وفاق المدارس کی درخشندہ روایات کا جاری تسلسل (امسال کے ریکارڈ ساز اعداد وشمار)

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کا جب 1959ء میں قیام عمل میں لایا گیا تو اس وقت چار بنیادی نصاب ونظام تعلیم کو مقاصد میں شامل کیا گیا تھا،جس میں (1) مکاتب (2) مختصر نصاب(شارٹ کورسز) (3) درس نظامی اور (4) تکمیل وتخصصات شامل تھے۔

مجوزہ نصاب کو حتمی شکل دینے کیلئے تین اصول بھی مرتب کئے گئے:

(1)مدت تعلیم (2)درجہ بندی (3) مجوزہ نصاب میں مناسب تصرف۔۔۔۔

اور پھر طے ہوا کہ مکاتب میں دورانیہ تعلیم چھ سال،مختصر نصاب کی مدت تین سال،درس نظامی کی مدت آٹھ سال اور درجہ تکمیل کی مدت دو سال ہوگی۔

وفاق المدارس کے اولین ارباب اختیار نے مرتب کردہ مذکورہ چاروں نصاب تعلیم کو مناسب اور ضروری تصرفات کے ساتھ بتدریج مختلف مراحل کے ایک جامع نصاب کی تشکیل کے بعد عملا نافذ کیا۔جو الحمدللہ آج انہیں بنیادی اصولوں کی روشنی میں ایک مربوط نظام تعلیم کی صورت میں ہزاروں مدارس و جامعات میں یکساں طور پر پڑھایا جا رہا ہے۔

 اپنے قیام سے لیکر آج تک دینی وفکری تعلیمی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے قدیم وجدید علوم وفنون میں جہاں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا رہا وہیں بعض ضروری ترامیم بھی کی جاتی رہیں۔

 ہزاروں منسلک و ملحق مدارس وجامعات میں ان ضروری تبدیلیوں کے عملاً نفاذ میں وفاق المدارس کے زعماء کو برسوں کا وقت لگا۔اس کی بنیادی وجہ یکساں نصاب ونظام تعلیم کو ملک کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں تک میں قائم دینی اداروں کے مختلف احوال رہے جو یقیناً مثالی اجتماعیت و یگانگت کو برقرار رکھنے کیلئے ایک ضروری امر تھا۔

 مہنیوں مشاورتی عمل  اور سالوں اجلاس در اجلاس کے بعد الحمدللہ وفاق المدارس نے اپنی اس اجتماعی امتیازی فکر و فلسفہ پر گامزن بنیادی چاروں نصاب و نظام تعلیم میں کئی اضافوں و ترامیم کے بعد رائج اور نافذ کرنے میں کامیابی سے ہمکنار ہوئے،یہی وجہ ہے کہ کلی طور اکابرین وفاق کی امنگوں اور کاوشوں کی بدولت ملک بھر کے ہزاروں دینی اداروں میں مذکورہ چاروں نصاب کے مطابق پڑھائے جارہے ہیں،بعض اداروں نے گنجائش کے مطابق اس نصاب میں معمولی تبدیلیاں ضرور کی گئیں ہیں لیکن بنیادی طور پر یکساں نصاب ہی پڑھائے جارہے ہیں۔

  وفاق المدارس نے مذکورہ بنیادی نصاب تعلیم کےمطابق اپنے نظام امتحان میں بتدریج اکثر درجات کو شامل امتحان کیا۔

  جس میں مکاتب،مختصر نصاب (دراسات دینیہ) اور درس نظامی مکمل طور پر یکساں پڑھائے جارہے ہیں۔

