کمرہ امتحان اور طالب علم

امتحان گاہ میں بیٹھے طالب علم کے افکار اس کے سوچنے کا طریقہ

             کمرہ امتحان اور طالب علم   

 طالب علم اور امتحان گاہ کے درمیان انوکھا رشتہ قائم ہے۔طالب علم کمرہ امتحان میں بیٹھا جب بھی سوچ و بچار کر رہا ہوتا ہے اور اپنے ذہن کے گھوڑوں کو دوڑاتا ہے تو ٹکٹکی باندھ کر درودیوار کو گھورتا ہے اور اس کی خلقت پر غور وفکر کرتا ہے کہ شاید انہونی ہوجاۓ اور مشاہدہ دیوار سے کچھ رموز مل جائے اور دیوار اس کے کانوں میں کھسر پھسر کرے کیونکہ دیوار کے بھی کان ہوتے ہیں یا پھر فکر کی اس مداومت سے کچھ نہ کچھ الہام ہوجاۓ اور بھولا ہوا سبق یاد آجاۓ۔ طالب علم معصومانہ شکل و صورت میں ،بھیگی ہوئی آنکھیں، تر ہوتی ہوئی پلکیں، ٹہنی کی مانند سوکھی ہوئی زبان،ٹوٹتی ہوئی انگلیاں، درد کرتی ہوئی کمر اور رحم طلب نظروں سے دیوار کو دیکھتا ہے کہ شاید دیوار کا ???? پسیچ جاۓ اور دیوار برسوں کی خاموشی توڑ دے۔                                امتحان گاہ میں طالب علم جتنی دقت اور باریک بینی سے آس پاس کے ماحول اور کمرہ امتحان کی کھڑکیاں اور پنکھوں کا مشاہدہ کرتا ہے اتنا مشاہدہ و معاینہ، آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی صورت و سیرت کا نہ کیا ہوگا۔ اس مشاہدے سے طالب علم کے علم میں ہےتحاشہ اضافہ ہوتا ہے کہ امتحان گاہ کی کھڑکیاں 5×8 ہے، کھڑکیاں شیشے کی اور ساخت جاپانی ہے اور دیوار پر نصب کرنے کا کام بڑی نفاست سے کیا گیا ہے۔ طالب علم کو اس کی تابع داری پر رشک آتا ہے کہ جب بھی کھڑکی کو جس رخ کی طرف بھی کھولا جائے تو بنا کسی چوں چراں کے اس طرف کھل جاتی ہے اور جب بھی اسے بند کیا جائے تو بند ہو جاتی ہے اور بنا کسی آہ و فغاں کے گرم ہواء کے تھپیڑوں کو اپنے نازک بدن پر برداشت کرتی ہے اور جب کبھی کھڑکی کھولی جاتی ہے تو خوشی خوشی کھلکھلاتے کھل جاتی ہے جیسے گلاب کا پھول۔۔۔۔ یا جیسے انسان مدتوں بعد اپنے کسی چاہنے والے کا دیدار کرے تو اس کا دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ کبھی کبھی فرحت آمیز جذبے سے لبریز کھڑکی کھلتے وقت مسکراتی ہے جس سے ایک آواز پیدا ہوتی ہے جو سخت طبیعت انسان کو برانگیختہ کرتی ہے اور نرم طبیعت اور احساس والے دل کے حامل انسان کو خوش باش کر دیتی ہے۔                           امتحان گاہ کے پنکھوں کا اپنا ہی ایک مزاج ہوتا ہے۔ یہ پنکھے اپنی عقابی نگاہوں سے طالب علم اور اس کی تحریر کردہ کمالات و کرامات کو دیکھ رہے ہوتے ہیں، کچھ بڑی تیزی سے ماتحت لوگوں کو اپنی فرحت بخش ہوا سے بہرور کر رہے ہوتے ہیں۔ اور اس کے برعکس کچھ پنکھے سست رفتاری سے ہوا دیتے ہوئے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہوتے ہیں جب کے کچھ پنکھے چلتے چلتے ایک آواز سی نکالتے ہیں جس کے دو معنے نکلتے ہیں یا تو یہ پنکھا اپنی نا سمجھ میں آنے والی زبان میں طالب علم کو کچھ خفیہ اشارے اور عبارتیں املا کروا رہا ہوتا ہے یا تو حال طالب پر ہنس رہا ہوتا ہے۔                 آخر کار تھک ہار کر طالب علم، ایک نۓ عزم کے ساتھ امتحان گاہ سے نکلتا ہے کے آنے والے پرچے کی تیاری بھرپور طریقے سے کرے گا۔                                                                  اللہ تعالیٰ تمام طلباء کو دین و دنیا کی کامیابی عطا فرمائے۔ آمین                                                                                  رضوان اللہ شوق     

رضوان اللہ

طالب علم
زیر تعلیم مدرسہ ابن عباس رضی اللہ عنہا
کل مواد : 6
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

    • Mashallah Allah pak apke ilm o amal or adibana salahiato me mazeed taraqqia ata fermay.

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن

آپ بھی لکھئے

اپنی مفید ومثبت تحریریں ہمیں ارسال کیجئے

یہاں سے ارسال کیجئے

ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024