ائمہ کرام کے لیے ایک مفید کتاب مالی معاملات اور اخلاقی تعلیمات
از مفتی منیر احمد صاحب (استاذ الحدیث جامعہ معہد العلوم ناظم آباد کراچی، فاضلِ جامعہ علومِ اسلامیہ بنوری ٹاون کراچی)
دورِ حاضر کے معاملات میں کاروباری اخلاقیات تو کسی درجے میں رائج ہیں، لیکن تجارت ومعیشت سے متعلق اسلامی احکام اور اخلاقی تعلیمات پرعمل کی بیحد کمی ہے، جو ہر صاحبِ نظر کو محسوس ہوتی ہے اور دردِ دل رکھنے والے اہلِ علم کے نزدیک مالیات کے عالمی بحران کا ایک بڑا سبب اخلاقی قدروں کا فقدان ہے۔
پیشِ نظر کتاب اسی موضوع پر ایک مفید کاوش ہے، اس کتاب میں مالی معاملات سے متعلق بنیادی شرعی واخلاقی تعلیمات سے آگاہی فراہم کی گئی ہے۔
کتاب کے مقاصد:
عمل کے لیے طبیعتوں کو آمادہ کرنا، عمل کی درست شکل اور طریقے کی نشان دہی کرنا، رکاوٹوں کو دور کرنا اور تجارت وکاروباری معاملات کو عبادت بنانے کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔
ان مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سینکڑوں کتابوں کی ورق گردانی کے بعد قیمتی مواد جمع کیا گیا اور اسے دلنشین اور عام فہم وسادہ اسلوب میں ترتیب دیا گیا ہے، حسبِ ضرورت سوال وجواب کا انداز بھی اختیار کیا گیا ہے۔
چند اہم عنوانات:
کمائی میں شرعی اخلاقی ہدایات کا پابند بن کر چلنا کیوں ضروری ہے؟ کیوں کمانا ہے؟ کیسے کمانا ہے؟ کیوں خرچ کرنا ہے؟ کیسے خرچ کرنا ہے؟ گاہک کے حقوق، فروخت کنندہ کے حقوق، اہلِ شہر کے حقوق، مالکان کے حقوق، ملازمین کے حقوق، شریک اور پارٹنر کا حق، کاروباری پڑوسی کے حقوق، بیوی، بچوں، والدین، زیرِ کفالت رشتہ داروں کے حقوق، اپنی ذات کے حقوق، ناحق کسی کا مال ہتھیالینا، لوٹ مار، بھتہ خوری، چوری ، خیانت ، سود، جوا ، بخل کی مذمت۔
ایسے دسیوں عنوانات کے تحت فقہ وفتاوی کی کتب میں بکھرےاہم وبنیادی مسائل یکجا کیے گئے ہیں۔
تین حصوں اور ساڑے چھے سو صفحات پر مشتمل یہ کتاب ائمہ ومدرسین اور عام اہلِ علم کے دروس وبیانات اورکاروباری طبقے کے لیے کورس ترتیب دینے کے سلسلے میں نہایت مفید ہے۔
کتاب سے استفادہ کی چند صورتیں :
۱۔ از اول تا آخر پوری کتاب پڑھائی جائے، پڑھانے والا عالم ہو، مسجد یا کسی کاروباری مقام پر حلقہ ہو، دورانیہ حسبِ صوابدید ہو۔
۲۔ ہر طبقے کے مناسب منتخب ابواب پڑھائے جائیں، مثلا: مالکان سے متعلق حصہ انہیں پڑھا دیا جائے یا ملازمین سے متعلق حصہ ان کو پڑھایا جائے۔
۳۔کتاب کا انفرادی مطالعہ کیا جائے، ائمہ کرام بیانات ودروس کے لیے مفید پائیں گے ، عام لوگ بھی مطالعہ کرکے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جہاں کوئی بات سمجھ نہ آئے تو علمائے کرام سے سمجھ لیں۔
محمد ياسر عبدالله
٢٦ / ٩ / ٢٠٢٠ء