  جبکہ تکمیل اور تخصصات کیلئے وفاق المدارس کی موجودہ قیادت نے اپنے اکابرین کے مذکورہ چاروں نصاب کو نافذ کرنے کے خواب کو عملی شکل دینے کیلئے اگلے برس نافذ کرنے کا تاریخ ساز اعلان کیا۔اگرچہ بڑے جامعات میں مختلف علوم وفنون پر تخصصات کرائے جارہے ہیں لیکن ان کو وفاق المدارس کی جانب سے دیگر درجات کی مانند شامل کر کے یکسانیت کے دائرہ میں لانا ایک بہت بڑا اقدام ہے،یہاں یہ بات بھی پیش نظر رکھنی چاہئیے کہ اعلان کردہ یہ فیصلہ کوئی نیا نہیں ہے اس پر برسوں سے ارباب وفاق المدارس کی کوششیں اور کاوشیں جاری تھیں،اور اب ان شاءاللہ اس کا عملا نافذ ہونا اہل مدارس کیلئے انتہائی خوش آئند ہے۔

  یہ دوسالہ تخصص تین اہم سیبجیکٹ (موضوعات) فقہ، حدیث اور دعوت والارشاد میں ہونگے۔

  مدارس دینیہ کے سب سے بڑے بورڈ کی باسٹھ سالہ مثالی خدمات اور عالیشان کارکردگی کی بڑی کامیابی جہاں نافذ العمل یکساں نصاب تعلیم کا سلسلہ ہے وہیں اس کا بہترین و مربوط یکساں نظام امتحان بھی ہے۔اس یکساں نظام امتحان کا آغاز 1960ء میں عمل میں لایا گیا،جو اس وقت صرف درس نظامی کے آخری سال یعنی درجہ عالمیہ کا ہوا۔جو بعد میں اسی مضبوط ومربوط یکساں نظام کے تحت بتدریج دیگر درجات کے امتحانات کو بھی شامل کیا جاتا رہا۔کس درجہ کو کس سال عملا نافذ کیا گیا اس کی پوری ایک تابناک اور مثالی تاریخ رہی ہے۔

  گزرتے وقت کے ساتھ نظام امتحان میں وسعت کے ساتھ مدارس وجامعات میں ہر سال بڑی تعداد میں الحمدللہ نئے تعلیمی اداروں کا اضافہ بھی ہوتا چلا آرہا ہے۔وفاق المدارس سے الحاق کیلئے کئی قانونی و ضروری شرائط کے ساتھ ایک جامع طریقہ کار موجود ہے۔

  وفاق المدارس نے نئے اداروں کے الحاق کیلئے ہر سال شوال سے ربیع الاول تک کا وقت متعین کیا ہوا ہے۔پاکستان کے دینی مدارس وجامعات میں تعلیمی سال کا آغاز شوال سے ہوتا ہے جبکہ وفاق المدارس کے تحت سالانہ امتحانات کے داخلوں کی ابتداء یکم ربیع الاول سے ہوتی ہے۔جبکہ قدیم ملحق اداروں کے الحاق کی تجدید کا بھی بہترین نظام موجود ہے۔جس سے وفاق المدارس کی ہر سال ملحق اداروں کی تعلیمی ترقی اور فعال کارکردگی سے آگاہی بھی حاصل ہوتی ہے۔اس لئے ہر سال ملحق اداروں کی تعداد اور اس میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ وعملہ کی تعداد سمیت ان میں زیر تعلیم طلباء وطالبات اور شریک امتحان ہونے والوں کا مکمل ریکارڈ بھی مرتب صورت میں سامنے آتا ہے،ان اعداد وشمار سے جہاں بالعموم مدارس دینیہ کی تعلیمی و تعمیری اور ترقیات سے حوصلہ افزائی ہوتی ہے وہیں بالخصوص وفاق المدارس کی خدمات اور مثالی کارکردگی کا جائزہ بھی سامنے آجاتا ہے۔

