استقبال رمضان

رمضان المبارک سے پہلے رمضاری کی تیاری کرنا ضروری ہے، تاکہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں سے کما حقہ فائدہ اٹھایا جا سکے، اس لیے مذکرہ تحریر میں ایسے اقدامات کی طرف توجہ دلائی گئی ہےجن سے مقصد تک رسائی بآسانی ہو جاتی ہے۔

استقبال رمضان

ان شاء اللہ دو تین دن بعد رمضان المبارک کا مہینہ شروع ہونے والا ہے،اللہ تعالیٰ نے اسے عظمتوں اور برکتوں والا مہینہ بنایا ہے، اورحقیقت یہ ہے کہ گیارہ ماہ انسان دنیا کے دھندوں اور مال کمانے کے چکر میں لگا رہتا ہے،جس سے اس کے دل پر غفلت کے پردے پڑجاتے ہیں،اللہ تعالیٰ نے یہ مہینہ عطا کیا ہے تاکہ انسان اس غفلت کو دور کرکے اپنی پیدائش کے اصلی مقصد(وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنْسَ إِلَّا لِیَعْبُدُونِ) ترجمہ:میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔کی طرف متوجہ ہوجائے۔
 ملک عزیز پاکستان، بلکہ پوری دنیا پر ہی کرونا وائرس کی وجہ سے چھائے ہوئے خوف کے اثرات، معیشت ومعاشرت کے تنگی والے حالات کی وجہ سے اس ماہ مبارک میں اور زیادہ اس کی ضرورت ہے کہ ہم میں رجوع الی اللہ کی کیفیت بھر پور طریقے سے پیدا ہو، ہم اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مزید مضبوط کریں، اس کے سامنے عاجزی وآہ وزاری کرتے ہوئے اسے منانے اور راضی کرنے کی جستجو میں لگیں، تا کہ اس کا غصہ ٹھنڈا ہو، اور وہ ہمیں مزید آزمائش سے محفوظ رکھے، ہمارے اعزہ اور پیارے جو اس دنیا سے کوچ کر چکے ہیں اور ان وبائی احوال کے پیش نظر ہم نہ ان کا غسل وکفن اور دفن صحیح طریقے سے کر سکے اور نہ ہی ان کے لیے ایصال ثواب میں اس طرح سے لگ سکے جس طرح لگنے کا حق تھا، اب اس ماہ مبارک میں ان کے ایصال ثواب کے لیے بھی خوب اعمال اور دعائیں کرنے میں لگا جائے۔
 اس وبا کے ٹلنے کے لیے دعائیں ہوں، حتی کہ اپنے انسانی بھائیوں یعنی: غیر مسلمین کے لیے بھی دعائیں کی جائیں کہ اے اللہ! ان کو بھی شفاء دے کر دین ِ اسلام میں داخلہ نصیب فرما۔


(………… استقبال رمضان کا طریقہ …………)


 رمضان المبارک کا اصل استقبال یہ ہے کہ اپنی مصروفیات کو کم سے کم کر لیا جائے اور اپنے آپ کو عبادت کے لیے فارغ کرلیا جائے۔ موجودہ وبائی حالات میں جب کہ ہر طرف لاک ڈاؤن کے حالات ہیں، تو ہمیں اس وبا کی وجہ سے (جبری واضطراری طور پر ہی سہی) ملنے والے فرصت کے لمحات کو غنیمت سمجھنا چاہیے کہ آج تک رمضان المبارک میں اللہ کے ساتھ لو  لگانے کی شاید اتنی فرصت نہ مل پائی ہو، جتنی اس بار حاصل ہے، چنانچہ ہم فرصت کے ان لمحات کو رمضان المبارک کے قیمتی بنانے میں اس طرح استعمال کریں کہ اللہ تعالیٰ راضی ہو جائیں اور ہمیں اپنے مہمان خانے جنت الفردوس میں یقینی داخل کرنے کا فیصلہ فرما لیں۔ اور ہمارا یہ ماہ مبارک اچھے سے اچھا بن جائے اس کے لیے چند باتیں کی خصوصی طور پر رعایت کرنا ہو گی جو ذیل میں ذکر کی جا رہی ہیں:
 (٭)اس مہینہ میں روزہ کے مقصدِ اصلی ”تقویٰ“ اختیار کرنے کا پکا عزم کیا جائے، اور ابھی سے اپنے تمام گناہوں سے سچے دل سے توبہ واستغفار کیا جائے۔اور یہ عہد کیا جائے کہ یہ پورا مہینہ بالخصوص اور اس کے بعد کی جتنی بھی زندگی باقی ہے بالعموم گناہوں سے بچتے ہوئے گزاروں گا۔

