وقت کا پیغام!

اللہ تعالی کی ذات پر کامل بھروسہ رکھنا، ایک امت بن کے جینا اور آپس میں اجتماعیت سے رہنا، یہی عمل دشمن کی موت ہے!

اللہ تعالی کی ذات پر کامل بھروسہ رکھنا، ایک امت بن کے جینا اور آپس میں اجتماعیت سے رہنا، یہی عمل دشمن کی موت ہے!

 ایک ہے بندوں کا نظام اور ایک ہے میرے رب کا نظام!

یہ سمجھ آجائے تو یقین کامل ہوجاتا ہے، بندہ کے لئے ضروری ہے کہ عمل سے پہلے بھی اللہ تعالی پر نگاہ ہو اور غیر اللہ سے متاثر نہ ہو، عمل کے دوران بھی رب تعالی پر نگاہ ہو، غیر اللہ کی طرف دھیان نہ جائے اور عمل کے بعد بھی خدائے بزرگ و برتر سے انجام کی امید ہو، غیر اللہ سے امید نہ رکھے، جب حالات آتے ہیں تو انسان کو سب سے پہلے اعمال کے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، انفرادی حالات میں انفرادی اعمال ٹھیک کرنے پڑتے ہیں اور اجتماعی حالات میں اجتماعی اعمال ٹھیک کرنے پڑتے ہیں، ہماری کمزوری یہ ہے کہ ہم غیروں کی چیزوں سے متاثر ہوکر رب تعالی کی طاقت سے غافل ہوجاتے ہیں، حالانکہ اس کا واضح فرمان "ومکروا و مکر اللہ واللہ خیر الماکرین" موجود ہے، اسی رب نے اپنی طاقت کو ہر دور ہر زمانے میں اعمال کے ساتھ ظاہر فرمایا ہے، سابقہ انبیاء کرام علیہم السلام، حضور اکرم ﷺ اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے واقعات اس پر شاہد ہیں، کیسے کامل یقین، مضبوط اجتماعیت اور اعمال صالحہ کی بدولت ان کی مدد ہوئی اور سابقہ اقوام (قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط، قوم شعیب) سابقہ کفار حکومتوں (نمرود، فرعون، ہامان، قارون اور شداد) کفار مکہ (قریش) اور منافقین مدینہ (یہود) کی رسوائی اور پسپائی ہوئی، جب اہل ایمان پر ان کی زیادتی بڑھی تو ان کے مقابلے میں رب تعالی نے اپنی قدرت ظاہر فرمائی ہے اور ایمان والوں کو اعمال کی بدولت ترقی عطا فرمائی، آج کے دور میں بھی ترقی و کامیابی کے لئے انہی اعمال اور صفات کو اپنانے کی ضرورت ہے، سب سے بنیادی چیز امت کی اجتماعیت ہے !!!!

ہاں! یاد رکھیں! وطن عزیز مملکت خداداد پاکستان ایک امت ہے اور اللہ تعالی نے اس کو ایسے ہی مختلف اقوام کا مجموعہ بنایا ہے جیسے مدینہ منورہ کو بنایا، یہاں کے باسیوں اور باشندوں کا باہمی رشتہ صرف اسلام ہے، یہ اس ملک کا اعزاز ہے کہ اس کو اللہ تعالی نے مضبوط نظریاتی اور جغرافیائی محافظین (علماء کرام و پاک فوج) عطا فرمائے، اس لئے ان کے ساتھ جوڑ پیدا کریں، غلط جملے، نازیبا کلمات، نامناسب رویے، غیر معتدل گفتگو، منفی افکار اور باہمی توڑ کے اسباب سے اجتناب کریں، ان محافظین کے دست و بازو بنتے ہوئے پوری پاکستانی امت کو اجتماعیت پر لائیں!!

ہاں! امت کی اجتماعیت!

امت کی اجتماعیت کے لئے آٹھ بنیادی اعمال کرنے ہونگے، یہ اعمال صرف عنوان ہیں، ان میں ہر عمل کی الگ الگ تفصیل ہے :

 

1- باہمی رہن سہن میں اور گفتگو میں نرمی اور اعتدال اختیار کرنا۔

2- سخت زبانی اور تند کلامی سے اجتناب کرنا۔

3- سخت قلبی اور بد مزاجی سے اجتناب کرنا۔

4- باہمی رویوں میں ایک دوسرے کو معاف کرنا۔

5- ایک دوسرے کے لئے استغفار کرنا۔

6- سب سے سے مشورہ کرنا اور باہمی رائے کا احترام کرنا۔

7- اجتماعی فیصلوں پر استقامت اور ثابت قدمی سے رہنا۔

8- ہر لمحہ اللہ تعالی پر بھروسہ اور اعتماد رکھنا۔

 

انہی آٹھ اعمال کا ذکر سورة آل عمران کی آیت نمبر ١٥٩ میں آیا ہے :

فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ

ترجمہ:

یعنی سو کچھ اللہ ہی کی رحمت ہے جو (١) تو نرم دل مل گیا ان کو اور (٢) اگر تو ہوتا تند خو (٣) سخت دل تو متفرق ہوجاتے تیرے پاس سے سو تو (٤) ان کو معاف کر اور (٥) ان کے واسطے بخشش مانگ اور (٦) ان سے مشورہ لے کام میں پھر (٧) جب قصد کرچکا تو اس کام کا تو (٨) پھر بھروسہ کر اللہ پر اللہ کو محبت ہے توکل والوں سے۔ (معارف القرآن)

مفتی سفیان بلند صاحب

رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل
مدرس جامعہ دارالہدی گلستان جوہر
رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل

کل مواد : 29
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025