  ربیع الاول سے باقاعدہ سالانہ امتحانات کی تیاریوں کا آغاز بھی ہوجاتا ہے جو ربیع الثانی کے آخر تک مکمل ہوتا ہے اور پھر دیگر تیاریاں جاری رہتی ہیں جو مختلف امتحانی مراحل کے بعد رمضان المبارک کی ابتداء میں نتائج کے اعلان تک مکمل ہوتا ہے۔اور کام پھر یہیں پر ختم بھی نہیں ہوتا بلکہ شوال کے بعد ضمنی امتحان کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں جس کا امتحان اور نتائج کی تیاری تک ذی الحجہ کے مہینے میں اختتام ہوتا ہے۔یعنی یہ پورا جامع نظام ہر سال مکمل دس ماہ تک جاری رہتا ہے۔

  وفاق المدارس کے تحت امتحانات دو مرحلوں میں ہوتے ہیں،پہلے  مرحلہ میں شعبہ تحفیظ کا امتحان ہوتا ہے،جبکہ دوسرا بڑا اہم مرحلہ درجات کتب کا ہوتا ہے۔اس اہم مرحلہ میں مجموعی طور پر اکیس درجات امتحان شامل ہیں۔جس میں ہزاروں مدارس کے لاکھوں طلباء وطالبات شریک ہوتے ہیں۔

  اس سال اس پہلے مرحلہ (شعبہ تحفیظ) کا امتحان 14/رجب موافق 15/فروری سے 21/رجب 1443ھ موافق 22/فروری تک ہونگے۔اس مرحلہ میں ملک بھر میں وفاق المدارس کے مسؤلین مقامی سطح پر  مذکورہ تاریخوں میں دن متعین کرتے ہیں۔جس کی اطلاع مرکزی دفتر ملتان اور علاقائی مسؤلین امتحان میں شریک ہونے والے اداروں کو بروقت دیتے ہیں۔

  جبکہ اس سال درجات کتب کا امتحان ان شاءاللہ 25/رجب سے 30/ رجب 1443ھ موافق 26/فروری سے 3/مارچ 2022ء بروز ہفتہ تا جمعرات ہوگا۔

آئیں۔۔۔۔۔!! مذکورہ چیدہ چیدہ تحریری نکات کی روشنی میں وفاق المدارس العربیہ کے تحت ملحق مدراس وجامعات کی اجمالی کارکردگی اور شرکائے امتحان کے  اعداد وشمار کا گزشتہ سال کے ساتھ تقابلی جائزہ بھی لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔

 

تعداد قدیم وجدید ملحق مدارس

وفاق المدارس کا قیام 14/ربیع الثانی 1379ھ موافق 18/اکتوبر 1959ء کو جامعہ خیرالمدارس ملتان میں عمل میں لایا گیا جس میں ایک سو ایک (101) مدارس کے زعماء نے الحاق فارم پر کر کے ارتقائی عمل کا حصہ بن کر مدارس دینیہ کے مضبوط نیٹ ورک اور سب سے بڑے تعلیمی بورڈ کی بنیاد بنے،ان عظیم علمی وعبقری شخصیات نے جس مخلصانہ جذبہ سے یکساں نصاب و یکساں نظام تعلیم کیلئے قابل رشک اساسی کردار ادا کرتے ہوئے جو بیج بویا تھا آج وہ کئی نمایاں اور امتیازی خصوصیات کا حامل صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ دین کیلئے افراد سازی کی عالمی سطح پر خدمات انجام دینے والا عظیم ادارہ ہے، جس سے وابستہ لاکھوں افراد اجتماعی سوچ اور یک نظام تعلیم و یکساں نصاب پر مجتمع ہیں جو یقیناً بانیان وفاق المدارس کی روحانی و عملی فکروں کی دور اندیشی کا مظہر ہے۔