(٭)حلال رزق کے حصول کا اہتمام اس طریقے سے کیا جائے کہ ہماری کمائی میں حرام کا ایک پیسہ بھی شامل نہ ہونے پائے، یاد رکھیں کہ اگر ایسا نہ ہوا، یعنی: دن بھر روزہ رکھ کر بھوک وپیاس کی مشقت کو برداشت کیا اور رات میں حرام مال سے افطار کیا تو اس نے احادیث مبارکہ کی روشنی میں اپنے روزے کے اجر کو بالکل ضائع کردیا؛ جناب نبی اکرم  ﷺارشاد فرماتے ہیں کہ ایسے بندے کے بھوکا پیاسا رہنے کی اللہ کو کوئی ضرورت نہیں، لہٰذا بالخصوص اس ایک مہینہ میں اور بالعموم سارا سال ہی حرام روزی سے ضرور بچنے کی ترتیب بنائی جائے، چنانچہ جن لوگوں کا ذریعہ آمدنی بالکل حرام ہے،جیسے:سودی اداروں (بینک، انشورنس وغیرہ) میں ملازمت کرنے والے،انہیں چاہیے کہ وہ کوئی اور حلال ذریعہ معاش تلاش کریں یا کم از کم اس ایک مہینہ کے لیے کسی سے کچھ رقم قرض لے لیں جس سے رمضان کی ضروریات پوری کریں اور آئندہ کے لیے پکا عزم کرلیں کہ میں ضرور حلال ذریعہ آمدنی تلاش کروں گا۔
 (٭)قرآن کریم کو تجوید کے ساتھ پڑھنے اور سیکھنے کا اہتمام کیا جائے، جس کے لیے ابھی سے کسی اچھے قاری یا حافظ صاحب کا انتخاب کرکے ان سے سیکھنے کی ترتیب بنائی جائے۔

 (٭) گھروں سے جتنی بھی خرافات والی چیزیں ٹی وی، ڈش، کیبل وغیرہ آلات معصیت ہیں،ان سب کو گھر سے نکال باہر کریں، یہ سب کچھ ہمیشہ کے لیے، ورنہ اس ایک مہینہ کے لیے تو ضرور ہی بند کردیں، ٹی وی چینلوں پر رمضان نشریات وغیرہ دیکھنے میں وقت ضائع نہ کریں، یہ باطل کی سازش ہے کہ وہ ہمیں مسجد ومدرسہ کے پاکیزہ اور نورانی ماحول سے دور کرتے ہوئے معصیت، فحاشی وعریانی اور لہو ولعب کے ان شیطانی آلات سے منسلک کر دے۔ اس کو سمجھیں اور اپنے آپ کو اس بچائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ موبائل فون وغیرہ کا استعمال بھی ضرورت کے بقدر کر لیں، اور اپنے ان قیمتی اوقات کو قرآن کریم کی تلاوت،نوافل اور تسبیحات اور دینی کتب کے مطالعہ میں صرف کریں۔
 (٭)رمضان المبارک اور عید وغیرہ کے لیے ضروری خریداری اس ماہ مبارک کی آمد سے پہلے ہی مکمل کر لیں، تاکہ رمضان کے بابرکت لمحات بازار کی نحوستوں میں خرچ نہ ہوں۔
 (٭)کاروباری حضرات اپنے آپ کو کسی بھی شئے کی ذخیرہ اندوزی سے بچائیں، رزق ومعاش کی تنگی کے ان احوال میں اپنے مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی اور آسانی کے لیے عام ریٹ پر ہی چیزیں فروخت کریں، رمضان کی وجہ سے چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ نہ کریں۔
 (٭) رمضان المبارک کی آمد سے پہلے ہی اپنے گھر کا مالی بجٹ مرتب کریں،جملہ اخراجات کی تفصیل لکھیں اور پھر اس میں جتنی کمی کرنا ممکن ہو کر لیں، اور پھر اپنے اعزہ واقارب اور اڑوس پڑوس میں بسنے والے سفید پوش مسلمان بھائیوں کی مدد کریں۔ 
 (٭) عورتوں کو چاہیے کہ گھر کے جملہ امور جو رمضان المبارک سے پہلے سر انجام دینا ممکن ہوں، انہیں ابھی نمٹادیں تاکہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ عبادت کے لیے فرصت کے محات میسر آ سکیں۔ 

