تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبد الوہاب صاحب رحمہ اللہ کا سفر آخرت

آج صبح نمازِ فجر کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے یہ جاں کاہ خبر موصول ہوئی کہ عالمی تبلیغی جماعت کے امیر حضرت حاجی عبد الوہاب صاحب رحمہ اللہ اس دارِ فانی کوچ فرماگئے ہیں۔ خبر کی تصدیق کے لئے ہم نے رائے ونڈ مرکز مولانا حسین احمد صاحب زید مجدہم کو فون کیا تو انہوں نے خیر و عافیت دریافت کرنے کے بعد بغیر کسی تمہید کے خود ہی یہ خبر سنادی کہ ابھی تھوڑی ہی دیر پہلے فجر کے وقت حاجی صاحب رحمہ اللہ کا انتقال ہوگیاہے۔
حاجی عبد الوہاب صاحب رحمہ اللہ سنہ 1923ء کو ہندوستان کے مشہور شہر ”دہلی“ میں پیدا ہوئے۔زمانہٴ طفولیت میں قرآنِ مجید پڑھا اور اسلام کی بنیادی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد اسلامیہ کالج لاہور میں داخل ہوئے، جہاں سے آپ نے عصری علوم کی تکمیل کی اور تحصیل دار کے منصب پر فائز ہوئے۔
حاجی صاحب رحمہ اللہ کا اصلاحی تعلق اسی کالج کی پڑھائی کے زمانہ ہی میں ابتداء ً حضرت مولانا احمد علی لاہور رحمہ اللہ سے ہواتھا پھر اس کے بعد حضرت اقدس مولانا شاہ عبد القادر رائے پوری رحمہ اللہ سے قائم ہوگیاتھا ، اسی طرح شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی رحمہ اللہ اور حضرت مولانا خواجہ خان محمد خان صاحب رحمہ اللہ کے پیر و مرشد مولانا محمد احمد صاحب رحمہ اللہ سے بھی آپ رحمہ اللہ کا اصلاحی تعلق رہا۔تمام اطراف سے حاجی صاحب رحمہ اللہ کی خوب اچھی اور نیک تربیت ہوئی۔
یہ اسی اچھی اور نیک تربیت کا اثر تھا کہ حاجی صاحب رحمہ اللہ نے مولانا محمد الیاس کاندھلوی رحمہ اللہ کی خدمت میں آناجان شروع کردیا، اللہ کے اس ولی کامل نے حاجی صاحب رحمہ اللہ پر ایسے قلندرانہ پرتاثیر نگاہ ڈالی کہ حاجی صاحب رحمہ اللہ تبلیغی کام سے منسلک ہوکر فنافی التبلیغ گئے، یہاں تک کہ اس کام کی خاطر ملازمت تک ترک کردی۔ اولاد وغیرہ تو کوئی تھی نہیں، اور اہلیہ کا بھی کچھ عرصہ بعد انتقال ہوگیا تھا، اس لئے آپ رحمہ اللہ نے اپنے آپ کو ہمہ تن دعوت و تبلیغ کے کام کے لئے وقف کردیا۔
تقسیم ہند کے فوراً بعدسنہ 1948ء میں حاجی صاحب رحمہ اللہ کی تشکیل ہندوستان سے پاکستان کے شہر کراچی ہوئی۔ اور پھر سنہ 1952ء میں حضرت جی مولانا محمد یوسف کاندھلوی رحمہ اللہ کے سفر پاکستان کے بعد آپ رحمہ اللہ کی تشکیل رائے ونڈ ہوگئی۔ جس امانے میں حاجی صاحب رحمہ اللہ رائے ونڈ تشریف لائے اس زمانے میں رائے ونڈ مرکز کی جگہ کی صورت حال ایک خار دار گھنا جنگل کی تھی ،جہاں ہر طرف کیکر کے درخت، کانٹے دار جھاڑیاں، تاریک موسم، بلکہ مرکز میں جہاں پہلے پرانا مطبخ اور ابھی نئی مسجد ہے وہاں ہندو مردے جلایا کرتے تھے، کھانے پینے کو کچھ نہ ملتا تھا، لکڑی اور گھاس پھونس کی ایک جھونپڑی نما مسجد تھی، گشتوں اور ملاقاتوں کے سلسلے میں ر وزانہ پیدل لاہور آنا جانا عام تھا۔ لیکن حاجی صاحب رحمہ اللہ کی مسلسل جد و جہد اور پرمشقت محنت و مجاہدہ کی برکت سے آج اللہ تعالیٰ نے رائے ونڈ مرکز کو مرجع عام و خاص بنادیا ہے ،جہاں سے آج تعلیم و تعلم کے چشمے پھوٹ رہے ہیں،دعوت و تبلیغ کی ہوائیں چل رہی ہیں، اور رشد و ہدایت کے جھونکے اٹھ رہے ہیں، اور آج پوری دنیا کے انسان مختلف شکلوں، مختلف زبانوں اور مختلف علاقوں سے آکر اس کھاٹ کا پانی پی رہے ہیں اور اس کی ٹھنڈیا ور تازہ ہواوٴں کے جھونکوں سے محظوظ ہورہے ہیں۔مولانا عبد الرحمان صاحب سے لے کر مولانا طارق جمیل صاحب تک اور بھائی سعید انور سے لے کر بھائی جنید جمشید رحمہ اللہ تک پوری دنیا کے ہزروں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں اور ارب کھربوں لوگ یہیں کے ہی تربیت یافتہ ہیں۔