باسٹھ برسوں سے دین اور دینی اداروں پر اغیار و لادین قوتوں نے امت کی اس وحدت فکر کو پارہ پارہ کرنے کیلئے کئی حربے استعمال کئے لیکن الحمدللہ عزم و ہمت اور اخلاص کی دولت سے سرشار وفاق المدارس کی قیادت و سیادت نے تمام سازشوں کے آگے جہاں فولاد کی مانند آہنی دیوار بن کر صرف کھڑے ہی نہیں رہے بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ تعلیمی و تعمیری اور تنظیمی  ترقیات کا سفر بھی الحمدللہ جاری رکھا۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان آج جس آفاق پر ہے وہ راتوں رات حادثاتی یا اتفاقی طور پر نہیں پہنچا۔۔۔اور نہ ہی وقت کے حکمرانوں کی وقتی آشیرباد سے۔۔۔اور نہ ہی اس سے منسلک ہزاروں ادارے ولاکھوں افراد خلاء یا ہوا کے دوش پر ہیں بلکہ ایک بہت بڑی حقیقت کی شکل میں موجود ہے جو اس مقام پر باسٹھ سال کا ایک تابناک اور درخشندہ تاریخ ساز سفر طے کر کے پہنچا ہے اور اللہ کی مدد ونصرت پر کامل یقین کے جذبوں سے سرشار مخلص قیادت کی محنتوں کی برکت سے کئی اہم منزلوں کی جانب رواں دواں ہے۔

اس سال وفاق المدارس سے چودہ سو انتیس (1429) جدید مدارس ملحق ہوئے ہیں۔یہ تعداد وفاق المدارس کے قیام سے لیکر اب تک تقریبا باسٹھ برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔گزشتہ سال جو مدارس ملحق ہوئے تھے ان کی تعداد گیارہ سو انسٹھ (1159) تھی اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں امسال دو سو ستر (270) نئے مدارس نے وفاق المدارس سے الحاق کیا۔یوں وفاق المدارس العربیہ پاکستان سے ملحق مدارس وجامعات کی مجموعی تعداد بیس ہزار نو سو چوالیس (20944) ہوگئی ہے۔

ان مدارس وجامعات میں زیر تعلیم طلباء وطالبات کی مجموعی تعداد انتیس لاکھ بیاسی ہزار چھ سو تریانوے (2982693) ہے۔جس میں اٹھارہ لاکھ نواسی ہزار سات سو پچانوے (1889795) طلباء اور دس لاکھ نوے ہزار آٹھ سو اٹھانوے (1090898) طالبات ہیں۔ اس تعداد میں گزشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پر تقریبا ایک سے ڈیڑھ لاکھ طلباء وطالبات کا ریکارڈ اضافہ ہے۔

ان مدارس وجامعات میں خدمات انجام دینے والے معلم و معلمات اور دیگر عملہ کی مجموعی تعداد اس سال دو لاکھ ایک ہزار تین سو ستاون (201357) ہے۔جس میں گزشتہ برس کی نسبت ہزاروں کا اضافہ ہوا ہے۔

تعداد حفاظ وحافظات اور ریکارڈ ساز اضافہ

وفاق المدارس سے ملحق اداروں کی تعداد ہر سال اپ ڈیٹ کی جاتی ہے،اس میں الحمدللہ جہاں ملحق مدارس و جامعات کا اضافہ ہوتا ہے وہیں اس کے تحت امتحان دینے والے طلباء وطالبات اور امتحانی نظم میں شریک تعداد میں بھی یقینی اضافہ ہوتا ہے۔

وفاق المدارس کے تحت امتحان کا جو پہلا مرحلہ شعبہ تحفیظ کا ہوتا ہے اس کے اعداد وشمار کچھ یوں ہیں :

وفاق المدارس کے شعبہ تحفیظ کے امتحان کا آغاز 1982ء میں شروع ہوا۔اس لحاظ سے تقریبا چالیس برسوں میں تقریبا ہر سال مجموعی تعداد میں شاندار اضافہ ہونا بھی ایک حسیں روایت چلی آرہی ہے،اس تعداد میں اضافہ سے مدارس و جامعات کی مثالی خدمات کا جہاں اندازہ ہوتا ہے وہیں دنیا بھر میں سب سے زیادہ حافظ وحافظات کی سعادت حاصل کرنے والے ممالک میں پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے نمایاں اور سرفہرست ہے،چند برس قبل جب سعودی حکومت کی جانب سے وفاق المدارس کو ایوارڈ سے نوازا گیا تو اس وقت دوسرے نمبر والے ملک کی تعداد کا تناسب کافی کم تھا۔اور الحمدللہ اپنی کارکردگی سے اس اضافہ کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے امسال چالیس سال میں سب سے زیادہ تعداد کا اضافہ اس سال ہوا ہے،جو یقینا مدارس دینیہ کی طرف عوام کے رجحان میں اضافہ اور بھرپور اعتماد کا اظہار بھی ہے،کیونکہ مکاتب کا نظام دینی تعلیم و تربیت کی ابتداء ہوتی ہے،اس سال مجموعی پر سترہ ھزار سے زائد مدارس وفاق المدارس کے شعبہ تحفیظ کے امتحان میں شریک ہو رہے ہیں۔

