دعاۓ عارفانہ

یومِ عرفہ (نو ذی الحجہ) کے تعلق سے ایک مشہور روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ نے (صلعم) فرمایا: "بہترین دعاء عرفہ کے دن کی دعاء ہے۔ اور جو بہترین (دعائیہ الفاظ) میں نے اور مجھ سے پہلے تمام نبیوں نے کہے، یہ ہیں:' نہیں ہے کوئی معبود سوائے اللہ کے، جس کا کوئی شریک نہیں، ہر قسم کا اختیار و اقتدار اسی کا ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے'"۔ (عن عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : "خير الدعاء دعاء يوم عرفة ، وخير ما قلت أنا والنبيّون من قبلي : لا إله إلا الله وحده لا شريك له ، له الملك ، وله الحمد ، وهو على كل شيء قدير"۔۔۔ رواه الترمذي)

دعاء کا عام طریقہ تو یہ ہے کہ اس میں اللہ کی حمد و ثناء، نیز رسولِ خدا پر صلاة و سلام کے بعد بندہ اپنی عاجزی اور احتیاج بیان کرتے ہوئے خدا سے اپنی مرادیں طلب کرے، مثلاً گناہوں سے توبہ اور ان کی بخشش، پریشانیوں سے چھٹکارا، بیماریوں سے شفاء، فقر و فاقے سے تحفظ، قرض کے بوجھ سے سبکدوشی، دین و دنیا کی کامیابیاں اور آخرت میں جہنم کی آگ سے گلو خلاصی اور جنت الفردوس کی ابدی سکونت وغیرہ وغیرہ۔
یہ سب بلاشبہ جائز دعائیں ہیں اور قرآن و حدیث میں تقریباً ہر انسانی تقاضے اور ضرورت کے لئے نہایت موزوں دعائیہ کلمات نقل کئے گئے ہیں، تا کہ اسی نہج پر اہلِ ایمان اپنے احوال و کوائف اور دینی شعور کے لحاظ سے خدا کے حضور اپنی التجائیں پیش کیا کریں۔ چنانچہ سورہ البقرة، آیت نمبر ۲۰۱ میں مناسكِ حج کے دوران بعض اہلِ ایمان کی زبان پر جاری ہونے والی اس جامع دعاء کی پذیرائی کی گئی ہے: "وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ"یعنی : ان میں سے بعض وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار، ہمیں دنیا میں اچھائی دے اور آخرت میں اچھائی دے، اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے۔
تاہم یومِ عرفہ کی مذکورہ دعاء، جو حدیث کے مطابق پیغمبرِ اسلام (صلعم) سمیت، تمام نبیوں کی زبان سے جاری ہونے والی دعاؤں میں 'بہترین' ہے، کسی بھی قسم کے متعین سوال یا والہانہ طلب والتجا یا اظہارِ عجز و نیاز سے بالکل "خالی" ہے۔ اس کے باوجود اسے تمام نبیوں کی "بہترین دعاء" کیوں قرار دیا گیا؟ اس پر کافی تدبر اور تفکر کے بعد جو کچھ میں سمجھ سکا ہوں وہ مختصراً یہ ہے کہ یہ دعاء اگرچہ بظاہر طلب و التجا سے "خالی" نظر آتی ہے مگر وہ معرفت ربانی کے رحیقِ خالص (pure nectar) سے "بھری" ہوئی ہے، جو گویا تمام مرادوں کی شاہ کلید ہے اور اس لئے اسے "خیر الدعاء" کا درجہ حاصل ہے۔
قرآنی اور نبوی دعاؤں کے تجزیاتی مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ دعاء کی بنیادی طور پر دو وسیع قسمیں ہیں، ایک دعاۓ عبدیت یا عابدانہ دعاء اور دوسری دعاۓ معرفت یا عارفانہ دعاء۔
"عابدانہ دعاء" وہ ہے جس میں بندہ اپنی عبدیت اور عاجزی کا اقرار واظہار کرتے ہوئے خدا کی بعض صفات کے حوالے سے اس کی عمومی رحمت اور اس کے خصوصی فضل و نصرت (شفاء، کامیابی، رزق میں برکت، نیک بیوی یا شوہر، صالح اولاد وغیرہ) کا سوال کرے۔ جبکہ "عارفانہ دعاء" یہ ہے کہ بندہ صرف خدا کی لا شریک وحدانیت، اس کی بے مثل کبریائی و عظمت، اس کی لا محدود قدرت نیز بلا قید و شرط اس کی ذات کے ہمہ وقت اور ہر حال میں قابلِ تعریف و ستائش ہونے کے سنجیدہ اور شعوری اعلان پر اکتفاء کرے۔ اپنی کسی ظاہری مصیبت، یا فوری ضرورت یا دیرینہ آرزو کی نسبت سے نہ صراحتاً کوئی التماس و التجا کرے نہ اشارتاً۔ بلکہ اس کو تمام تر وہ خدا کے علم وحکمت اور رحم وکرم پر چھوڑ دے۔ اس مومنانہ رجحان کا نام قرآنی اصطلاح میں "تسلیم و رضا" اور "تفویض" ہے، جو ایک بندۂ مومن کو، اگر وہ حقیقی معنوں میں اس کا مصداق بن جائے؛ "مانگنے" سے بھی بے نیاز کر دیتا ہے کیونکہ اس حالت میں " دینے والا" اس کو بے مانگے ہی ہر وقت اپنی اعلی ترین نوازشات سے بہرہ اندوز کرتا رہتا ہے۔
اس اعتبار سے یہ کہنا بجا ہوگا کہ "دعائے عرفہ" در اصل ایک کامل "دعائے عارفانہ" ہے اور اسی بنا پر وہ تمام پیغمبروں کی بہترین دعاء رہی ہے۔ یومِ عرفہ کی ان مبارک ساعتوں میں ہم اللہ سے یہ حسنِ ظن رکھتے ہیں کہ وہ ہمیں اس دعائے عارفانہ کو سمجھنے کی توفیق دے اور اسے کما حقہ اپنے حضور پیش کرنے والے مومن بندوں میں شامل کرے۔ آمین!

 

ابو صالح انیس لقمان
ابو ظبی۔متحدة عرب إمارات

ابو صالح انیس لقمان

صدر شعبۂ تحقیق- سدرہ فاؤنڈیشن
صدر شعبۂ تحقیق- سدرہ فاؤنڈیشن
ابو ظبی- متحدہ عرب امارات

کل مواد : 6
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
متعلقہ الفاظ
  • #عرفہ
  • #دعاء
  • آپ بھی لکھئے

    اپنی مفید ومثبت تحریریں ہمیں ارسال کیجئے

    یہاں سے ارسال کیجئے

    ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
    ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
    شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2025