منشیات کا بڑھتا ہوا تباہ کن مرض اور نوجوان نسل
رب ذوالجلال نے نفس انسانی کو لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم کے عمدہ ترین سانچے میں ڈھال کر جس مقصد عظیم کے لئے پیدا کیا ہے اس کی تکمیل و تتمیم کے لئے عقل و خرد، شعور و نظر، فکر و آگہی اور احساس و ذمہ داری کا درست اور معتدل رہنا بھی انتہائی اہم اور ضروری ہے، عقل و دماغ کے کمال ہی سے دنیا آج سائنس و ٹیکنالوجی کی وہ معراج طے کر رہی ہے کہ جہاں تک پہنچنے کا ماضی میں شاید کسی نے خواب تک نہ دیکھا ہوگا؛لیکن اسکے برخلاف شعور و نظر سے محرومی اور فکر و آگہی سے غفلت انسان کو ثریا سے تحت الثری تک اور عزت و عظمت سے ذلت وخواری کے بھیانک انجام تک پہونچادیتی ہے؛بلکہ اخلاق و شرافت کا جنازہ نکال کر انسانیت کو ہلاک کردیتی ہے؛
یہی وجہ ہے کہ اسلام کی پاکیزہ شریعت نے عقل و خرد کو مدہوش کرنے والی نظر و فکر کو سلب کر دینے والی تمام تر چیزوں کو حرام قرار دیا ہے خواہ وہ شراب ہو یا چرس، ڈرگس ہو یا گانجا افیون ہو یا ہیروئین تمام نشہ آور چیزوں کو اسلام نے نہ صرف حرام کہا بلکہ شرابی و مدہوش پر کوڑوں کی سخت سزا بھی عائد کی ہے؛
ہمارا ملک ہندوستان آبادی کے اعتبار سے بڑا ملک اور نوجوانوں کی کثرت کے اعتبار سے دنیا بھر میں متعارف ہے لیکن قوم کی ریڈھ کی ہڈی مانی جانے والی نوجوان نسل اگر ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے تو اس ملک کی تقدیر سنور سکتی ہے لیکن اگر اخلاق سوز، حیا باختہ، عادات و اطوار میں مبتلا ہوجائے تو وہی قوم دنیا کے نقشے پر ذلت وہ رسوائی کا سبب بھی بن جاتی ہے اس وقت ہمارے ملک میں مجموعی اعتبار سے یہ خبریں سامنے آتی جارہی ہیں کہ مسلم نوجوان خصوصاً اور برادران وطن عموماً خطرناک قسم کے ڈرگس استعمال کررہے ہیں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ٹارگٹ بناکر ڈرگس مافیا کام کررہے ہیں، ذہنی تناؤ اور ڈپریشن کے علاج کے نام پر ڈرگس کو فروغ دے رہے ہیں، بلکہ ناکام عاشقوں کو تلاش کرکے سکون و راحت اور لائف انجوائے کے بہانے خطرناک زہریلے ڈرگس پڑیوں انجکشن اور کیپسول کے ذریعہ نوجوانوں کی رگوں میں پیوست کررہے ہیں، بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ نشہ کے عادی نوجوان نشہ کے تکمیل کے لیے چوری اور ڈکیتی کررہے ہیں، نوجوان بچیاں اپنی عصمت و عفت کا سودا کرکے نشہ کررہی ہیں، جسکے نتیجے میں گھر تباہ، خاندان برباد، طلاق کی شرح میں روز بروز اضافہ، بد اخلاقی اور بے راہ روی عام ہوتی چلی جارہی ہے
منشیات کسے کہتے ہیں:
عربی کا ایک لفظ ’نَشْوَۃ‘ ہے، جس کے معنی مستی کے ہیں۔ ’نَشِیَ یَنْشیٰ‘ کا مطلب ہے مست ہونا، نشے میں آنا۔ ’نَشِیَ مِنَ الشَّراب‘ کا مطلب ہے: شراب سے مست ہوا۔ فارسی میں آکر یہی نَشوہ ’نشہ‘ بن گیا۔ ہر وہ چیز جو نشہ لانے والی ہو ’مُنَشّی‘ (مُونَش شی) کہی جاتی ہے۔ مُنَشِّی کی جمع مُنَشِّیات ہے۔
منشیات کی اصطلاحی تعریف
