علامہ اعظمیؒ کے نقد کا ایک شاہکار: الألباني شذوذہ وأخطاؤہ
علامہ اعظمیؒ کی علمی ودینی غیرت وحمیت کا شاہ کار یہ علمی سرمایہ چار حصوں میں(۱۷۲) صفحات پر اشاعت پذیر ہوا تھا، اس میں عرب دنیا کی ایک مشہور اور نامور شخصیت شیخ ناصرالدین البانی(ت:۱۴۲۰ھ) پر عالمانہ نقد کیا گیا ہے۔ شیخ البانی اپنی علمی ناپختگی، فطری حدّت، اور کسی بڑے کی رہنمائی سے محرومی کے باعث مزاج میں ضرورت سے زیادہ شدت، نیز حد اعتدال سے بڑھے ہوئے بے باکانہ انداز اور دائرۂ ادب سے متجاوز اسلوب بیان کی وجہ سے بے شمار تسامحات وتناقضات کے شکار ہوئے ہیں،یہی نہیں بلکہ ان کی جرأت و بیباکی نے وہ گل کھلائے کہ نئی نسل کا مزاج بدل کر رکھ دیا، احادیث ضعیفہ کو موضوعہ کے ساتھ شامل کرکے، اور سنن اربعہ ودیگر کتب حدیث کی صحیح وضعیف میں تقسیم کرکے ایسا ذہن بنا دیا کہ احادیث ضعیفہ سے اعتماد ختم ہوگیا، صرف اصطلاحی صحیح احادیث پر انحصار کا مزاج بن گیا، جب کہ واقعہ یہ ہے کہ دین کی صحیح شکل بنا ہر قسم کی صحیح، حسن، ضعیف احادیث کے امتزاج کے ممکن نہیں ہے، ہاںاتنا ضرور ہے کہ ہر قسم کی احادیث کو اس کے صحیح محمل پر رکھا جائے۔
عرب نسلِ نوجو تساہل پسندی اور تن آسانی کی خوگر ہوچکی ہے، اس نے شیخ البانی کے افکار کو بسر وچشم قبول کیا، اور انھیں اس قدر بڑھاوا دیا کہ ان کا نام بطور استناد استعمال کرنے لگے، اور اس فکر نے ایسا نقصان پہونچایا جس کی تلافی کے لیےشاید صدیاں درکار ہوں، غالباً یہی وجہ ہے کہ شیخ البانی پر نقد کرتے وقت علامہ اعظمیؒ کا شہاب قلم عادت کے خلاف صفت جلالیہ کا پرتو نظر آتا ہے،یہ وہ دور تھا جب شیخ البانی کے خلاف لب کشائی کی کوئی ہمت نہیں کرپارہا تھا، ایسے میں علامہ اعظمیؒ کے شہاب قلم سے یہ شاہکار وجود میں آیا، جس نے شیخ کے مبلغ علم اور ان کے تناقضات کو اس طرح مدلل و آشکارا کیا کہ علمی دنیا میں دھوم مچ گئی، اور علمائے کرام جو پہلے ہی سے شیخ کی مچائی تباہی سے نالاں تھے، انھیں یہ جوہر بیش بہا ہاتھ لگ گیا، اور پھر شیخ کے افکار وخیالات پر قدغن لگانے اور امت کو ان کے پھیلائے غلط افکار سے بچانے کے لیے کئی تصانیف وجود میں آئیں،چنانچہ شیخ حسن سقاف کی“تناقضات الألباني الواضحات”اورشیخ محمود سعید ممدوح کی بہترین تصنیف “التعریف بأوھام من قسّم السنن إلی صحیح وضعیف” وغیرہ کتابیں علامہ اعظمیؒ کی رہنمائی کی مرہون منت ہیں،ولکن الفضل للمتقدم
شیخ البانی کے بارے میں خود علامہ اعظمیؒ لکھتے ہیں:
الشيخ ناصرالدين الألباني شديد الولوع بتخطئة الحذّاق من كبار علماء الإسلام، ولايحابي في ذلك أحدا، كائنا ما كان، فتراه يوهّم البخاريَّ ومسلما، ومن دونهما، ويغلط ابن عبدالبر وابن حزم وابن تيمية والذهبي وابن القيم وابن حجر والصنعاني والشوكاني، ويكثر من ذلك حتى يظن الجهلة والسذَّج من العلماءأن الألباني نبغ في هذا العصر نبوغاً يندر مثله.
