حقوق العباد اور حقوق اللہ دونوں ادا کرنا ضروری ہیں
حقوق اللہ ادا کرنے کے ساتھ بندوں کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم ہے اور حقوق العباد ادا کرنے پر زور دینے کی بنیادی وجہ انسانوں کا ضعف اور کمزوری ہے جس کے سبب تمام انسان ایک دوسرے کے محتاج ہیں جبکہ اللہ قادر مطلق ذات ہے جسے کسی کی عبادت کی ضرورت نہیں
اگرہم نے دین کو اپنی غرض تک محدود کر رکھا ہے تو یہ خود غرضی ہمیں جہنم میں لے جانے کا باعث ہو گی قرآن پاک جس طرح سے احسان اور رحم کرنے کا حکم دیتا ہے اگر ہم اس کے مطابق عمل نہیں کرتے تو اس حکم عدولی پر سخت سزاٶں کی وعید ہے کسی کی نماز یا روزے اسے بچا نہیں سکیں گے
جناب رسول اللہ ﷺ جو کو تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کرکے زندگی گذارنا ہی دین اور دنیا میں کامیاب ہونے کا واحد راستہ ہے جو کام ےآپ نے جس انداز سے تعلیم فرماۓ اسی انداز میں ان پر عمل کرنا ہمارا نصب العین ہونا چاہیۓ ظاہری اور وقتی فاٸدے لینے کے لیے اللہ کے بتاۓ ہوۓ راستے کو چھوڑنے میں تباہی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو سکتا
آخری بات یہ کہ غرور و تکبر راہ حق کو اختیار کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جب تک ہم اپنی ذات میں سے فخر اکڑ اور تکبر کو جڑ سے اکھاڑ باہر نہیں کرتے تب تک ہم دین اسلام کے ثمرات حاصل نہیں کر سکتے ہمیں عاجزی و انکساری کی راہ نبوی ﷺ بر چل کر انسانیت کی معراج تک پہنچنا ہے