مرثیہ بیاد مولانا حافظ ابراھیم شاھد رحمۃ اللہ علیہ
کائناتِ قلب میں اک زلزلہ برپا ہوا آب دیدہ ہے زمیں اور آسماں روتا ہوا
ابنِ شاھد ہوگیا ہم سے یوں رخصت ایک دم طالبِ حور وجناں بن کر چلا راہِ عدم ناگہانی موت کا بھولیں گے اب کیسے الم اشک باری ہر طرف، غم چار سو چھایا ہوا
کائناتِ قلب میں اک زلزلہ برپا ہوا آب دیدہ ہے زمیں اور آسماں روتا ہوا
خوبصورت، نیک سیرت، بے ضرر انسان تھا عالی ہمت، محو طاعت، حامل قرآن تھا خدمت خلق خدا میں وہ بہت ذی شان تھا اس کی رحلت پر ہے دل بے چین اور تڑپا ہوا
کائناتِ قلب میں اک زلزلہ برپا ہوا آب دیدہ ہے زمیں اور آسماں روتا ہوا
یا الہی، تو ہے سب بے آسروں کا آسرا چاہئیے اب ہم کو بھی بس اک سہارا آپ کا ہو کرم اور رحم بھی مل جائے تیری ذات کا یوسفِ آسی بھی دیکھے فضل اب ہوتا ہوا
کائناتِ قلب میں اک زلزلہ برپا ہوا آب دیدہ ہے زمیں اور آسماں روتا ہوا