حجۃ اللہ البالغۃ اور مشکوۃ المصابیح

مولانا مناظراحسن گیلانی رحمہ اللہ کا کہنا تھا کہ "حجۃ اللہ البالغۃ"، "مشکوۃ المصابیح" ہی کی غیر روایتی نوعیت کی شرح ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے "مشکوۃ" کے ابواب کو سامنے رکھ کر احادیث منتخب کیں اور ان کو سامنے رکھ کر علمِ اسرار وحکم پر اپنے انداز کی جداگانہ کتاب ترتیب دے ڈالی، "الحجۃ" کے ابواب کو بغور دیکھا جائے تو اس بات میں وزن محسوس ہوتا ہے۔

افسوس کہ "الحجۃ" کی قدر نہیں، ورنہ اس کے مباحث سے جدید ذھن کے بھت سے اشکالات کا بآسانی دفعیہ ہو سکتا ہے، یوں محسوس ہوتا ہے کہ شاہ صاحب گردوپیش کے احوال کو دیکھ کر آنے والے دور کی ذھنیتوں کو بھانپ گئے تھے،اس لئے بروقت یہ کارنامہ سرانجام دیا۔

مولانا سعید احمد پالن پوری کی شرح "رحمۃ اللہ الواسعۃ" کتاب کے حل کے لیے کافی ہے، اسی کو سامنے رکھ کر "الحجۃ" کا مطالعہ کیا جائے تو زیادہ فائدے کی امید ہے، کتاب کے دوسرے حصے کی بنسبت پہلے حصے میں جو اصول بیان کئے گئے ہیں وہ زیادہ اہم ہیں، لیکن مولانا پالن پوری اولاََ دوسرے حصے کے مطالعے کی سفارش کرتے ہیں کہ وہ نسبتا سہل ہے، ورنہ ابتدا میں ہی اکتاہٹ ہوجائے تو کتاب رہ جاتی ہے۔

مولانا مدظلہ (اب رحمہ اللہ) کو اللہ جزائے خیر دے کہ انہوں اس شرح کی ترتیب کے دوران مولانا سندھی رحمہ اللہ کے افادات کو بھی سامنے رکھ کر بھت سی گتھیان سلجھا دی ہیں، جس سے ایک طبقے کی فکری غلطیوں کی غیر محسوس تردید بھی ہوگئی اور شاہ صاحب کی فکر بھی نکھر کر سامنے آگئی۔

حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کے حالات میں لکھا ہے کہ وہ زمانۂ طالبِ علمی میں مشکاۃ المصابیح کے ساتھ حجة اللہ البالغة اور ابن رشد رحمہ اللہ کی بدایة المجتهد کا مطالعہ کرتے تھے اور اس طریقِ مطالعہ کو مفید قرار دیتے تھے ۔

محمد یاسر عبداللہ 

جامعہ علومِ اسلامیہ بنوری ٹاؤن

شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024