امیرالاحرار مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانویؒ
مولانا حبیب الرحمٰن ثانی طویل علالت کے بعد ۱۰ ستمبر ۲۰۲۱ ء رات ساڑھے بارہ بجے ”لدھیانہ“ (بھارتی پنجاب) کے مشہور ہسپتال ”سی ایم سی“میں اپنے پروردگار کے حضور حاضر ہو گئے۔ آپ رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمٰن لدھیانویؒ کے پوتے اور مولانا مفتی محمد احمد رحمانیؒ کے صاحبزادے ہیں۔ آپ ۸مارچ ۱۹۵۸ ء کو لدھیانہ کے ایک علمی خانوادے میں پیدا ہوئے۔آپ نے مولانا وحیدالزماں قاسمی کیرانویؒ،مولانا عبداللہ صاحب لدھیانویؒ اور اپنے والدماجد جیسے اساطینِ علم و فضل کے سامنے زانوے تلمذ تہہ کیے اور تعلیم و تربیت کے جملہ مراحل طے فرمائے۔
اس خاندان کے مورث اعلیٰ مولانا عبدالقادر لدھیانویؒ ہیں،افغانستان کے والی شاہ زمان الملک جو۱۸۰۵ سے ۱۸۳۵ تک لدھیانہ کے حاکم رہے ،انہوں نے آپ کے ہاتھ پربیعت کی اورآپ کو ”شاہی امام“ کے لقب سے نوازا۔مولانا حبیب الرحمٰن ثانی لدھیانویؒ اس تاریخی خاندان کے آٹھویں خوش نصیب تھےجو ۱۹۸۰ میںعلما و صلحا کی ایک بڑی جماعت کی موجودگی میں”شاہی امام“ کے اس منصب پر فائز کیے گئے۔آپ نے اپنے دادا” رئیس الاحرار “کے نام و کام اور اپنے خاندان کی روشن روایات کو بہت خوب صورتی و پختگی کے ساتھ آگے بڑھایا اور مسلمانانِ ہند کی ہر محاذ پر مثالی قیادت فرمائی۔مجلس احرار اسلامِ ہند کا ازسرِنو احیا،قادیانیوں اور دیگر شرپسندوں کی جانب سے کئی قاتلانہ حملوں کے باوجود تحریک تحفظ ِختمِ نبوت سے مضبوط وابستگی،(بھارتی )پنجاب بھر میں مساجد کی واگزاری، لدھیانہ سینٹرل جیل میں انتہائی کوششوں سے پہلی مسجدکی تعمیر،مسجدختم نبوت کا قیام،صد سالہ احرار کانفرنس لدھیانہ، بے غبار اور اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ موقف،ملک بھر کے مدارس و جامعات کے اکابر و مشائخ سے تعلق، ملی پارلیمنٹ میںولولہ انگیز خطاب، جیسے آپ کےکئی اہم کارنامے ہمیشہ یاد رہیںگے۔
آپ کی نمازِ جنازہ ۱۰ ستمبر ۲۰۲۱ ءکو بعد نمازِ عشاءپیر جی حافظ حسین صاحب(رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) کی اقتدا میں ادا کی گئی اور تدفین جامع مسجد فیلڈگنج،لدھیانہ کے احاطےمیں ہوئی۔