(شيخ ناصرالدين الباني كواکابر علمائے اسلام کے ماہرین کو غلط ٹھہرانے کا بہت شوق ہے، اس سلسلے میں وہ کسی کو بھی خاطر میں نہیں لاتے،چنانچہ وہ بخاری، اور مسلم وغیرہ کی فرو گزاشتیں دکھاتے ہیں، اور ابن عبدالبر، ابن حزم، ابن تیمیہ، ذہبی، ابن قیم، ابن حجر، صنعانی، اور شوکانی وغیرہ کی غلطیاں نکالتے ہیں، اور یہ کام اس کثرت سے کرتے ہیں کہ علم سے ناآشنا اور سادہ لوح علماء یہ گمان کرنے لگے کہ البانی کو اس فن میں وہ کمال حاصل ہے جس کی نظیر مشکل ہے۔ [14]
علامہ اعظمیؒ نے اس کتاب میں شیخ البانی کی کتب سے ایسے نمونے پیش کیے ہیں جن میں شیخ اپنی تحقیقات کو نادر، انوکھی اور اچھوتی، نئی اور بے مثل تحقیق وغیرہ الفاظ سے موسوم کیا ہے، حالانکہ وہ تحقیقات یا تو متقدمین سے ماخوذ ہیں یا لایعبأبہ ہیں، اور چونکہ شیخ البانی نے اساتذہ اور اہل علم کے سامنے زانوئے تلمذ تہ نہیں کیا ہے،جو کہ رسوخ فی العلم اور فکری اعتدال کے لیے ضروری ہے، بلکہ گھڑی سازی کے پیشے کے ساتھ ساتھ کتابوں کا مطالعہ کرتے کرتے مقام اجتہاد تک پہونچے ہیں، اس کا لازمی نتیجہ یہ ہوا کہ ان سے فہم وتحقیق میں ایسی ایسی غلطیاں سرزد ہوئیںجن کا مبتدی طلبہ سے بھی صدور نہیں ہوتا۔
علامہ اعظمیؒ نے شیخ البانی پر استدراکات اور انتقادات کومندرجہ ذیل عنوانات پر منقسم کیا ہے:
۱- مبلغ علم الألباني ۲- ولوع الألباني بنقض کلام ابن تیمیۃ۳-مناقضات ۴-تحریم الصورۃ التي توطأ ۵-ھل خاتم الذهب محرم علی النساء؟ ۶-خرق الإجماع ۷-اختلاف العلماء ۸-ستر المرأۃ ۹-السفر لزیارۃ القبر النبوي ا ۱۰-تطبیق الألباني ذم المعتزلۃ علی ذم أتباع الأئمۃ ۱۱- انقراض الاجتهاد، ان کے علاوہ ذیلی عناوین بھی قائم کیے ہیں۔
ان میں سے بعض عنوانات پر کسی قدر مفصل گفتگو مولانا اعجازاحمد صاحب اعظمیؒ(ت:۱۴۳۴ھ) کے قلم سے مجلہ “المآثر” کے ابتدائی شماروں میں آچکی ہے، نیز حیات ابو المآثر کے اندر بھی اس کی تفصیلات موجود ہیں، اورخود عربی میں یہ فن پارہ بھی مطبوع اور متداول ہے، اس لیےمقالے کی طوالت کے خوف سے ہم ان انتقادات کی مثالوں سے صرف نظر کرتے ہیں۔