعار ہے، اس سے اجتناب بہتر ہے۔

4- حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ بغرض زینت دائیں ہاتھ اور بغرض مہر بائیں ہاتھ میں انگوٹھی پہنے، بہرحال اس کا تعلق ذوق سے ہے اور ذوق نبوی کو اپنا جائے۔

5- انگوٹھی ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی خِنصَر میں پہنی جائے اور اس کے ساتھ والی انگلی بِنصَر میں بھی اجازت ہے، شہادہ اور وسطی (درمیانی انگلی) میں ممنوع ہے اور ابہام (انگوٹھا) موزوں نہیں۔

مفتی سفیان بلند صاحب

رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل
مدرس جامعہ دارالہدی گلستان جوہر
رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل

کل مواد : 29
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025