گزشتہ سالوں میں مجموعی طور پر یہ اضافہ سینکڑوں یا ایک دو ہزار میں ہوتا تھا۔اس سال تیرہ ہزار سات سو سڑسٹھ (13767) کا بہت بڑا اضافہ ریکارڈ ہوا۔

اس سال ترہتر ہزار چار سو اکتیس (73431) خوش نصیب حفاظ وفاق المدارس کے تحت امتحان میں شریک ہونگے،گزشتہ سال طلباء کی یہ تعداد باسٹھ ہزار تین سو اسی (62380) تھی،اس طرح گزشتہ سال کی نسبت گیارہ ہزار اکاون(11051) طلباء کا اضافہ ہوا۔

اس سال چودہ ہزار نو سو تینتالیس (14943) خوش نصیب طالبات  حفظ قرآن کی تکمیل کے بعد امتحان میں شریک ہونگی۔گزشتہ سال طالبات کی یہ تعداد بارہ ہزار دو سو ستائیس (12227) تھی۔اس طرح اس سال دو ہزار سات سو سولہ (2716) کا اضافہ ہے۔ الحمدللہ شعبہ تحفیظ کے امتحان میں گزشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پر تیرہ ہزار سات سو سڑسٹھ (13767)طلباء وطالبات کا بہت بڑا اضافہ ہوا ہے۔

1982ء میں جب وفاق المدارس نے شعبہ تحفیظ کے امتحان کا آغاز کیا تو اس وقت سے اب 2022ء تک تیرہ لاکھ تریسٹھ ہزار چار سو اٹھاسی (1363488) حفاظ و حافظات نے وفاق المدارس کے تحت مدارس و جامعات سے تکمیل قرآن کی سعادت حاصل کی۔جس میں گیارہ لاکھ تینتیس ہزار چھ سو ستر (1133670) طلباءاور دو لاکھ انتیس ہزار آٹھ سو اٹھارہ (229818) طالبات شامل ہیں۔

فضلاء وفاضلات کی مجموعی تعداد اور امسال کا اضافہ

وفاق المدارس العربیہ کی تاسیس کے بعد 1960ء سے امتحان کا آغاز درس نظامی کے آخری سال عالمیہ سال دوم یعنی دورہ حدیث کے طلباء سے ہوا۔اس اولین امتحان میں تقریباً سوا دو سو طلباء شریک ہوئے،اس کے بعد مختلف سالوں میں بتدریج دیگر درجات کے امتحان کو بھی شامل کیا گیا۔

1982/83ء میں درجہ عالمیہ کی سند کو حکومت پاکستان نے ایم اے کے مساوی تسلیم کیا،جبکہ بعد میں دیگر درجات کی اسنادی حیثیت بھی تسلیم کی گئی تو اس بناء پر وفاق المدارس کے امتحانات میں دیگر درجات کا اضافہ اور بعض ضروری تبدیلیاں ناگزیر ہوتی گئیں۔

مجموعی طور پر پہلے مرحلہ میں درس نظامی کے چھ درجات (ثانویہ عامہ،ثانویہ خاصہ،عالیہ سال اول،عالیہ سال دوم،عالمیہ سال اول،عالمیہ سال دوم) اور ایک عصری درجہ مڈل یعنی "متوسطہ"  کے امتحانات سالوں سے لئے جارہے ہیں۔