ماہرین نے منشیات کو خمارِ زیست سوئی ہوئی زندگی سے تعبیر کیا ہے لیکن
"منشیات” سے مراد وہ تمام چیزیں ہیں جن سے عقل میں فتور پیدا ہوتا ہے اور فہم و شعور کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ لفظ منشیات یا ڈرگس کا اطلاق ہر اس شئے پر ہوتا ہے، جس میں کسی بھی طرح کا نشہ پایا جائے، خواہ یہ ٹھوس یا مائع کی حالت، قلیل یا کثیر مقدار میں ہو۔ منشیات کی تعریف میں تمام وہ ممنوع دوائیں بھی آتی ہے جنہیں نشہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
منشیات کی اقسام
دور حاضر میں منشیات کا استعمال بہت تیزی سے عام ہورہا ہے دنیا بھر میں چرس، افیون، ہیروئن، بھنگ اور حشیش سمیت منشیات کی 21 سے زائد اقسام ہیں۔ دنیا میں 62 فیصد لوگ چرس‘ بھنگ اور حشیش کے عادی ہیں جبکہ باقی 20 فیصد ہیروئن، دس فیصد افیون، 20 فیصد لوگ کوکین‘ کیپسول کرسٹل اور گولیاں استعمال کرتے ہیں۔ منشیات کی بہت ساری قسمیں ہیں جس میں گٹکا، سگریٹ، حقہ، شراب، بوٹی، حشیش، افیون، (Marijuana ) چرس، گانجہ، بھانگ، ہیروئن (سفیدپائوڈر)، مارفین، براؤن شوگر، ڈائی زیپم، صمد بونڈ، انجکشن، کوریکس، ٹینو شربت، کوکین، پٹرول، نشہ آور گولیاں، نشہ آور پکوڑے، بھانگ کے پاپڑ، کریک، گلاس، ایکسٹسی، ایمفیٹامائنز (کرسٹل میتھ یا آئس اسی کی قسمیں ہیں)، ایل ایس ڈی وغیرہ وغیرہ ہیں۔
موجودہ دور میں تو مختلف کیمیکلز، ٹائر پنکچر کا سولیوشن، سردی کھانسی کی دوائیوں اور اس طرح کے روز مرہ زندگی میں استعمال شدہ جس کی دسترس آسانی سے ہو، اسے بھی نشہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جن میں جوتوں کی پالش، اینک فلوڈ (fluid ink)، کلر پینٹ اسپرے وغیرہ قابل ذکر ہیں۔
منشیات؛ اور ہمارا ملک
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کی طرف سے جاری کردہ 2021ء ورلڈ ڈرگ رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں تقریباً 275؍ملین افراد نے منشیات کا استعمال کیا۔ کچھ اندازوں کے مطابق، دنیا میں منشیات کی اسمگلنگ کی تجارت 650؍بلین ڈالرز سے زائد تک کی ہے۔ جب کہ 36؍ملین سے زائد افراد منشیات کے استعمال کی خرابی کا شکار تھے۔ منشیات کا استعمال سب سے زیادہ امریکا میں ہوتا ہے۔ اس وقت پوری دنیا میں منشیات کی سب سے زیادہ مانگ یورپ میں ہے۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (ایمس) کے ذریعہ کئے گئے سروے کے مطابق ہمارے ملک میں تقریباً 8,50,000 انجیکشن کے ذریعے ڈرگس لیتے ہیں، قریب 4,60,000 بچے اور 18؍لاکھ بالغ سونگھ کر نشیلی ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ نیشنل ڈرگ ڈپنڈنٹ ٹریٹمنٹ سینٹر اور ایمس نے پایا کہ ہمارا ملک غیر قانونی منشیات کے ایک بڑے مرکز کے طور پر ترقی کر چکا ہے۔
گلوبل برڈن آف ڈیزیز 2017ء کے ڈاٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ غیر قانونی منشیات نے اس سال دنیا بھر میں تقریباً 7.5؍لاکھ افراد کی جان لی۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں افیم کے استعمال کا پھیلاؤ عالمی اوسط سے تین گنا زیادہ ہے۔
