سحری اور افطاری کی دعاؤں کا بیان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
روزہ رکھنے کی نیت
”وَبِصَوْمِ غَدٍ نَوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ“.
یہ دعا فقط روزے کی نیت کے استحضار کے لیے ہے، ورنہ اصالۃًروزے کی نیت دل کا فعل ہے، یعنی: اگر دل میں روزہ رکھنے کا ارادہ ہے تو روزہ صحیح ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے، البتہ اگر کوئی شخص زبان سے یہ الفاظ بھی کہنا چاہے تو اس میں بھی شرعاً کوئی حرج نہیں۔
روزہ کھولنے سے پہلے کی دعا
”اَللّٰہُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلیٰ رِزْقِکَ أَفْطَرْتُ“۔[سنن أبي داؤد]
ترجمہ: اے اللہ! آپ کے لیے ہی میں نے روزہ رکھا، اور آپ کے رزق پر ہی میں روزہ کھولتا ہوں۔
اس دعا کے پہلے جملے میں روزے میں اخلاص کی تاکید ہے اور دوسرے جملے میں نعمت رزق کا شکریہ ادا کرنے کی ترغیب ہے۔
نوٹ: اس دعا میں جو ”وَبِکَ آمَنْتُ“ اور ”وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ“ کے الفاظ کیلنڈروں میں لکھے ہوئے ملتے ہیں وہ احادیث مبارکہ سے ثابت نہیں۔[مرقاۃ المفاتیح]، البتہ اگر کوئی سنت کی نیت کیے بغیر اِن کلمات کو بھی پڑھ لیتا ہے تو معنی درست ہونے کی وجہ سے جائز ہے۔
روزہ کھولنے کے بعد کی دعا
”ذَھَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَآءَ اللّٰہُ“.[سنن أبي داؤد]
ترجمہ: پیاس جاتی رہی، رگیں تر وتازہ ہو گئیں، اور اللہ نے چاہا تو اجر ثابت ہو گا۔
یعنی: سارا دن پیاس اور خشکی کی جو تکلیف اٹھائی وہ افطار کرتے ہی الحمد للہ ختم ہو گئی ہے، تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ وہ اس روزے کا اجر بھی ان شاء اللہ ضرور دے دیں گے۔
اگر کسی کے پاس روزہ افطار کیا جائے تو وہاں یہ دعا پڑھیں
”أَفْطَرَ عِنْدَکُمُ الصَّاءِمُوْنَ، وَأَکَلَ طَعَامَکُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَاءِکَۃُ“۔ [سنن أبي داؤد]
ترجمہ: روزے داروں نے آپ کے ہاں روزہ افطار کیا، اور نیک لوگوں نے آپ کا کھانا کھایا، اور فرشتوں نے آپ کے لیے دعائے مغفرت کی۔
نوٹ: افطار کے وقت اللہ تعالیٰ کی جانب سے دعاؤں کی قبولیت کا وعدہ ہے، اس لیے افطار سے قبل اپنی دنیوی واخروی حاجات کے لیے، اپنے والدین اور عزیز واقارب کے لیے اور پوری امت مسلمہ کے لیے خوب دعائیں کرنی چاہییں، اس کے ساتھ ساتھ اوپر ذکر کردہ دعائیں بھی مانگ لیں۔
اور اگر ممکن ہو تو ادعیہ ماثورہ پر مشتمل مجموعے، مثلا: الحزب الاعظم، یا مناجات مقبول کی دعائیں بھی اس موقع پر پڑھ لی جائیں۔
٭٭٭…………٭٭…………٭٭٭