بیٹی کی رخصتی- ایک با شعور مشفق ماں کی نصیحت
بیٹی کی رخصتی- ایک با شعور مشفق ماں کی نصیحت: (اپنی بیٹی کے لئے عربی سے ترجمہ-ابو صالح انیس لقمان- مالیگاؤں، مارچ ۲۰۱۹)
بیٹی! آج تم اپنی پیدائش اور پرورش کے گھر کو چھوڑ کر ایک نامانوس آشیانے میں ایسے ساتھی کے پاس جارہی ہو جس سے تم آشنا نہیں۔ پس تم اس کی “باندی” بن کر رہو وہ تمہارا “غلام” ہو جائے گا۔ نیز اس کے معاملے میں دس سلیقے اختیار کرو؛ وہ تمہارے لئے ایک قابلِ اعتماد خزانہ ثابت ہو گا:
پہلے اور دوسرے سلیقے یہ ہیں کہ اس کی رفاقت میں قناعت پسندی سے رہو اور اس کی سمع و طاعت (بات کو سن کر اس کی سنجیدہ تعمیل) کو اپنا مستقل چال چلن بناؤ۔
تیسرے اور چوتھے سلیقے یہ ہیں کہ اس کی “آنکھ” اور “ناک” کا خصوصی لحاظ رکھو تاکہ اس کی نظر تمہارے کسی قبیح پہلو پر نہ پڑے؛ نہ ہی تمہارے بدن کی کوئی ناگوار بو اس کو محسوس ہو۔
پانچویں اور چھٹے سلیقے یہ ہیں کہ اس کے کھانے کے وقت کی فکر کرو اور سونے کے وقت سکونت اختیار کرو؛ کیونکہ بھوک کی گرمی اشتعال انگیز ہوتی ہے اور نیند کی کدورت کربناک۔
ساتویں اور آٹھویں سلیقے ہیں: اس کے گھر اور مال و اسباب کی فکر و حفاظت اور اس کی ذات اور اس کے عیال کی ذمہ دارانہ نگہداشت۔
نویں اور دسویں سلیقے یہ ہیں کہ کبھی کسی معاملے میں اس کی نافرمانی نہ کرنا اور نہ اس کا کوئی راز فاش کرنا۔ کیونکہ نافرمانی کرکے تم اس کا سینہ (اپنے خلاف) بھڑکا دو گی اور راز فاش کرکے تم خود اس کے غیر متوقع رد عمل سے مامون نہیں رہ سکتیں۔ان میں پہلا یعنی نافرمانی ایک غیر ذمہ دارانہ کوتاہی ہے جبکہ دوسرا یعنی راز فاش کرنا بگاڑ اور فساد انگیزی کا کام ہے۔
(یاد رکھو!) تم جتنا زیادہ اس کی تعظیم و احترام کروگی وہ اتنا ہی تمہارا اعزاز و اکرام کرے گا، تاہم اس کو حاصل کرنا تب ہی ممکن ہے جب تم ہر اچھے برے اور پسندیدہ و ناپسندیدہ معاملے میں اس کی مرضی کو اپنی مرضی پر اور اس کی خواہش کو اپنی خواہش پر ترجیح دو۔
اللہ تمہارے ساتھ خیر کا معاملہ کرے؛ میں تمہیں اللہ کے حوالے کرتی ہوں”
نوٹ: یہ قیمتی نصیحت أمامہ بنت الحارث کی طرف منسوب کی جاتی ہے جو انہوں نے اپنی بیٹی “أمّ إیاس” کو شادی کے بعد اپنے گھر سے رخصت کرتے ہوئے کی تھی۔ العقد الفرید کے مطابق، اس کے عربی الفاظ حسب ِذیل ہیں:
((أي بنيّــة ..إنك قد فارقت بيتك ..الذي منه خرجت ..ووكرك الذي فيه نشأت ..إلى وكر لم تألفيه ..وقرين لم تعرفيه ..فكوني له أمةً ..يكن لك عبدًا ..واحفظي له عشر خصال ..يكن لك ذخرا ..
أما الأولى والثانية : فالصحبة بالقناعة والمعاشرة بحسن السمع والطاعة ..
أما الثالثة والرابعة: فالتعهد لموقع عينيه ..والتفقد لموضع أنفه ..فلا تقع عيناه منك على قبيح ولا يشمن منك إلا أطيب ريح..
وأما الخامسة والسادسة : فالتفقد لوقت طعامه ..والهدوء عند منامه ..فإن حرارة الجوع ملهبة ..وتنغيص النوم مكربة ..
وأما السابعة والثامنة: فالعناية ببيته وماله ..والرعاية لنفسه وعياله ..
أما التاسعة والعاشرة: فلا تعصين له أمراولا تفشين له سرا ..فإنك أن عصيت أمره أوغرت صدره وإن أفشيت سره لم تأمني غدره ..
ثم بعد ذلك .. إياك والفرح حين اكتئابه والاكتئاب حين فرحه ..فإن الأولى من التقصيروالثانية من التكدير ..وأشد ما تكونين له إعظاماً؛ أشد ما يكون لك إكراماً ..ولن تصلي إلى ذلك حتى تؤثري رضاه على رضاك ..وهواه على هواك ..فيما أحببت أو كرهت ..
والله يصنع لك الخيرواستودعتك الله”))
اردوترجمہ-ابو صالح انیس لقمان
مالیگاؤں، مارچ ۲۰۱۹