 اسی طرح وفاق المدارس نے اپنے اولین بنیادی مقاصد کی تکمیل کرتے ہوئے "مختصر نصاب" کے کئی شارٹ ڈپلومہ کورسز بھی شروع کئے،جس میں "دراسات دینیہ" کے دو سال کے ساتھ تجوید للحفاظ والعلماء کے دو  امتحانات مزید بھی شامل ہوئے۔مختصر نصاب کے مذکورہ درجات کا شعبہ بنات کیلئے بھی اجراء کیا گیا۔ان درجات میں عوام کی بڑھتی ہوئی دلچسپی ارباب وفاق المدارس کی دور اندیش فکروں کا مظہر ہے۔

 قائدین وفاق المدارس نے کئی سالوں کی مشاورتوں کے بعد 1993ء میں پہلی مرتبہ مدارس بنات کیلئے مستقل امتحان کا باقاعدہ جب آغاز کیا تو اس وقت طالبات کیلئے چار سالہ درس نظامی پڑھایا جارہا تھا،اور ان چاروں درجات (عامہ، خاصہ،عالیہ،عالمیہ) کا وفاق کے تحت امتحان ہوتا رہا،ان درجات کے امتحان کا آغاز "ثانویہ عامہ" سے ہوا۔

 وقت کی انتہائی ضرورت کے پیش نظر مدارس بنات کے قیام میں جہاں مقبولیت کے ساتھ اضافہ ہوا وہیں ان اداروں میں زیر تعلیم طالبات کی دینی تعلیم کیلئے تمام درجات اور مختلف مفید نصاب میں بھی تیزی اضافہ ہوا اور الحمدللہ مسلسل ترقی کی جانب گامزن ہے۔۔۔۔ 

 مدارس بنات کے قیام کے بعد ان درجات کی اسنادی حیثیت کی منظوری کیلئے مسلسل حکومتوں کے ساتھ وفاق المدارس کے زعماء کی مشاورتیں جاری رہیں اور بالآخر اکابرین وفاق کی ان کاوشوں کے نتیجہ میں بنات کے درس نظامی کے درجات کی اسنادی حیثیت کو بھی تسلیم کرلیا گیا۔جس کے بعد چار سالہ نصاب چھ سال میں تبدیل کر کے نافذ کردیا گیا جس میں (خاصہ اول،خاصہ دوم،عالیہ اول،عالیہ دوم، عالمیہ اول،عالمیہ دوم) کے چھ مکمل درجات کو وفاق المدارس کے تحت امتحان میں شامل کرلیا گیا۔

 گزرتے وقت کے ساتھ دیگر درجات میں شرکائے امتحان میں بھی الحمدللہ درس نظامی کے طلباءوطالبات کا اضافہ ہوتا گیا۔

 اس سال مجموعی طور پر چار لاکھ انہتر ہزار ایک سو انتالیس (469139) طلباء وطالبات شریک امتحان ہونگے۔جس میں دو لاکھ چار ہزار ایک سو اٹھتر (204178) طلباء

 اور دولاکھ چونسٹھ ہزار نو سو اکسٹھ (264961) طالبات ہیں۔

 طلباء کی تعداد میں گزشتہ سال کی نسبت پندرہ ہزار چار سو اکیانوے (15491) کا اضافہ ہوا ہے۔

 جبکہ اٹھائیس ہزار سات سو سترہ (28717) طالبات کا اضافہ ہوا ہے۔مجموعی طور پر الحمدللہ چوالیس ہزار دو سو آٹھ (44208) طلباء وطالبات کا ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

