خواتین کے بال کٹوانے کے احکام

اللہ تعالی نے عورت کی زینت کے لئے اس کو بالوں کی نعمت عطا فرمائی ہے، چنانچہ ان بالوں کو حدود شرع کے اندر کسی قدر کاٹنے کی گنجائش ہے جس کے احکامات درج ذیل ہیں۔ (✍ : سفیان بلند)

*١- زینت کے لئے بال بنوانا*

اگر کسی عورت کے بال اِدھر اُدھر سے بے ڈھنگے طریقے پر بڑھ رہے ہوں، تو اُن کو برابر کرکے زیب و زینت کرنا درست ہے، لیکن آج کل کے فیشن کے طور پر خواتین کا بال کٹانا اور کتروانا جائز نہیں، اگرچہ وہ شوہر کو خوش کرنے ہی کے لئے کیوں نہ ہوں، شرعی حکم کی خلاف ورزی کرکے شوہر کو خوش کرنا جائز نہیں ہے۔

□ قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت، زاد في البزازیة : وإن بإذن الزوج، لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق۔ (الدر المختار مع الشامي کتاب الحظر والإباحة ۹؍۵۸۳ زکریا)

 

*٢- دو منہ والے بالوں کا کاٹنا*

عورت کے لئے عام حالات میں مردوں کی طرح بالکل کاٹنے کی اِجازت نہیں ہے، البتہ اگر کوئی بال دو منہ والا ہوجائے اور اُس کو اِس غرض سے کاٹا جائے کہ دوبارہ بال صحیح طرح نکلے تو ایسے بالوں کو نوک سے کاٹنے کی اِجازت ہے۔

□ ولو حلقت المرأۃ رأسها؛ فإن فعلت لوجع أصابها لابأس به، وإن فعلت ذٰلک تشبهاً بالرجل فهو مکروہ۔ (الفتاوی الہندیۃ ۵؍۳۵۸ زکریا)

 

*٣- سرکے بالوں کو بالکل کنارے سے کاٹنا*

عورت اپنے سر کے بالوں کو برابر کرنے کے لئے بقدر ضرورت کچھ بال کاٹ سکتی ہے۔

عن أبي سلمة بن عبد الرحمٰن قال: وکان أزواج النبي صلی الله علیه وسلم یأخذن من رؤسهن حتی تکون کالوفرۃ، قال النووی: وفیہ دلیل علی جواز تخفیف الشعور للنساء۔ (صحیح مسلم مع شرح النووي ۱؍۱٤٨)

 

*٤- زائد اور بے ہنگم بال کاٹنا*

اگر عورت کے سر کے بال اتنے بڑے ہوجائیں کہ عیب دار معلوم ہونے لگیں تو ان زائد یا بے ہنگم بالوں کو کاٹا جاسکتا ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ ۱۰؍۳۱۱، بہشتی زیور ۱۱؍۱۳٤)

 قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت، زاد في البزازیة: وإن بإذن الزوج؛ لأنه لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق۔ (الدر المختار، کتاب الحظر والإباحۃ / باب الاستبراء ۹؍۵۸۳- ۵۸٤ زکریا، الفتاوی الہندیة، کتاب الکراہیة / الباب العشرون ۵؍۳۵۸)

 

*٥- مرد کی مشابہت اختیار کرنا*

ایسے بال بنوانا جس سے مردوں کے ساتھ مشابہت ہوجائے ممنوع ہے۔

عن ابن عباس رضي اللہ عنه قال: لعن رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم المتشبهین من الرجال بالنساء والمتشبہات من النساء بالرجال۔ (صحیح البخاري، کتاب اللباس / باب المتشبهین بالنساء و المتشبہات بالرجال ۲؍۸۷٤ رقم: ۵۸۸۵ دار الفکر بیروت، مشکاۃ المصابیح / باب الترجل ۳۸۰)

 *٦- چھوٹی بچیوں کے بال کٹوانا یا برابر کرانا*

چھوٹی بچیوں کے بال برابری کی غرض سے کاٹنا درست ہے، البتہ بالغہ عورتوں کے لئے بلا عذر بال کاٹنا جائز نہیں ہے۔

(مستفاد: کتاب النوازل جلد ١٥)

مفتی سفیان بلند صاحب

رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل
مدرس جامعہ دارالہدی گلستان جوہر
رکن شریعہ کمیٹی حلال آگہی و تحقیقاتی کونسل

کل مواد : 29
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024

تبصرے

يجب أن تكون عضوا لدينا لتتمكن من التعليق

إنشاء حساب

يستغرق التسجيل بضع ثوان فقط

سجل حسابا جديدا

تسجيل الدخول

تملك حسابا مسجّلا بالفعل؟

سجل دخولك الآن
ویب سائٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں، اس سائٹ کے مضامین تجارتی مقاصد کے لئے نقل کرنا یا چھاپنا ممنوع ہے، البتہ غیر تجارتی مقاصد کے لیئے ویب سائٹ کا حوالہ دے کر نشر کرنے کی اجازت ہے.
ویب سائٹ میں شامل مواد کے حقوق Creative Commons license CC-BY-NC کے تحت محفوظ ہیں
شبکۃ المدارس الاسلامیۃ 2010 - 2024