(بہ حوالہ : منشیات کے خوفناک اثرات؛ انسانی زندگی پر)
منشیات؛ وجوہات و اسباب
ماہر منشیات ڈاکٹر ہیرا لال لوہانو منشیات کے استعمال کی تین بنیادی وجوہات بیان کرتے ہیں جن میں ذہنی دباؤ سرفہرست ہے۔ یہ دباؤ امتحان‘ محبت میں ناکامی‘ تاخیر سے شادی‘ نظر انداز کئے جانے‘ کسی کے ساتھ مقابلے اور بے روزگاری سمیت کسی بھی چیز کا ہو سکتا ہے۔
دوسری وجہ شخصیت کا عدم توازن جبکہ تیسری وجہ دوستوں کی صحبت ہے یعنی چار دوست اگر منشیات استعمال کرتے ہیں تو پانچواں دوست دباؤ میں آکر اس کا استعمال شروع کر دیتا ہے۔ ڈاکٹر لوہانو کے مطابق بعض امیر گھرانوں کے نوجوانوں میں منشیات کے استعمال کی ایک وجہ جنسی قوت میں اضافے کی خواہش بھی ہے۔
ایک سروے کے مطابق نشے کی عادت میں مبتلا ہونے کی ایک اہم وجہ والدین کی بچوں سے عدم توجہی ہے۔ چھوٹے چھوٹے بچے سگریٹ نو شی کرتے ہیں اور ان کے والدین اس امر سے بے خبر نظر آتے ہیں‘ یہ بچے سگریٹ کے دھوئیں کے ہمراہ آگے بڑھتے ہوئے ایک ایسی راہ کے مسافر بن جاتے ہیں جو انہیں تباہی و بربادی کی منزل تک لے جاتی ہے۔ آ ج وہ دور نہیں جب لوگ راہ چلتے ہوئے بھی کسی بچے کو تنبیہ کردیں تو وہ اس وقت کے لیے ہی سہی ہاتھ سے سگریٹ پھینک دیتا تھا‘ آج اگر ہم کسی اپنے کو بھی کچھ کہتے ہیں تو وہ اپنی ایک غلط حرکت کے سو عذر پیش کردیتا ہے۔
منشیات کا حکم؛ قرآن مجید کی روشنی میں
قرآن مجید نے بھی اس زہریلے اور خطرناک مرض منشیات کے استعمال کو سخت حرام اور ناجائز قرار دیا ہے
ارشاد ربانی ہے :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَ الْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَن فَاجتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ، إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَ عَنِ الصَّلَوةِ، فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ، وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا فَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلاغُ الْمُبِينُ. (المائده / ٩٠-٩٢)
اس آیت مبارکہ میں نشہ آور چیزوں کی حرمت کو بت پرستی کے ساتھ ذکر فرمایا گیا، گویا یہ برائی شرک کی طرح ہے۔
(۲) اسے نجاست و گندگی قرار دیا گیا۔
(۳) اسے شیطانی کام بتایا گیا۔
(٤)اس سے مکمل بچنا ضروری قرار دیا گیا۔
(۵)اس سے اجتناب کو فلاح کا ذریعہ بتایا گیا۔
(٦) اس کی حرمت کا سبب واضح کیا گیا کہ اس سے باہم عداوت و نفرت پیدا ہوتی ہے۔
(۷) واضح کیا گیا کہ نشے کا عادی بنا کر شیطان تم کو اللہ کی یاد اور نماز سے غافل کرتا ہے۔
(۸) اللہ تعالیٰ نے جھنجھوڑتے ہوئے فرمایا ہے کہ جب نشہ آور چیزوں کی لعنت اتنی خرابیوں کا مجموعہ ہے تو کیا پھر بھی تم اس سے باز نہیں آؤ گے؟
