تربیت کا اہم پہلو
دورِ رواں میں شیاطین جن ہوں یا انس ہماری اعمال کی کمزوریوں کے سبب ہم پر اتنے غالب آچکے ہیں کہ ہم بالخصوص ہماری نوجوان نسل اچھائی, برائی, حلال, حرام حتی کہ رشتوں ناطوں تک کی تمیز کھوچکی ہے. بیٹیوں سے زیادہ بیٹوں کی تربیت و حفاظت مشکل ہوچکی ہے. ایسے ایسے دل چیرتے مناظر اور خبریں سامنے آرہی ہیں کہ کلیجہ پھٹ جائے.
ایسے میں تمام ضروری اقدام کے ساتھ ساتھ مسنون دعائیں بچوں کو بچپن سے سکھانا اور انکی عادت ڈالنا ناگزیر ہوچکا ہے. یہ دعائیں مسنون ہونے کہ سبب اتنی مفید ہیں کہ انسان کی چھوٹی سی عقل میں ان کے فوائد سمٹنا بعید از عقل ہے. یہ صرف ہماری جسمانی حفاظت ہی نہیں کرتیں بلکہ نفس کی, خواہشات کی, شیطان کی پیروی وغیرہ سب سے محفوظ رکھتی ہیں.
ایسی ہی ایک دعا یہ ہے جو سب اپنا معمول بنا لیں اور بچوں کو بچپن ہی سے رٹوا دیں تو إن شاء ﷲ تعالیٰ اللہ تعالٰی کی نافرمانیوں اور خاص کر ناجائز خواہشات اور انکی پیروی سے حفاظت رہے گی.
"اللھُم لَا تَکِلْنِي اِلٰی نَفْسِی طَرْفَةَ عَیْنٍ"
دعا کا ترجمہ دیکھئے کتنا خوبصورت اور کثیر المفہوم ہے.
"اے اللہ مجھے پلک جھپکنے کے برابر بھی میرے نفس کے حوالے نہ کیجئے"
کتنی وسعت پوشیدہ ہے اس دعا میں تمام ناجائز خواہشات, تمام نفسانی خواہشات اور غلط کام نفس کے غلام بن کر ہی تو کئے جاتے ہیں. ان سب سے پناہ صرف ایک جملے کی دعا میں مانگ لی گئی.