 اس سال مجموعی طور پر جو طلباء وطالبات درس نظامی کے آخری سال درجہ عالمیہ (مساوی ایم اے) میں شریک ہوکر سند فراغ حاصل کرنے کے مجاز ہونگے ان کی تعداد تینتیس ہزار چھ سو آٹھ (33608) ہے۔جس میں گیارہ ہزار آٹھ سو پانچ (11805) طلباء اور اکیس ہزار سات سو تینتالیس (21743) طالبات ہیں۔گزشتہ سال کی نسبت درس نظامی سے فراغت حاصل کرنے والوں کی تعداد میں ایک سو چھیانوے (196) فضلاء کا اضافہ ہورہا ہے۔

 1960ء سے اب 2022ء تک فارغ التحصیل علماء کی تعداد ایک لاکھ چھیاسی ھزار ایک سو پچھتر (186175) ہوگئی ہے۔

 جبکہ 1993ء سے لیکر اب 2022ء تک دو لاکھ پینتالیس ہزار آٹھ سو تیرانوے (245893) عالمات نے وفاق المدارس سے سند فراغ حاصل کی۔اس طرح وفاق المدارس نے امت کو دین اسلام کی رہنمائی کیلئے مجموعی طور پر چار لاکھ بتیس ہزار اڑسٹھ (432068) علماءوعالمات تیار کرکے عالیشان خدمات انجام دیں۔ 

امتحانی مراکز اور نگران عملہ میں ریکارڈ اضافہ

1960ء میں جب وفاق المدارس کے تحت پہلا امتحان 3/شعبان 1380ھ (1960) کو ہوا تو اس وقت ملک بھر میں چودہ امتحانی مراکز قائم کئے گئے تھے۔

ان سینٹرز میں پانچ صوبہ سرحد (کے پی کے) آٹھ پنجاب اور دو کراچی میں تھے۔

اس کے بعد باسٹھ برسوں سے ایک ہی جامع نظام کے تحت تواتر سے ملک بھر میں جاری ہے،اور ہر سال جہاں ملحق مدارس کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے وہیں امتحان میں شریک ہونے والے طلباء وطالبات کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت سالانہ امتحانات کے انعقاد کی مکمل نگرانی اور ترتیب ادارہ کی بااختیار وفعال  "امتحانی کمیٹی" انجام دیتی ہے،امتحانی کمیٹی کے سربراہ صدر وفاق ہوتے ہیں اور اس کے نگران ناظم اعلی وفاق ہوتے ہیں اور امتحانات سے متعلق تمام امور کی انجام دہی کیلئے نشستوں کو ناظم اعلی ہی چئیر کرتے ہیں۔

تاریخ امتحان کے اجراء کے ساتھ ہر سال یکم ربیع الاول سے داخلوں کا آغاز ہوجاتا ہے،پھر سوالیہ پرچوں کی تیاری سے لیکر امتحانی مراکز کے قیام و نگران عملہ کی تقرری تک۔۔۔اور بروقت شفاف امتحان کے انعقاد اور پھر نتائج کی تیاری سمیت دیگر مراحل طے شدہ اصول و ضوابط کی روشنی میں انجام دئیے جاتے ہیں،جس میں اراکین امتحانی کمیٹی وفاق المدارس کے ملک بھر میں فعال مسؤلین کے تعاون سے انجام دیتے ہیں،امتحانی نظم  و انصرام سے متعلق تمام امور کی یقینی انجام دہی میں کلیدی اور بنیادی کردار ادا کرنے میں مرکزی ناظم دفتر کی نگرانی میں دفتر کا فعال عملہ بھی روز وشب مصروف عمل رہتا ہے۔ 

اس سال وفاق المدارس کے تحت 26/فروری سے شروع ہونے والے درجات کتب کے سالانہ امتحان میں شریک تین لاکھ اسی ہزار سات سو پینسٹھ (380765) طلباء وطالبات کیلئے مجموعی طور پر ملک بھر میں دو ہزار پانچ سو سڑسٹھ (2567) امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔گزشتہ سال کی نسبت ان امتحانی مراکز میں دو سو تیرہ (213) کا اضافہ ہوا ہے۔