(۹) اللہ ورسول کی اطاعت فرض ہے اور اس کا تقاضا شراب ونشہ سے مکمل گریز ہے۔
(۱۰) سختی سے فرما دیا گیا کہ یہ حکم الہی ہے، اس سے اعراض کرو گے تو نتیجے کے ذمہ دار خود ہوں گے ، رسول کے ذمے حق پہونچانا ہے، وہ پہونچا چکے، ماننا تمہارے ذمے ہے نہیں مانو گے تو خود نقصان اٹھاؤ گے۔
(ماخوذ از :منشیات اور شراب ص :14)
منشیات کا حکم؛ احادیث مبارکہ کی روشنی میں
جس طرح قرآن مجید میں منشیات کی حرمت صراحتاً موجود ہے بالکل اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی بڑی تفصیل کے ساتھ اسکی خرابیوں اور برائیوں کو بتایا گیا، نشہ آور چیزوں کے استعمال پر پیدا ہونے والی خرابیوں کا کتب احادیث میں اس قدر تذکرہ موجود ہے کہ اس مختصر سی تحریر میں اسکو جمع کرنا ممکن بھی نہیں ہے
ذیل میں چند احادیث مبارکہ میں چند خطرناک وعیدیں اور اسکے جسم وذات اور معاشرہ پر پڑھنے والے چند بدترین نقصانات کو ذکر کیا جارہا ہے
(1)دس طریقوں سے (نشہ آور چیزیں) ملعون ہیں
نبی رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے: لُعِنَتِ الْخَمْرُ عَلَى عَشَرَةِ أَوْجُهِ: بِعَيْنِهَا، وَعَاصِرِهَا، وَمُعْتَصِرِهَا، وَبَائِعِهَا، وَمُبْتَاعِهَا، وَ حَامِلِهَا، وَالْمَحْمُوَلَةِ إلَيْهِ، وَآكِلِ ثَمَنِهَا، وَشَارِبِهَا ، وَسَاقِيهَا(ابن ماجه/۳۳۸۰)
دس طریقوں سے شراب(نشہ آور چیز) کو ملعون قرار دیا گیا ہے:
(۱) بذات خود شراب (۲) شراب بنانے والا (۳) شراب بنوانے والا (٤) شراب فروخت کرنے والا (۵) شراب خریدنے والا (٦) شراب اٹھا کر لے جانے والا ( ۷ ) جس کی طرف اٹھا کر شراب لے جائی جائے (۸) شراب کی قیمت کھانے والا (۹) شراب پینے والا (۱۰) شراب پلانے والا ۔
(2) نشہ آور کی دعا مقبول نہیں
حضرت عبد اللہ بن عمرو کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ وَضَعَ الْخَمْرَ عَلَى كَفِّهِ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ دَعْوَةٌ.
(کنز العمال١٣٨/٥)
جو اپنے ہاتھ میں شراب (نشہ آور چیز) لیتا ہے ( تا کہ اسکو پیئے ) اس کی کوئی دعا قبول نہیں ہوتی ۔
یہ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ نشہ آور اللہ تعالیٰ سے اس قدر دور ہوجاتا ہے کہ اسکی دعا بھی قبول نہیں ہوتی، دعاؤں کا قبول نہ ہونا ہی ایک بڑی نحوست اور عذابِ الٰہی ہے جسکا نشہ آور نقصان بھگتا ہے
(3)نبی رحمت ﷺ کی زبانی نشہ آور کا ایک سنگین واقعہ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشہ سے متعلق ایک واقعہ بھی بیان فرمایا کہ ایک خوبصورت عورت نے اپنے پاس شراب رکھی اور ایک بچہ کو رکھا اور ایک شخص کو مجبور کیا کہ وہ تین میں سے ایک برائی کم سے کم ضرور کرے ، یا تو وہ اس عورت کے ساتھ بدکاری کرے ، یا اس بچہ کو قتل کر دے ، یاشراب پئے ، اس شخص نے سوچا کہ شراب پینا ان تینوں میں کمتر ہے ؛ چنانچہ اس نے شراب پی لی ؛ لیکن اس شراب نے بالآخر یہ دونوں گناہ بھی اس سے کرالئے ۔ ( نسائی : ۵۶۶۶)
اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ منشیات کا استعمال زنا بدکاری اور چوری و ڈکٹیتی اور قتل و غارت گری سے بھی بڑھ کر ہے
انہیں خطر ناک ہمہ جہت نقصانات کے پیش نظر متعدد اہل علم کا یہ قول منقول ہے: لأَنْ أَرَى ابْنِي يَزْنِي أَوْ يَسْرِقُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَسْكَرَ، يَأْتِي عَلَيْهِ وَقَتْ لَا يَعْرِفُ اللَّهَ فِيهِ. (نضرة النعيم/٤٧٠٨:١٠) میری اولاد زنا یا چوری کا جرم کرے، یہ اس کی بہ نسبت بہتر ہے کہ وہ نشہ کی لعنت میں مبتلا ہو جائے اور اس کے روز و شب میں ایسا وقت بھی آئے کہ وہ اللہ کی معرفت سے محروم رہے۔
شراب و منشیات کی لعنت؛ اور اسکے نقصانات
منشیات کی عادت انسان کو
(1) دین و مذہب سے بے گانہ کر دیتی ہے، اور دین کو بے حد نقصان پہونچاتی ہے۔
(2) جسم و صحت اور قوت کو نا قابل تلافی ضرر پہونچاتی ہے۔
(3) والدین کو اولاد کی صحیح تربیت سے محروم کردیتی ہے۔
(4) عزت نفس کو تار تار کر دیتی ہے۔
(5) خاندانی نظام کو بکھیر دیتی ہے۔
(6) اخلاق وکردار کو بگاڑ دیتی ہے۔
(7) عقل وشعور سے بے گانہ کر دیتی ہے۔
(8) انسان کو شیطان کا آلہ کار بنا کر اللہ کی رحمت سے دور کر دیتی ہے۔
(9) انسان کو ذلت ورسوائی کے تاریک غار میں دھکیل دیتی ہے۔
(10) مالی اعتبار سے انسان کو مفلوک الحال بنادیتی ہے۔
(11) عبادت سے غافل اور معاصی کا عادی بنادیتی ہے۔
(12) پوری زندگی کو بے سکونی اور بے چینی کی نذر کر دیتی ہے۔
مسلمانوں کے لئے مُنَشِّیات اور اس جیسی دیگر ایسی ممنوعہ و حرام اشیاء جن کے استعمال کرنے سے عقل میں فتور پیدا ہو سکے، اس کی خرید و فروخت، اس کا استعمال، اس کی کاشت، اس کا کاروبار کرنا، اس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لینا، یا کسی اور طریقہ سے اس ناپاک کاروبار کے ساتھ منسلک ہونا حرام قرار دیا گیا ہے۔
اسلام اپنے ماننے والوں کو پاکیزگی، عفت و پاکدامنی، شرم و حیاء اور راست گوئی و راست بازی جیسی اعلیٰ صفات سے متصف اور مزین دیکھنا چاہتا ہے۔ اس کے مقابلہ میں قبیح و حرام، ناپاک، بے حیائی، بے عقلی، بدگوئی اور بے راہ روی جیسی رذیل و ملعون عادات سے بچنے کا حکم اور امر کرتا ہے۔ لہٰذا اپنی فکر اور اپنے اہل و عیال کی فکر کرکے بدکاری پھیلانے والی اس نشیلی ادویات سے معاشرے کو بچائیں۔ مُنَشِّیات کے استعمال کے بڑھتے ہوئے اعداد و شمار سماج کے لئے یقیناً لمحۂ فکریہ ہیں یہ چنگاری رفتہ رفتہ ہر گھر کو متاثر کئے بغیر نہیں چھوڑے گی کیونکہ مُنَشِّیات کے اس دلدل میں بھی گرفتار ہونا کوئی بعید نہیں ہے۔ کہتے ہیں گھر کے باہر اگر کچرے کا انبار لگ جائے تو اس کی صفائی پر توجہ دینی چائیے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا تو کچرا اگر گھر میں نہ آسکا تو اس کی تعفن زدہ بدبو گھر کو برباد کردے گی۔
خدا پوری ملت کی نئی نسل کو اس قبیح عادت سے محفوظ فرمائے
آمین ثم آمین یا رب العالمین