حاجی صاحب رحمہ اللہ کے دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں اندرون و بیرون اسفار ضبط تحریرسے باہر ہیں۔ آپ رحمہ اللہ نے اپنی پوری زندگی اشاعت اسلام اور اعلائے کلمة اللہ میں گزار دی۔ اندرون و بیرون ملک آپ رحمہ اللہ کی گراں قدر دعوتی و تبلیغی خدمات قابل رشک ہیں۔آپ رحمہ اللہ نے اندرونِ ملک کے علاوہ دنیا بھرکے چھ بر اعظموں سمیت بطور خاص جن ممالک کے اسفار کیے ہیں ان میں عرب اور یورپین ممالک ا مریکہ، افریقہ اور آسٹریلیا یہاں تک کہ دُنیا کا سب سے آخری ملک فیجی لینڈ الجزائر خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
حاجی صاحب رحمہ اللہکا سنہ 1948ء سے لے کر تادم واپسیں سنہ 2018ء تک قیام رائے ونڈ مرکز میں ہی رہا، جہاں آپ پہلے سنہ 1948ء سے لے کر سنہ 1959ء تک ابتداء میں رائے ونڈ مرکز کی مختلف دعوتی و تبلیغی ذمہ داریاں نبھاتے رہے اور پھر سنہ 1960ء کو جب رائے ونڈ مرکز میں مدرسہ کی بنیاد پڑی تو آپ رحمہ اللہ پر ایک کے بجائے دو ذمہ داریاں آپڑیں، جنہیں آپ رحمہ اللہ اس وقت سے لے کر ابھی تک نہایت ہی عمدگی اور حسن تدبیر سے چلاتے رہے۔ سنہ 1992ء میں جب محترم الحاج بھائی محمد بشیر صاحب کا انتقال ہوگیا تو آپ رحمہ اللہ کو تبلیغی جماعت پاکستان کا امیر مقرر کردیا گیا۔
حاجی عبد الوہاب صاحب رحمہ اللہ اگرچہ کوئی حافظ یا عالم نہیں تھے لیکن دعوت و تبلیغ کی محنت پیہم اور جہد مسلسل کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے آپ رحمہ اللہ کو قطب و ابدال جیسے خاص مقام پر فائز فرمارکھا تھا۔آپ رحمہ اللہ کے سینے میں امت کا غم اور فکر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی کہ کس طرح پوری امت اللہ تعالیٰ کے احکامات اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی اپناکر کام یاب ہوکر جنت میں جانے والی بن جائے اور جہنم سے بچ جائے۔ آپ رحمہ اللہ نے دعوت و تبلیغ والے کام کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنارکھا تھا۔ نہ راحت و آرام کا پتہ اور نہ ہی کھانے پینے کی کوئی فکر ، بس ایک ہی فکر اور غم تھا کہ کس طرح تمام اللہ تعالیٰ کا یہ مبارک دین پوری دنیا کے تمام انسانوں کی زندگیوں میں آجائے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتیں کس طرح ہماری زندگیوں میں آجائیں۔
چنانچہ استاذِ محترم مولانا احسان الحق صاحب دامت برکاتہم نے خود یہ واقعہ سنایا کہ تمہیں کیا احساس کہ فکر و کڑھن کسے کہتے ہیں؟ فکر سیکھنی ہے تو محترم حاجی صاحب رحمہ اللہ سے سیکھو! بندہ ناشتہ لے کر حاضر ہوا، اس وقت مہمانوں سے ملاقات کا وقت بمشکل نکالا جاتا ہے، حاجی صاحب رحمہ اللہ نے لقمہ توڑا اور منہ کی جانب لے جانے لگے کہ اتنے میں مہمان آگئے، ان سے دعوت کی بات شروع کردی، ان کو ہدایات و نصائح سے رخصت کیا، لقمہ منہ کے قریب تھا کہ اور مہمان آگئے، ان سے دعوت کی بات شروع فرمادی، حتیٰ کہ یہ سلسلہ چلتا رہا، مہمانوں کی آمد و رفت میں دعوتی فکر غالب رہی، تقریباً بیالیس منٹ بعد حاجی صاحب رحمہ اللہ وہ لقمہ منہ میں رکھا۔یہ فرماتے ہوئے مولانا احسان الحق صاحب کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
حاجی صاحب رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ چار چیزوں کو تھکادوگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں ہدایت کا سورج بنائے گا(۱)زبان کو دعوت میں (۲)قدموں کو گشت میں (۳)دماغ کو فکر و کڑھن میں (۴) اور آنکھوں کو آنسو بہانے میں۔زبان چلنے سے انکار کردے۔ قدم ہلنے سے انکار کردیں۔ دماغ پھوڑے کی طرح دکھے اور آنکھیں رو رو کر پتھراجائیں۔“ یقینا حاجی صاحب رحمہ اللہ نے اپنے آپ  کو ان چاروں کاموں میں تھکادیا تھا، جس کا صلہ پانے آج وہ اپنے رب کے حضور حاضر ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی کامل مغفرت فرمائے اور پیچھے ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔

شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024