ماضی کی کچھ یادیں اور کچھ باتیں۔

جس وقت میں یہ مقالہ لکھ رہا تھا، تو میری کیفیت یہ تھی کہ میں مسلسل رو رہا تھا۔ کافی کوشش کرنے کے باوجود میں اپںے اوپر کنٹرول نہیں کر پارہا تھا۔ اللہ تعالی میری اس بات کو پڑہنے والوں کی دلوں اتار دے۔ تاکہ وہ اپنے والدین اور دادا اور دادی، اسکے علاوہ قریبی رشتداروں کے ساتھ حس سلوک والا معاملہ فرمائیں، اور انکی قدر کریں۔ آمین

          یوں تو سنا  تھا کہ بندہ اپنی زندگی میں یہ کوشش کرے کہ نیک لوگوں کے ساتھ وقت گزارے، اور ان سے اپنا تعلق بنائے۔ لیکن اسکی وجہ معلوم نہ ہوسکی۔ دن گرزتے گئے ، بچبنا بھی اپنی انتہا کو پہنچا۔ اسکے بعد ایک نئی دنیا میں قدم رکھا، جو دنیا ہی عجیب ہے، ہر بات پر میں ، اور ہر کام پر میں، یہ قصور کسی کا بہی نہیں ہے۔ یہ تو جوانی  کی غرور ہے۔ جس نے بندہ کو میں کہنے پر مجبور کردیا۔

          بچپنے کو الوداع کرنے کے بعد جب جوانی کی دنیا میں قدم رکھا تو یوں محسوس ہو رہا تھا، کہ یہ جوانی سالہا سال چلنے والی ہے، اب یہ تو یہ ختم ہونے والی نہیں ہے۔ زندگی کی سب تمنائیں ان کے ساتھ جوڑ کر ، اور اسکے نشے میں آکر ہر جگہ پر  میں اور ہر بات پر میں کہنے پر مجبور ہوگیا۔

          اس جوانی میں کبھی والدہ کو برا بہلا کھا ، تو کبھی دل ہی دل میں اپنے والد کے غصہ کرنے پر دل میں ناراضگی ہوتی تھی،  کہ یہ کیا مصیبت ہمارے سر پر آگئی ہے، قصور تو میرا بہی نہ تھا، وہ تو ایک جوانی کا غرور اور نشہ تھا۔ وقت گزرتا گیا، بندہ بڑہاپے کی طرف قدم رکھنے لگا، تو کچھ کچھ احساس ہونے لگا کہ یہ جوانی بھی باوفا نا نکلی، بلکہ یہ بھی ایک  عارضی ہے، اور وقت کے گزرنے کے ساتھ ختم ہوجائے گی۔

          والد صاحب اور والدہ کی وہ باتیں جس پر میں ناراضگی کا اظہار کرتا تھا، آج تنہائی میں بیٹھ کر انکی باتوں کو یاد کرکے رورہا ہوتا ہوں،  کہ کیا مجھے اسوقت سمجھ نہ تھی کہ میں اپنے پیارے والدین کی چھوٹی باتوں پر ناراض ہورہا ہوں۔ یہ احساس تو پہلے تو نا تھا، لیکن اب کچھ زیادہ ہی ہونے لگا ہے۔

          وہ میٹھی میٹھی باتیں، جن میں ہر بات ایک نصیحت تھی، جو اپنی دادی اماں سے سنتا تھا،  اور اسکو یہ سمجھ کر درگزر کردیتا تھا کہ یہ بوڑھی اماں ہے، ان کی باتوں میں وزن نہیں ہے، لیکن اللہ گواہ ہے کہ آج  جب میں انکی کہی باتوں  کو سوچتا ہوں، تو اپنے اس رویے پر بہت افسوس ہوتا ہے۔ اور روتا ہوں کہ اے اللہ کیوں مجھے اس وقت یہ بات سمجھ میں نہیں آئی۔ اور روکر اپنی دادی کو یاد کرکے اسکے دعائیں کرتا ہوں، کیونکہ اب وہ اس دنیا میں نہیں رہی۔

          جب وہ زندہ تھی، تو مجہے ہر بات سمجھاتی تھی، کہ بیٹا اس طرح نا کرو، لیکں میں نے شاید انکی باتوں پر توجہ نہ کی،  کیونکہ مجھے کیا پتا کہ ایک دن ایسا آئیگا جس دن ہم ایک دوسرے کو الوداع کریں ، وہ پھر کبھی اس دنیا میں ہم دونوں کی ملاقات نہیں ہوسکتی۔ یہ بات اس  وقت سمجھ میں آئی، جب دادی اماں جنازہ میرے سامنے چارپائی  رکھا ہوا تھا، اور مجھے کہا جارہا تھا کہ بیٹا اپنی دادی کا جنازہ پڑھاؤ۔

          اسوقت مجھے دادی اماں کی وہ باتیں سمجھ میں آئیں ، جو بچپنے کی وجہ سے مجھے سے نافہم کو سمجھ نا آئیں۔ رشتہ دار تو رشتہ دار ہوتے ہیں ، لیکن جو قریبی رشتدار ہیں ، انکا ایک علیحدہ  رشتہ ہوتا ہے۔ دادی اماں کا رویہ سب کے ساتھ برابر ہوتا تھا، یہاں تک ہم میں سے ہر بندہ یہ محسوس کررہا ہوتا تھا کہ دادی اماں سب سے زیادہ محبت میرے ساتھ ہے۔  تو میں بھی یہ ہی سمجھتا تہا کہ وہ سب سے زیادہ مجھ سے محبت کرتی ہے۔

          مجھے بارہا یہ کہتی  تھی کہ بیٹا میرے مرنے کے بعد مجھے یاد  رکھنا، کہیں ایسا نہ ہو کہ مجھے مٹی میں دفن کرنے کے بعد مجھے بھلادینا۔ یہ انکی بات اسوقت مجھے ویسی ہی لگتی تھی، لیکن جب اسکا جنازہ میرے سامنے تھا، اسوقت انکی وہ بات مجہے اچھی طرح سمجھ میں آگئی۔ لیکن وقت نکل چکا تھا کہ میں دادی اماں کو کہتا کہ میں آپکو اپنی زندگی میں دعاؤں میں یاد رکھا ہے، اور آج جب آپ اس دنیا سے جاچکی ہیں، تو بھی میں آپکو یاد کرکے روتا ہوں ، اور اللہ تعالی سے یہ ہی دعا کرتا ہوں، کہ اللہ تعالی آپکی مکمل بخشش فرمائے اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔

          اور میں اس بات کو اپنے لیے فخر سمجھتا ہوں، کہ دادی اماں نے اپنی زندگی میں جو دعائیں میرے لے کیں، وہ سب قبول ہورہی ہیں۔  اور آج اگر میں اس مقام پر ہوں  تو یہ انکی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔ اور میں نے بھی یہ نیت کرلی ہے کہ اے اللہ جو کچھ میں قرآن کریم میں پڑھوں اور نیک اعمال کروں انکا اجر میرے تمام رشتداروں کو عطا فرما۔ بالخصوص میرے قریبی  رشتہ دار، اور ان میں بھی میری دادی اماں اور میرے دادا  جوکہ اصل میں میرے دادا کے بھائی ہیں۔

ڈاکٹر خلیل احمد


کل مواد : 4
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024