(٭) ایک بڑی فضیلت جو ہم اکثر مساجد میں تبلیغی جماعت والوں کے حلقہ تعلیم میں سنتے رہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا: ”جو شخص چالیس دن اخلاص کے ساتھ ایسے طریقے سے نماز پڑھے کہ اس کی تکبیر اولی فوت نہ تو اسے دو پروانے ملتے ہیں، ایک نفاق سے بری ہونے کا اور دوسرا جہنم سے چھٹکارے کا“۔  اس کے پورا کرنے کا آسان موقع ہم کو میسر ہو رہا ہے، تین دن یہ باقی ہیں، تیس دن رمضان کے اور سات دن اس کے بعد کے، ہمت کر کے اس بار یہ چلہ پورا کر لیا جائے تو کیا ہی کہنے۔ درپردہ اس حدیث مبارکہ میں ایمان پر خاتمے کی بشارت ہے، کیا ہی اچھا ہو کہ اس بار ہم اس رمضان المبارک کو ا س طرح بھی قیمتی بنا لیں۔ 
 (٭) ابھی سے فضائل رمضان (مؤلف حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندہلویؒ) کامکمل مطالعہ بھی کر لیں اور اپنے اہلِ خانہ سے اس کا مذاکرہ بھی کر لیں، اور اس کے ساتھ ساتھ مسائل رمضان بھی جان لیں، کیونکہ جس طرح روزہ رکھنا فرض ہے اسی طرح اس روزہ کو فاسد ہونے سے بچانے کا علم حاصل کرنا بھی فرض ہے۔
 (٭) ایک بہت ہی زیادہ اہم کام یہ ہے کہ اپنے آپ کو ان گناہوں سے دور کرنا ہے جن کی وجہ سے اس عظیم الشان رحمتوں، برکتوں اور مغفرتوں والے مہینے میں بھی مغفرت نہیں ہوتی، اور وہ چار گناہ ہیں، 1: والدین کی نافرمانی، 2: قطع تعلقی، 3: دلوں کا کینہ وبغض، 4: شراب کاپینا، ابھی سے اپنے اپنے گریبان میں منہ ڈالیں اور دیکھیں کہ کہیں ان بیماریوں میں سے کوئی بیماری میرے اندر تو موجود نہیں، اگر ہے تو خدارا اپنے آپ کو اس سے نکال لیں۔
 اور اگر اپنے کسی عزیز یا دوست کے اندر ایسی کسی بیماری پائے جانے کا علم ہو تو اس کے سامنے بھی ہاتھ جوڑیں کہ وہ بھی ان گناہوں سے نکل آئے، یقینا ہمارا یہ فعل اس کے اوپر بہت بڑا احسان ہو گا۔ 
 (٭)انتیسویں (29)شعبان(23اپریل،بروز: جمعرات)کو سورج غروب ہونے کے بعد چاند دیکھنے کا اہتمام کیا جائے؛ کیوں کہ چاند کی تاریخ یاد رکھنا فرضِ کفایہ ہے اورخودحضوراقدس ﷺ  رمضان المبارک کے اہتمام کی وجہ سے شعبان کا چاند دیکھنے اور اس کی تاریخیں یاد رکھنے کا خاص اہتمام فرماتے تھے۔

مفتی محمد راشد ڈَسکوی

تدریس وتصنیف
مفتی محمد راشد ڈَسکوی عفی اللہ عنہ
دار الافتاء جامع مسجد اشتیاق، ڈسکہ، سیالکوٹ
سابق استاذ ورفیق شعبہ تصنیف وتالیف، جامعہ فاروقیہ، کراچی

کل مواد : 23
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025