مولانا نو ر الحسن راشدکاندھلوی کا کتب خانہ

 کاندھلہ میں آپ کا کتب خانہ اہم علمی کتب پر مشتمل ہونے کے ساتھ  نوادر مخطوطات کا ایک  قیمتی خزانہ ہے ، اس کی تفصیلات  مولانا کے ذہن میں محفوظ ہیں ، اس میں تقریبا  اٹھارہ  انیس ہزار مطبوعات ، اور اٹھارہ سو مخطوطات ہیں اور ہزارہا اخبارات و رسائل ہیں۔  جن میں سے بعض اخبار و رسائل کی بیس بیس ، تیس تیس  سال کی فائلیں  ہیں  مخطوطات میں سب سے پرانا نسخہ  ’’  الإستغناء في أسماء المعروفين بالغنى لابن عبد البر" کی تلخیص ہے ، جو علامہ  محمد بن ابی الفتح البعلی الحنبلی  کی تصنیف ہے ۔ یہ مخطوطہ خود  مصنف یعنی البعلی کے قلم سے  سنہ ۶۸۶ ہجری  کا لکھا ہو ا ہے ۔ بخاری شریف  کے متعدد نسخے ہیں ، جن  میں سے ایک نسخہ  جو دو جلدوں میں ہے ، نہایت عمدہ اور نہایت  خوب صورت لکھا ہوا ہے ، یہ سنہ ۸۷۲ ہجری کاہے ۔ قضاء الوطر  شرح نخبة الفكر  ‘‘ تصنیف علامہ ابراہیم اللقانی المالکی مکتوبہ محرم سنہ ۱۰۹۷  ہجری ، یہ نسخہ شاہ ولی اللہ کے  استاد علامہ ابو طاہر کردی کے کتب خانے میں رہا ہے، اس پر ان کی مہر ثبت ہے ۔ 
شاید میرے لیے سب سے خوشی کی اور حیر ت انگیز  بات یہ تھی  کہ مولانا کے پاس حافظ ابن حجر عسقلانی  کی ’’ ہدی الساری‘‘   کا  ایک نسخہ موجود ہے ، جو اب تک معلوم دنیا میں سب سے  قدیم نسخہ ہے ، ہدی الساری  سنہ ۸۱۳ ہجری  میں تالیف ہوئی ، یہ نسخہ  محرم  ۸۲۰ ہجری کا لکھا ہوا ہے ، اس کو محمد بن ابی الجاہ حضرمی نے مدرسہ ناصریہ قاہرہ میں  نقل کیا تھا، یہ نسخہ کم سے کم سنہ ۸۴۴ ہجری تک  حافظ ابن حجر کے مطالعے میں رہا ہے ۔ اس پر حافظ نے بے شمار اصلاحات و ترمیمات  و اضافات کیے ہیں، اس پر  اجازات  و سماعات بھی ہیں۔  مولانا نے اس نسخہ کے تعارف میں  فروری ۲۰۱۷  سے مئی  ۲۰۱۷  میں چار قسطوں میں ایک تفصیلی مضمون شائع کیا ہے ۔ پہلی قسط  شمارہ  فروری  میں ابن حجر  کی تحریر  اور دوسرے  حوالوں کی بنا پر   ایک اہم معلومات  فراہم کرتے  ہوے رقم طراز ہیں: 
 ’’ فتح الباری  حافظ ابن حجر کی شروحات  صحیح بخاری میں سے  دوسری کتاب  یا اوسط شرح کا نام ہے ۔ حافظ نے او ل  صحیح بخاری کی ایک مفصل شرح  کی تھی جو مکمل نہیں ہوئی ۔ دوسری فتح الباری ہے ، تیسرا فتح الباری کا خلاصہ  یا  مختصر صحیح بخاری تھی ، یہ بھی مکمل نہیں ہوئی ،  مگر دونوں کے ناتمام نسخے  دریافت ہیں  ،  بڑی شرح کے ارادے سے  صحیح بخاری  کے مطالب و مقاصد کی تنقیح و ترتیب کے لیے حافظ ابن حجر  نے ایک بہت مفصل  ، جامع اور عظیم مقدمہ لکھا تھا ،  اگرچہ  یہ مفصل شرح مکمل ہو کر امت کے  ہاتھوں میں نہیں آئی ، مگر اس شرح کا جو مقدمہ لکھا گیا تھا  وہ ’’ہدی الساری ‘‘ کے نام سے  صحیح بخاری کے نکات  و معضلات حل کرنے میں دنیا  بھر کے  کے حدیث کے طالب علموں کی رہ نمائی کررہا ہے

 
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025