اچھی بری صحبت کے اثرات
اثر و قبول انسان کا ہمہ گیر خاصہ ہے، ماحول و معاشرہ اور اچھے برے ساتھیوں کے اطوار وہ بہت جلد اپنا لیتا ہے، ایک آدمی کی تعمیرو تخریب میں اُس کے اردگرد کےحالات و شخصیات کا بھی گہرا اثر ہوتاہے، رات و دن میں سینکڑوں کام لوگ کسی کی دیکھا دیکھی ہی کرتےہیں، سوچ سمجھ کر یاانجانے میں کیا جانے والا عمل ہی اکثرآدمی کی جبلت و خصلت بنتاہے، جس کی طرف عموماً شروع شروع میں ذہن نہیں جاتا ہے۔ نادان کہے جانے والے بچے بھی اپنے ماں باپ اور گھر کے ماحول کا اثرخودبخود لےلیتے ہیں، شاگرداپنے استاذ کی اداؤں سےخوش ہوکرپیروی کرتا ہے، مرید اپنے مرشد و پیر کا رنگ اپنا کر فخر محسوس کرتاہے۔
انسانی طبیعت پر صحبت، رفاقت اور معیت بہت زیادہ اثرانداز ہوتی ہے،اچھوں کی صحبت سے نیکی کا بیج دل دماغ میں جڑپکڑتا ہے اور بروں کی صحبت سے برائی کے جذبات پنپتےہیں یہ ایک حسی اور روزمرہ مشاہدہ کیا جانے والا وصف ہے، جس کی ڈھیر ساری مثالیں ہم اپنی آنکھوں آئے دن دیکھتے ہیں، تاریخ عالم میں جھانکنے سے یہ حقیقت دو دو چار کی طرح واضح ہوجاتی ہے، کہ ہر دور میں صالح افراد کی تشکیل صالحین کی صحبت سے ہوئی ہے، بگڑے مزاجوں کے بننے اور بھٹکے ہوئے آہوؤں کو سوئےحرم لے جانے میں خدا کے نیک بندوں کی رفاقت کا غیر معمولی اثرر ہاہے۔قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے "یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ (التوبۃ:۱۱۹)" اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو، اور سچے لوگوں کے ساتھ رہا کرو۔ اس آیت میں یہ تعلیم بھی ہے کہ انسان کو اپنی صحبت سچے لوگوں کے ساتھ رکھنی چاہیے، جو زبان کے بھی سچے ہوں، اور عمل کے بھی سچےہوں۔
انسان تو انسان جانوروں کے اثرات بھی لاشعوری طور پہ آدمی قبول کرتا ہے، نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے"عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”راس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء في اهل الخيل والإبل، الفدادين اهل الوبر، والسكينة في اهل الغنم. حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”کفر کا سر مشرق کی طرف ہے، فخر اور تکبر گھوڑے والوں اور اونٹوں والوں میں ہے، جو کھیتی باڑی کرنے والے اور سیکڑوں کی تعداد میں مویشی پالنے والے دیہاتی ہیں،تواضع اور ٹھہراؤ بکریاں پالنے والوں میں ہے۔“