ان میں ایک لاکھ تیس ہزار سات سو سینتالیس (130747) طلباء کیلئے (731) امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔گزشتہ سال کی نسبت جہاں چار ہزار چار سو چالیس (4440) طلباء کا اضافہ ہوا وہیں چالیس سینٹرز کا اضافہ بھی ہوا۔

جبکہ دو لاکھ پچاس ہزار اٹھارہ (250018) طالبات کیلئے اٹھارہ سو چھتیس (1836) امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں۔اس سال امتحان میں جہاں چھبیس ہزار پانچ سو انسٹھ (26559) طالبات کا اضافہ ہوا ہے وہیں ایک سو تہتر  (173) امتحانی مراکز کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔

ان دوہزار پانچ سو سڑسٹھ امتحانی مراکز کیلئے مجموعی طور پر سترہ ہزار سات سو سڑسٹھ (17766) نگران خواتین عملہ کی تقرری عمل میں لائی گئی ہے۔جس میں طلباء کے مراکز کیلئے پانچ ہزار نو سو باسٹھ (5962) علماء اور طالبات کیلئے گیارہ ہزار آٹھ سو چار (11804) خواتین معلمات کو نگرانی کیلئے مقرر کیا گیا ہے۔گزشتہ سال کی نسبت مجموعی طور پر سولہ سو پچاسی (1685) نگران عملہ کا اضافہ ہورہا ہے، جس میں چودہ سو اکیس (1421) خواتین نگران معلمات اور دو سو چونسٹھ (264) نگران علماء شامل ہیں۔

وفاق المدارس کے مثالی وشفاف نظام امتحان میں جہاں سینٹرز کے قیام کیلئے ضابطہ موجود ہے وہیں سینٹرز کے نگران اعلی (چیف کنٹرولر) اور معاون نگران حضرات کی تقرری کیلئے بھی جامع طریقہ کار موجود ہے۔

اسی طرح امسال مذکورہ تعداد کے علاوہ اٹھاسی ہزار تین سو چورہتر (88374) ریکارڈ طلباء وطالبات شعبہ تحفیظ کا امتحان دیں گے،اس شعبہ کیلئے فن قراءت وتجوید سے منسلک تجربہ کار اور جید قراء پر مشتمل ممتحن اعلی اور ممتحنین کو مقرر کیا جاتا ہے۔اس سال ملک بھر میں تقریبا ساڑھے تین سو سے زائد قراء وقاریات اس شعبہ کا امتحان لیں گے۔

مذکورہ امتحانات کیلئے نگران عملہ اور ممتحنین کیلئے اضلاع کی سطح پر ہر سال باقاعدہ تربیتی نشستوں کا اہتمام وفاق المدارس کے تحت ہوتا ہے۔جس میں امتحانی عمل سمیت تیکنیکی وفنی اعتبار سے ہونے والی تبدیلیوں سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے۔ان نشستوں میں گزشتہ سال کی کارکردگی کا جائزہ سمیت کسی بھی معمولی سی کوتاہی یا غلطی کی نشاندہی اور اصلاح بھی کی جاتی ہے۔

ان ایام امتحانات میں وفاق المدارس العربیہ کی مرکزی قیادت جہاں ہمہ وقت باریک بینی سے ہر پہلو اور ہر زاویہ سے نگرانی کے عمل کا جائزہ لیتی ہے وہیں اراکین امتحانی کمیٹی،صوبائی نظماء ان کے معاونین اور اضلاع کے مسؤلین و منتظمین سمیت مرکزی دفتر کا فعال عملہ بھی مستقل متحرک رہتا ہے۔

اللہ تعالیٰ تمام قائدین،صوبائی نظماء،ان کے معاونین، مسؤلین ومنتظمین سمیت مرکزی دفتر کے تمام اراکین کوآرڈینیٹرز کی خدمات کو قبول و منظور فرمائے،امت کے اس عظیم سرمایہ اور قیمتی اثاثہ کی حفاظت کے ساتھ سدا یوں ہی ترقیات پر گامزن رکھے۔آمین

شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024