نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے.

وضع اليدين تحت السرة مسنون.

نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے

1 ـ عن أبي جحيفة أن عليا ـ رضي الله عنه ـ قال: من السنة وضع الكف على الكف في الصلاة تحت السرة.

رواه أبو داود (سنن أبي داود، كتاب الصلاة، باب وضع اليمنى على اليسرى: 1/274، رقم الحديث: 756).

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ناف کے نیچے ایک ہاتھ دوسرے کے اوپر رکھنا سنت ہے.

وقال العيني: روى أبو داود وسكت عليه (عمدة القاري شرح صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب وضع اليمنى على اليسرى في الصلاة: 5/408).

علامہ عینی نے فرمایا کہ امام ابو دواد نے اس روایت پہ سکوت اختیار کیا ہے، یعنی یہ قابل استدلال ہے.

وقال ابن حزم: إن السنة الصحيحة وضع اليدين تحت السرة، وحديث علي صحيح،  وإن وضع اليدين على الصدر منهي عنه بالسنة (بدائع الفوائد: 3/91.).

ابن حزم نے فرمایا کہ صحیح سنت یہ ہے کہ ہاتھوں کو ناف کے نیچے باندھا جائے، اس بارے میں حضرت علی رضی اللہ کی حدیث صحیح ہے اور مردوں کے لیے سینہ پہ ہاتھ باندھنا منع ہے.

وقال الزيلعي والعيني: وقول علي: "إن من السنة" هذا اللفظ يدخل في المرفوع عندهم، وقال أبو عمر في "التفصي": واعلم أن الصحابي إذا أطلق اسم السنة فالمراد به سنة النبي ـ صلى الله عليه وسلم ـ وكذلك إذا أطلقها غيره ما لم تضف إلى صاحبها، كقولهم سنة العمرين، وما أشبه ذلك (نصب الراية لأحاديث الهداية، كتاب الصلاة، باب في صفة الصلاة: 1/314. وفي عمدة القاري شرح صحيح البخاري، كتاب الأذان، باب وضع اليمنى على اليسرى في الصلاة: 5/408. وفي البناية شرح الهداية، كتاب الصلاة، باب في صفة الصلاة، وضع اليد اليمنى على اليسرى في الصلاة: 2/181).

علامہ زیلعی وعینی نے فرمایا صحابی جب کسی چیز کے بارے میں سنت کا لفظ استعمال کرے تو اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مراد ہوتی ہے.

2 ـ عن علقمة بن وائل  بن حجر عن أبيه ـ رضي الله عنه ـ قال: رأيت النبي ـ صلى الله عليه وسلم ـ وضع يمينه على شماله في الصلاة  تحت السرة.

رواه ابن أبي شيبة (مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الصلاة، وضع اليمين على الشمال: 3/320 ـ 322، رقم الأثر: 3959).

وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز میں ناف کے نیچے دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر رکھا.

وهذا إسناد صحيح، ورواته كلهم ثقات (وقد حققه العلامة الشيخ محمد عوامة في تعليقاته على مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الصلاة، وضع اليمين على الشمال: 3/320 ـ 322، تحت رقم الأثر: 3959).

اس روایت کی سند کے تمام راوی ثقہ ہیں. 

وقال الحافظ القاسم بن قطلوبغا في تخريج "أحاديث الإختيار شرح المختار" : هذا سند جيد، وقال الشيخ أبو الطيب المدني في شرح الترمذي: هذا حديث قوي من حيث السند، وقال الشيخ عابد السندي في "طوالع الأنوار" : رجاله ثقات (تحفة الأحوذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في وضع اليمين على الشمال: 2/75). حافظ قطلوبغا نے کہا کہ اس کی سند جید ہے، ابو الطیب مدنی نے کہا یہ حدیث سند کے اعتبار سے قوی ہے، شیخ عابد سندھی نے کہا کہ اس تمام راوی ثقہ ہیں. 

3 ـ عن إبراهيم قال: يضع يمينه على شماله في الصلاة تحت السرة.

رواه ابن أبي شيبة (مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الصلاة، وضع اليمين على الشمال: 3/ 322، رقم الأثر: 3960).

ابراہیم نخعی تابعی نے فرمایا کہ نماز میں ناف کے نیچے دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر رکھا جائے گا. 

4 ـ عن الحجاج بن حسان، قال: سمعت أبا مجلز ـ أو سألته ـ قال: قلت: كيف أصنع ؟ قال: يضع باطن كف يمينه على ظاهر كف شماله، ويجعلها أسفل من السرة.

رواه ابن أبي شيبة (مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الصلاة، وضع اليمين على الشمال: 3/ 323، رقم الأثر: 3963).

أبو مجلز رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں کے اوپر رکھے اور ناف کے نیچے رکھے.

ذكره العلامة أبو المحاسن محمد قائم في رسالته "فوز الكرام" وقال: هذا سند جيد (عون المعبود، كتاب الصلاة، باب وضع اليمنى على اليسرى في الصلاة:  2/324).

أبو المحاسن نے فرمایا کہ اس کی سند جید ہے. 

وقال أحمد بن حنبل: وإن كانت تحت السرة فلا بأس به...، روي ذلك عن علي وأبي هريرة، وأبي مجلز والنخعي، وبه قال سفيان الثوري وإسحاق.  (الأوسط لابن المنذر: 3/93، وفي الجامع لأحكام القرآن للقرطبي، سورة الكوثر: 22/527).

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے میں کوئی حرج نہیں، یہی بات حضرت علی، حضرت ابو ہریرہ، حضرت ابو مجلز رضی اللہ عنہم سے مروی ہے، اور امام نخعی سفیان ثوری اور اسحاق کا بھی یہی قول ہے.

شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024